|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2015

کوئٹہ: ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچ لاپتہ فرزندوں کی لاشوں کی برآمدگی اور آپریشنوں کے خلاف آج 15 اپریل کو بلوچ نیشنل فرنٹ (بی این ایف) کی جانب سے بلوچستان میں مکمل پہیہ جام و شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی۔13 اپریل کو کیچ کے علاقے گیبن میں فورسز کی جانب سے آپریشن میں ایک معذور شخص حیات بلوچ کو شہید کرنے کے بعد دیگر چار بلوچ فرزندوں کی لاشیں ایف سی نے سول ہسپتال پہنچا دی تھیں جس کے خلاف بی این ایف کی کال پر مقبوضہ بلوچستان میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام رہی۔ واضح رہے کہ ایف سی نے ان کو مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ حقیقت اس کے بھر عکس ہے ۔ ان پانچ لاشوں میں ایک معزور حیات بلوچ اور چار لاپتہ افراد تھے ۔ جن کی شناخت یحیٰ بلوچ ولد فضل حیدر جو 22 جنوری 2014 ، رسول جان جو کہ ڈیلٹا سنٹر کیچ میں ایک استاد اور بی ایس او آزاد کے ممبرتھے 7 جنوری 2014 ،کلاہو کے رہائشی اصغر بلوچ دسمبر 2013 سے لاپتہ اور اسی طرح دین محمد بلوچ بھی لاپتہ افراد میں شامل تھے۔پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان و فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد بلوچستان میں آپریشن میں تیزی کے ساتھ لاپتہ افراد کو انکاؤنٹر میں مارنے کی نئی پالیسی نے بلوچ نسل کشی میں ایک اور حربے کا اضافہ کیا ہے ۔ اس غیر انسانی و عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے خلاف بی این ایف نے شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال کی کال دی تھی ۔کوئٹہ ، مستونگ، قلات، سوراب، خضدار، وڈھ، بیلہ، اوتھل، حب ، بسیمہ، ناگ، خاران ، واشک، مشکے، آواران ، جھاؤ، گیشکور، ہوشاپ، بالگتر،پنجگور، بلیدہ، سامی، شاپک، شہرک، گوادر، پسنی، اوڑماڑہ، جیونی سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں تمام کار وباری مراکز و سرکاری ادارے بند رہے۔ بی این ایف کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بی این یف کی کال پر بلوچ عوام نے لبیک کہہ کرقابض ریاست، ڈاکٹر مالک و پارلیمانی جماعتوں کو واضح پیغام دیاہے کہ بلوچ قوم آزادی پسندوں کے ساتھ ہے اور کسی بھی ظلم و جبر کے خلاف اکھٹے ہو کر دنیا کو یہ پیغام پہنچاتی ہے کہ ہم پاکستانی قبضے کے خلاف جد و جہد جاری رکھیں گے۔