|

وقتِ اشاعت :   September 8 – 2015

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر فوری نافذ کرنے کا حکم دے دیا ہے. سپریم کورٹ میں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے سے متعلق درخواست کوکب اقبال ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی تھی. چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے اردو کو بطور سرکاری زبان رائج کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ سنایا. عدالت عظمیٰ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو آرٹیکل 251 فوری طور پر نافذ کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ آئین کا اطلاق ہم سب پر فرض ہے. چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے فیصلہ بھی اردو میں پڑھ کر سنایا. واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی میں وفاقی کابینہ نے پاکستان کی قومی زبان اردو کو سرکاری زبان بنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔ ان احکامات پر عمل درآمد ایک سال کے بعد گزشتہ دنوں کابینہ ڈویژن کی طرف سے مختلف محکموں کو حکم نامے جاری کرتے ہوئے شروع کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں برس جولائی میں جاری کیے گئے حکم نامے میں تمام محکموں اور افسر شاہی کو کہا گیا کہ وہ سرکاری احکامات و مراسلے اردو میں جاری کریں اور پہلے سے موجود دستاویزات کو بھی اردو میں ترجمہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ اس اقدام کے ذریعے صدر، وزیراعظم اور وزراء کو بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ اندرون ملک و بیرون اپنے خطابات اردو میں ہی کریں۔ سرکاری حکام کے مطابق یہ 1973 ء کے آئین کی شق نمبر 251 پر مکمل عمل درآمد کی جانب ایک اہم قدم ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ پندرہ سالوں میں انگریزی زبان کی سرکاری حیثیت کو اردو میں منتقل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ اردو کو مکمل طور پر پاکستان کی سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہو۔ دوسری جانب، محکمے حکومتی آرڈر پر عمل درآمد کے حوالےسے شش وپنج میں مبتلا ہیں کیونکہ وہ مستقبل میں اردو کو سرکاری زبان بنانے میں مسائل دیکھ رہے ہیں۔