|

وقتِ اشاعت :   May 20 – 2015

کوئٹہ :  وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ہم ترقی کے مخالف نہ پہلے تھے نہ آج ہیں تاہم نوآبادیاتی پالیسیوں پر کی جانیوالی ترقی کو قبول نہیں کریں گے بلوچ کے پاس ساحل ووسائل اور تشخص کے سوا کچھ نہیں اگر اس کا بھی تحفظ نہ کر سکے تو ہمارے پاس کچھ باقی نہیں رہتا موجودہ حکومت کو اس وقت ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات ریکوڈک اور پاک چین اقتصادی رہداری جیسے تین اہم چیلنجز کا سامنا ہے جس سے نبردآزما ہونے کیلئے ہر ممکن کاوشیں کی جارہی ہیں 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد جہاں اختیارات میں اضافہ ہوا وہیں اخراجات بھی بڑھے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی امن وامان کے قیام پر خصوصی توجہ دی اگر ماضی پر نظر دوڑائی جائے تو اغواء برائے تاوان چوری ڈکیتی ‘ قومی شاہراؤں پر وارداتیں عام بات تھی کوئٹہ سے خضدار تک جانا گویا کسی معجزے سے کم نہ تھا مگر آج حالات قدر بہتر ہیں ٹارگٹ کلنگ اغواء برائے تاوان ‘ چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے قومی شاہراؤں پر سفر کو محفوظ بنایا گیا ہے قیام امن کی بہتری کیلئے ہم نے سب سے پہلے پولیس میں سیاسی مداخلت کو ختم کرتے ہوئے اسے جدید خطوط پر آراستہ کیا سیاسی دباؤ کا خاتمہ کرتے ہوئے ہم نے ٹرانسفر پوسٹنگ کے اختیارات پولیس کے اعلیٰ افسران کو دیئے پولیس اہلکاروں کو پاک آرمی کے زیراہتمام تربیت کروائی گئی اب تک ہمارے پانچ بیج آرمی سے تربیت حاصل کرنے کے بعد اپنی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں محکمہ پولیس کو جدید آلات کی فراہمی یقینی بنائی گئی پولیس اہلکاروں کی تنخواہوں میں اضافہ کرتے ہوئے صوبائی حکومت 14 ارب روپے کا دباؤ برداشت کیا ماضی میں فورسز کے درمیان روابط کی کمی تھی جس کا ہم نے خاتمہ کیا اورآج تمام فورسز ایک چھتری کے نیچے ہیں اور آپس میں معلومات کا تبادلہ کررہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ چیزوں کو بہتر بنایاجائے پبلک سروس کمیشن میں پہلے چیئرمین سیاسی بنیادوں پر تعینات کیاجاتا تھا جس سے کرپشن میں اضافہ ہوتا ہے اب جو چیئرمین تعینات کیا گیا ہے ان کا کوئی سیاسی تعلق نہیں ہمارے لئے این ٹی ایس کا نفاذ ایک بڑا چیلنج تھا ہم نے اس چیلنج پر پورا اترتے ہوئے تمام آسامیوں کو میرٹ پر لانے کی کوشش کی انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات ہے تاکہ ہم انہیں آمادہ کر سکیں ریکوڈک اور پاک چین اقتصادی راہداری ہمارے دیگر دو بڑے چیلنج ہیں جس کے ذریعے ہم یہاں بہتری لانے کی کوشش کررہے ہیں غربت جہالت کا خاتمہ ہمارے دیگر چیلنجز میں شامل ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ہم یہاں غربت اور جہالت کے خاتمہ کیلئے ترجیحی اقدامات اٹھائیں جہاں تک بات ریکوڈک کی ہے تو ہم بلوچستان کا ایک پتھر تک پہنچنے کیلئے تیار نہیں ریکوڈک دور کی بات میں بلوچستان کے مفادات میں چیزوں کو ہرممکن شفاف بنانا چاہتا ہوں اس وقت ہماری اولین کوشش ہے کہ ہم کس طرح ٹیتھیان کو کس طرح یہاں سے فارغ کریں جس کے بعد ہم ریکوڈک کو ٹینڈر کرنے جارہے ہیں تاکہ ہم اسے عوامی مفادات میں لا سکیں اور اس حوالے سے ہمارا ویژن واضح ہے ہم نے اگر دیگر چیزوں پر خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں بھی کی مگر کرپشن کے خاتمہ میں ہم سب سے آگے ہیں ریکوڈک کے حوالے سے ماہرین کی رائے لی جارہی ہے تاہم ہم مشورہ دے سکتے ہیں ماہرین جائزہ لے کر تمام چیزیں واضح کریں گے انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے میرے پاس مختلف رپورٹس ہیں میرا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ لاپتہ افراد کی تعداد ایک ہو یا ایک ہزار انہیں تلاش کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے جس میں اب تک ہمیں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی تاہم ہم کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری مزاحمت سے صوبہ کو بہت نقصان پہنچا یہاں لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں آواران ‘ تربت ‘کوہلو ‘ ڈیرہ بگٹی میں بہت سے لوگ علاقہ چھوڑ چکے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ اب وقت آچکا ہے کہ ہم باہر بیٹھے لوگوں کو منائیں کیونکہ جب تک ہم انہیں منانے میں کامیاب نہیں ہونگے اس وقت حالات کی بہتری ممکن نہیں جہاں تک ایک سیاسی ‘ جمہوری اور قوم پرست جماعت سے مذاکرات کی بات ہے تو یہ خواہش تو ہوسکتی ہے تاہم یہ ضروری نہیں مگر ہماری یہ کوشش ہے کہ ناراض رہنماؤں کو مذاکرات کی میز پر لائیں تاکہ یہاں جاری خون خرابہ ختم ہو اور ہم جمہوری نظام میں ترقی و خوشحالی کو یقینی بنائیں کیونکہ بہت سے بے گناہ لوگ مارے جاچکے ہیں چاہئے ان کا تعلق کسی بھی قوم سے ہو مگر وہ انسان تھے ماضی میں ہونیوالی مزاحمت میں عام آدمی نہیں مارا گیا تھا تاہم اب ہمیں ان چیزوں پر سوچنا ہوگا مگر نا میں کسی خوش فہمی میں ہوں اور نہ ہی کسی غلط فہمی کا شکار ہوں میری اقتدار میں آنے کے بعد ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ ہم اپنے لوگوں کو منائیں انہوں نے کہا کہ اس کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچستان میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے اور یہ ضروری ہے کہ ہم ہمسایہ ممالک سے بہترتعلقات استوار کریں کیونکہ اگر افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا ہمیں اب اس جانب توجہ دینا ہوگی گوادر کاشغر اقتصادی راہداری کے حوالے سے وزیراعظم نے ہمیں بلایا ہے جس میں ہمیں بریفنگ دی جائے گی گوادر ‘ رتوڈیرو پر 2005ء میں کام مکمل ہونا تھا مگر اس پر اب کام ہورہا ہے اگر اقتصادی راہداری کا نظریہ ایک سڑک ہے تو یہ غلط ہے یہ انتہائی اہمیت کی حامل راہداری ہے ہم نے وفاق سے کہا ہے کہ احسن اقبال کو بھیجیں تاکہ وہ یہاں لوگوں کے تحفظات کا خاتمہ کر سکیں انہوں نے کہا کہ ہم نے تجویز دی ہے کہ ایک سال فاٹا اور بلوچستان کے نام کر دیا جائے اور یہاں پر 4 سے 5 سو ارب روپے لگائے جائیں کیونکہ مرکز کی جانب سے دیئے محض 45 ارب روپے میں ہمارے مسائل کا حل ممکن نہیں اگر وہ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کو آگے لانا ہے تو اب اس جانب توجہ دینا ہوگی گوادر سے متعلق بلوچ قوم کا اقلیت میں تبدیل ہونے کا خدشہ جائز میں دو چیزوں پر بالکل واضح ہوں کہ ایک بلوچ قوم کے ساحل ووسائل اور دوسرا بلوچ قوم کے تشخص پر ہم اس ترقی کو ہر گز قبول نہیں کریں گے جو نوآبادی پالیسیوں پر لائی جائے اگر ڈویلپمنٹ ہمارے لئے ہوگی اور اس میں ہمارا وجود ہی نہ ہو ایسی ڈویلپمنٹ قابل قبول نہیں لہٰذا وفاقی حکومت کو گوادر سے متعلق تمام امورواضح کرنا ہونگے کہ اس میں بھرتیاں کیسے ہونگی بلوچ قوم کے پاس ساحل ووسائل اور تشخص کے سوا کچھ نہیں اگر ہم یہ بھی محفوظ نہ کر سکے تو کیا فائدہ ہوگا انہوں نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد جہاں ہمارے اختیارات بڑھے ہیں وہیں اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے آج 18 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ہم تنخواہیں دے رہے ہیں اس وقت تک اثاثے نہیں ملیں جس کی جدوجہد ہم کررہے ہیں ۔