ڈیرہ اللہ یار: کھاد کا بحران بدستور جاری انتظامیہ کی نگرانی میں کھاد سے لدا ٹرالر پلک جھپکتے خالی درجنوں کاشتکار کھاد نہ ملنے کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے قومی شاہراہ کو بلاک کر دیا ملک بھر میں یوریا کھاد کی قلت اور بلیک مارکیٹنگ پر قابو نہ پایا جاسکا گندم کی فصل کے لیے کاشتکاروں کو کھاد کی فراہمی نہیں ہو رہی بحران اور بلیک مارکیٹنگ کے باعث اوپن مارکیٹ میں کھاد ناپید ہوگیا ہے۔
اتوار کو ڈیرہ اللہ یار میں ڈیلر شنکر لعل کا کھاد سے لدا ٹرالر پہنچتے ہی کاشتکار بڑی تعداد میں جمع ہو گئے جسکے بعد ڈپٹی کمشنر جعفرآباد رزاق خان خجک کے حکم پر نائب تحصیلدار محمد ظریف گولہ نے موقع پر پہنچ کر کھاد اپنی نگرانی میں فروخت کروائی نائب تحصیلدار محمد ظریف گولہ نے بتایا کہ کاشتکاروں کو فی بوری 2100 روپے میں فروخت کی گئی تاہم باقی رہ جانے والے کاشتکاروں اور زمینداروں نے کھاد نہ ملنے کے خلاف جماعت اسلامی بلوچستان کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری انجنیئر عبدالمجید بادینی کی قیادت میں احتجاج کرتے ہوئے قومی شاہراہ پر دھرنا دے دیا کاشتکاروں کا کہنا تھا کہ ڈیلر کی گودامیں کھاد سے بھری پڑی ہیں زیادہ منافع کے حصول کے لیے مصنوعی بحران پیدا کیا گیا۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ گندم کی فصل کی بہتر پیداوار کے لیے کھاد کی اشد ضرورت ہے تاہم یہاں کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کی جا رہی ہے احتجاج کرنے والے کاشتکاروں سے کامیاب مزاکرات کرتے ہوئے تحصیلدار جھٹ پٹ امداد حسین مری ، نائب تحصیلدار محمد ظریف گولہ ، ڈی ایس پی سرکل خاوند بخش کھوسہ اور ایس ایچ او ڈیرہ اللہ یار عبدالروف جمالی کا کہنا تھا کہ کھاد سے لدا ایک ٹرالر پہنچا جو پلک جھپکتے خالی ہوگیا انتظامیہ نے بلیک مارکیٹنگ روکنے کے لیے اپنی نگرانی میں کھاد فروخت کروائی تاہم گودام خالی پڑے ہیں دوسری کھیپ پہنچتے ہی کاشتکاروں کو مناسب قیمت پر کھاد فراہم کی جائے گی انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مزاکرات کے بعد زمینداروں نے احتجاج ختم کر دیا۔