|

وقتِ اشاعت :   February 9 – 2021

اس وقت بلوچستان کے گھمبیر مسائل میں ایک اہم مسئلہ جعلی لوکل اور شناختی کارڈ کا ہے۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بہت سے شہروں میں ایسے بہت سے جعلی لوکل برآمد ہوئے جنہوں نے بلوچستان سے اپنے جعلی لوکل اور شناختی کارڈ کے بل بوتے نہ صرف بلوچستان میں اہم سرکاری عہدوں پر براجمان ہوئے بلکہ بلوچستان کے وفاقی کوٹہ کو بھی ہم سے چھیننے میں کافی حد تک کامیاب ہوئے ہیں۔ بلوچستان کے باقی اضلاع کا پتا نہیں مگر خاران جس سے میرا تعلق ہے یہاں جعلی لوکل یا شناختی کارڈ بننے میں سب سے زیادہ ہاتھ ہمارا اپنا ہی ہوتا ہے۔

اس سے ہم زیادہ فائدہ بھی نہیں اٹھاتے صرف۔۔۔۔۔ سیاسی حوالے سے ایک چھوٹا سا کونسلر بنتے ہیں۔ کونسلر بھی کونسا سالانہ بیس تیس ہزار یا ایک دو لاکھ کے قریب پیسے ملتے ہیں کہ اپنے علاقے میں نالیاں بنا لو۔ محلے کے کچرے اٹھا لو، اور بدلے میں غیر علاقائی مہاجرین کا لوکل بنا کر ہم انہیں اپنے اوپر مسلط کرتے ہیں، ان کے ہاتھوں میں ہم اپنا مستقبل دیتے ہیں۔ کیوں کہ جب کسی غیر علاقائی شخص کو آپ لوکل بنا کر دیتے ہیں تو وہ آپ کو ووٹ دے کر کونسلر بنانے تک محدود نہیں رہتا بلکہ بدلے میں آپ کے علاقے کی ملازمتیں، میڈیکل سیٹ، کیڈٹ سیٹ، سکالرشپ اور سب سے بڑی چیز جو آپ سے لے جائے گا وہ ہے۔

آپکے علاقے کا مستقبل، کیوں کہ آپ کے مستقبل کا دارومدار آپ کے آنے والی نسل پرہے۔ اگر آپ کا جوان نسل پڑھے گا تب آپ کا، آپ کے علاقے کا مستقبل بن جائے گامگر ہمیں اپنے مستقبل کا غم نہیں کیوں کہ ہم جعلی لوکل بنا کر اپناووٹ بینک بڑھانے اور کونسلر بننے کی لالچ میں اس قدر آگے جا چکے ہیں کہ ہمیں پتا بھی نہیں کہ ہم نے اپنا مستقبل دائو پرلگا دیا ہے۔۔۔۔۔۔ کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ جنہیں ہم مظلوم و غیر علاقائی سمجھ کر انہیں کام دے کر، ان کے لوکل بنا کر ہم خود کو اپنے ہی علاقے میںمہاجر بنانے اور اپنے نوجوان نسل کا خود گلا گھونٹ کر انہیں مار رہے ہیں؟

کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ آج جن کے جعلی لوکل بنا کر انہیں اپنے تابع بنانے کی سوچ میں لگے ہیں مگر یہ ہمارے علاقے کی تجارت ، زراعت، مزدوری اور ہمارے کاروبار پر قبضہ جماکرہمیں اپنا محتاج بنادیں گے؟ کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ جن کے جعلی لوکل ہم بنا رہے ہیں تا کہ ہم انہیں بزگر بنا کر اپنے زرعی زمینیں آباد کریں تو کیا کل علاقے میں بدامنی، چوری ڈکیتی میں انکا کوئی بھی ہاتھ نہیں ہوگا؟ کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ کرسی کی لالچمیںہم ایک ایسے طبقے کو ہم اندر ضم کرنے کی کوشش میں ہیں جنہیں ہم جانتے تک نہیں۔۔۔۔۔؟

خدارا، اب بھی وقت ہے مہاجرین اور غیر علاقائی لوگوں کا اپنے علاقے میں جعلی لوکل اور شناختی کارڈ بنا کر خود کوبے دست وپا اور مہاجر نہ بنائیں۔۔!