|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2015

شہروں میں صحت و صفائی کا عمل تقریباً معطل نظر آتا ہے۔ مقامی ادارے اور صفائی ستھرائی پر مامور سرکاری ملازمین اپنی سرکاری ڈیوٹیاں دیتے نظر نہیں آتے۔ اس طرح سے صوبے بھر کے شہر اور قصبے بڑی بڑی کچھی آبادیوں میں تبدیل ہورہے ہیں ۔ پہلی بات یہ ہے کہ سرکاری اہلکار اپنی ڈیوٹیاں نہیں دے رہے ہیں اور دوسری جانب شہروں میں سے کچھی آبادیوں کو ختم کرنے کے لئے فنڈز نہیں ہیں ۔ دوسرے الفاظ میں ترقیاتی فنڈز پر ایم پی اے اور وزراء کا قبضہ ہے ۔ اس کے لئے عموماً فنڈز نہیں ہیں کہ بڑے پیمانے پر شہروں کا دفاع کیا جائے اور ان سب کو بیماریوں اور گندگی سے پاک رکھا جائے ۔ شہری منصوبہ بندی کا شعبہ چھوٹے یا بڑے پیمانے پر نہیں ہے ۔ کسی کو اگر مکان بنانے کی ضرورت پڑے کوئٹہ سے باہر کوئی سرکاری اہلکار یا ادارہ نہیں ہے جو مکان کا نقشہ منظور کرے اور مکان شہری منصوبہ بندی کے تحت ہی تعمیر ہو یا کم سے کم اس کی خلاف ورزی نہ ہو ۔ شہری منصوبہ کا شعبہ سرے سے ہی موجود نہیں تھا۔ حال ہی میں کوئٹہ شہر میں یہ شعبہ قائم کیاگیا ہے جو بلوچستان بھر کے ہزاروں شہروں اور قصبوں کی نگہداشت کرے گا ۔ شہروں کے پھیلاؤ کو روکنے یا ان کو ریگولیٹ کرنے کے انتظامات نہیں ۔ اول تو رفاعی پلاٹ دوسرے شہروں میں موجود ہی نہیں ۔ اگر ہیں بھی تو افسران اعلیٰ ان سے بے خبر ہیں ۔ یا ان کا کوئی دفاع نہیں کر سکے کہ رفاعی پلاٹ اپنے مقاصد کے لئے استعمال میں لائیں ۔ رفاعی پلاٹ یا اسکول اور اسپتالوں کیلئے کوئی زمین مختص نہیں ہے ۔ اگر دوردراز علاقوں کسی کو مکان تعمیر کرنا ہے تو انتظامی افسر کو رشوت دے ک اورمکان تعمیر کرے ،کوئی اس کو نہیں پوچھے گا کہ یہ سرکاری زمین تھی یا نہیں ۔ یہ بہت حد تک صحیح ہے کہ ٹاؤن پلاننگ صرف کوئٹہ تک محدود ہے اور کیو ڈی اے میں با اثر افراد بھی بلڈنگ کوڈ کی پرواہ نہیں کرتے اور بڑی بڑی عمارتیں بڑی بڑی شاہراہوں اور تجارتی مراکز میں تعمیر کرتے ہیں اس کے عوض رشوت طلب کی جاتی ہے یا اثر و رسوخ استعمال کیا جاتا ہے ۔ ایک مرتبہ بڑی عمارت کی تعمیر کے بعد کوئی افسر یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ بلڈنگ کو مسمار کیا جا سکتا ہے ۔ اس طرح سے پوری سوسائٹی کا مذاق اڑایا جاتا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی ہوئی ۔ کچھی آبادی میں صفائی ستھرائی کاکام زیادہ مشکل ہوتا ہے اور اس پر کہیں زیادہ اخراجات آتے ہیں ۔ غالباً 500فیصد زیادہ پھر مقامی آبادی کی زندگی بھی اجیرن ہوجاتی ہے ۔ اس لئے بغیر منصوبہ بندی کے مکانات اور شہر تعمیر نہیں کیے جائیں ۔ کچھی آبادی کا مطلب یہ کہ صحت پر زیادہ اخراجات ’ بیماریاں ’ امراض اور خصوصاً وبائی امراض عام ہوتے ہیں اس لئے پرانے شہر کے قریب چھوٹے چھوٹے شہر بنائے جائیں ۔