ویکسین بنانے والی کمپنیاں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون (Omicron) کے خلاف مزاحمت ممکن بنانے کے لیے فعال ہوگئیں۔
امریکی دوا ساز ادارے موڈرنا نے اومیکرون کے لیے بوسٹر ویکسین کی تیاری کا اعلان کردیا ہے، بایو این ٹیک کا کہناہےکہ 100 روز کے اندر اپنی کورونا ویکسین کا تازہ ترین ورژن تیار کرکےاس کی شپمنٹ کرسکتے ہیں۔
فائزرکا کہنا ہےکہ اومیکرون ویرینٹ کے خلاف ان کی ویکسین کی مؤثریت کا دوہفتوں میں پتہ چل جائےگا، جانسن اینڈ جانسن نے کہا ہے کہ وہ اومیکرون ویرینٹ کے خلاف اپنی ویکسین کی افادیت کا جائزہ لے رہے ہیں۔
برطانیہ کی ایسٹرازینیکا نے بھی نئی قسم کے خلاف ویکسین کی کارکردگی دیکھنےکے لیے تحقیق شروع کردی ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کی یہ نئی قسم جنوبی افریقا کے ایک صوبے میں دریافت ہوئی ہے جس کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں اوریجنل کورونا وائرس کے مقابلے میں اس قدر تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں کہ کورونا کی اب تک بنائی جانے والی ویکسینز کی مؤثریت 40 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔
کہا جارہا ہے کہ یہ اس سے قبل سامنے آنے والے کورونا وائرس ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہے کیوں کہ اس میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت ہے اور ویکسین کا اثر بھی اس پر کم ہوگا۔
جنوبی افریقا کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس نئے ویرینٹ میں اتنی زیادہ تبدیلیاں ہیں کہ اس کی توقع سائنسدانوں کو نہیں تھی۔ اس ویرینٹ میں ابتدائی کورونا وائرس کے مقابلے میں تقریباً 50 تبدیلیاں ہیں جن میں سے 30 تبدیلیاں اسپائیک پروٹین میں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے اس نئے ویرینٹ کی علامات تو کافی حد تک وہی ہیں جو اس سے قبل دیکھنے میں آئی ہیں یعنی بخار، کھانسی، تھکن، ذائقہ چلا جانا، سونگھنے کی حس کا ختم ہونا اور زیادہ سنگین حالت میں سانس لینے میں دشواری اور سینے میں تکلیف وغیرہ شامل ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس ویرینٹ کی علامات دیگر ویرینٹ سے زیادہ شدید ہوسکتی ہیں۔