کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت کووڈ 19 سے متعلق اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات محترمہ بشریٰ رند، وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری زاہد سلیم، سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی بلال جمالی، انچارج بی سی او سی عمران گچکی، سیکرٹری اطلاعات سہیل الرحمن بلوچ، ڈی جی ہیلتھ ناصر علی بگٹی سمیت محکمہ صحت اور یو این ڈی پی سربراہ ذولفقار درانی اور دیگر متعلقہ حکام موجود تھے۔
اجلاس کو بی سی او سی اور یو این ڈی پی کی جانب سے کووڈ 19 کا ڈیٹا اکٹھا کرنے، فورکاسٹنگ میتھوڈولوجی، ویکسی نیشن مینجمنٹ، رجسٹریشن سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی بریف کیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں اب تک 98 فیصد مریض کرونا وائرس سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔ رواں ماہ سے یومیہ سنگل ڈیجیٹ میں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ وائرس اپنی شکل بدل رہا ہے۔
جو تشویشناک ہے۔ ویکسی نیشن کے عمل کے حوالے سے بتایا گیا کہ اب تک 1033 ہیلتھ ورکرز کی ویکسی نیشن کی گئی ہے۔ وفاق سے مزید 16 ہزار خوراکیں ملی ہیں۔ 30 جون تک 9 لاکھ ویکسین ملیں گی۔ ویکسی نیشن کے لیے ملک بھر میں 65 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کی رجسٹریشن کا آغاز کر دیاگیا ہے جبکہ معمر افراد کی ویکسی نیشن کا عمل مارچ سے شروع کیا جائے گا۔
صوبے بھر میں ٹیسٹنگ کیپسٹی میں اضافے کے لیے 9 پی سی آر لیب قائم کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعلی نے صوبہ بھر میں انسداد کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بھرپور آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وائرس پر قابو پانے کیلئے ویکسی نیشن انتہائی ضروری ہے۔ قوم نے کووڈ 19 کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ وائرس کا چیلنج پوری دنیا کے لیے بہت بڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیٹا اکٹھا کرنے، باہمی رابطے اور باخبر فیصلوں سے کووڈ 19 پر قابو پانے میں کافی مدد ملی ہے۔ محکمہ صحت، بی سی او سی اور دیگر اداروں کے کووڈ 19 کے سدباب کے لیے کئے گئے اقدامات حوصلہ افزاء ہیں۔ وزیراعلی نے کہا ہے کہ حکومت نے عوام کے تعاون سے کورونا وائرس کی وبا پر بہت حد تک قابو پایا ہے کرونا وائرس سے یقینا پوری دنیا کی معیشت بری طرح سے متاثر ہوئی ہے۔
لیکن اس وباء سے متعلق احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کے باعث موجودہ صورتحال گزشتہ سال کی نسبت یکسر برعکس ہے۔حالیہ ویکسینیشن کے آغاز سے صوبے میں مثبت کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کے باعث ہی ملک اور صوبے میں معاشی سرگرمیوں کا ایک بار پھر آغاز ہو چکا ہے۔انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کو جاری رکھتے ہوئے اس وباء سے دائمی طور پر خود کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔