|

وقتِ اشاعت :   February 24 – 2022

روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد چین نے واضح کیا ہے کہ روس ایک آزاد طاقت ہے اور اور یوکرین میں کارروائی کے لیے انہیں کسی کی حمایت درکار نہیں ہے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے جمعرات کو ایک باقاعدہ پریس بریفنگ کے دوران واضح کیا کہ وہ روس کے اس اقدام کی حمایت یا نہ مذمت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک امریکی مؤقف کی بات ہےکہ روس کو اس کارروائی میں چین کی حمایت حاصل ہے تو مجھے یقین ہے کہ روس اس طرح کے بیان کو سن کر بہت ناخوش ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ چین اور روس کے درمیان تعلقات عدم تصادم اور تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے پر مبنی ہیں، چین کو دوست یا دشمن کی سرد جنگ جیسی ذہنیت میں کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی وہ اس کی پیروی کا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔

صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین کے مشرق میں خصوصی فوجی آپریشن کی اجازت دیے جانے کے بعد روسی افواج نے جمعرات کو یوکرین کے کئی شہروں پر میزائل داغے اور اپنے فوجیوں کو یوکرین کے ساحل پر اتار دیا۔

پریس بریفنگ میں چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان چون ینگ نے امریکا کے برعکس روس کی کارروائی کو حملہ قرار دینے سے گریز کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ شاید چین اور آپ مغربی باشندوں کے درمیان فرق ہے، ہم کسی نتیجے پر پہنچنے میں جلد بازی نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے کی تعریف کے حوالے سے میں سمجھتی ہوں کہ ہمیں یوکرین کی صورت حال کو دیکھنا چاہیے، یوکرین کے مسئلے کا دوسرا بہت ہی پیچیدہ تاریخی پس منظر ہے جو آج تک جاری ہے، یہ مسئلہ وہ نہیں ہو سکتا جیسے ہر کوئی اسے دیکھنا چاہتا ہے۔

وزارت خارجہ کی ترجمان نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ صورتحال کو کنٹرول سے باہر ہونے سے روکا جا سکے جبکہ یورپ سے بھی امن کے قیام کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے روس پر پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چند ممالک آگ کو ہوا دینے میں امریکا کی پیروی کر رہے ہیں، ہم کسی بھی ایسی کارروائی کے خلاف ہیں جو جنگ کو بڑھاوا دیتی ہے۔