کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی نے گیس پریشر کے مسئلے پر وزارت گیس و پیٹرولیم سے وضاحت طلب کرلی ، گیس پریشر کے مسئلے پر حکومتی اور اپوزیشن رکن میں تند وتیز جملوں کا تبادلہ جبکہ پارلیمانی سیکرٹری برائے توانائی مبین خان خلجی نے اس امید کااظہار کیا ہے کہ اپریل تک 16انچ قطر پائپ لائن کی تنصیب سے گیس پریشر کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہوجائے گا۔
منگل کو بلوچستان اسمبلی کے منعقدہ اجلاس میں جمعیت العلماء اسلام کے رکن اصغرترین نے ایوان کی توجہ گیس پریشر میں کمی کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کافی عرصے سے سردیوں میں گیس اورگرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے عوام کو مشکلات درپیش ہیں پورے پشین میں گیس نہیں ہے اور ہمارے لوگ احتجاج پر مجبور ہیں صوبائی حکومت اس حوالے سے وفاق سے رابطہ کرے اور مسئلے کا حل نکالے ۔
انہوںنے کہا کہ اگر یہ مسئلہ حل نہیں ہوا تو ہم جمہوری احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ گیس پریشر میں کمی کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیں جبکہ حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہوئی ہے
گیس کا مسئلہ حل کرایا جائے اور اس سلسلے میں کوئٹہ کے منتخب اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیٹی دے کر انہیں اسلام آباد بھیجا جائے تاکہ وہ اس ضمن میں متعلقہ حکام سے بات کرکے مسئلے کا حل نکالیں ۔
وزیر زراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان سے 1955ء سے گیس نکل رہی ہے یہ مسئلے اس وقت سے ہیں آج کے مسائل نہیں بجلی اور گیس کے مسائل پر ہم نے متعلقہ حکام سے بات کی ہے امید اور کوشش یہی ہے کہ یہ مسائل جلد ازجلد حل ہوں تاکہ ہمارے لوگوں کودرپیش مشکلات کا خاتمہ ممکن ہو ۔
پارلیمانی سیکرٹری انرجی مبین خان خلجی نے کہا کہ کہ یقیناً گیس پریشر میں کمی کوئٹہ کا سب سے اہم مسئلہ ہے کوئٹہ میں مارچ اور اپریل کے دوران 16انچ قطر گیس پائپ لائن بچھائی جارہی ہے جس سے گیس پریشر کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہوجائے گا اس دوران مبین خلجی اور نصراللہ زیرئے کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ بعدازاںپینل آف چیئر مین کے رکن قادر علی نائل نے رولنگ دیتے ہوئے ہدایت کی اس حوالے سے گیس اینڈ پیٹرولیم حکام کو مراسلہ لکھا جائے تاکہ مسئلے کا حل ممکن ہو۔