|

وقتِ اشاعت :   July 21 – 2022

سندھ حکومت اور کراچی میں لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی کے لئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کل سے شروع ہوگا۔ سندھ حکومت نے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کو احتجاج کو وسعت دینے کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ کراچی میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے سندھ حکومت کو وقت درکار ہے۔اس درخواست پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے احتجاج کو وسعت دینے اوراحتجاج کو موخر کرنے کو لاپتہ افراد کی بازیابی کے اقدامات سے منسلک کیا اور کہا کہ کراچی میں لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی کو یقینی بنائی جائے۔
جمعہ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ کی قیادت میں لواحیقن سندھ کے سینئر وزیر میر شبیر بجارانی سے ان کے دفتر سندھ سیکریٹریٹ میں ملاقات کرینگے۔ ملاقات میں کراچی سے بلوچوں کے لاپتہ ہونے پر تبادلہ خیال کیا۔ اور تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔
واضع رہے کہ پانچ روز قبل بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے لواحقین کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے لاپتہ افراد کو ایک ہفتے کے اندر رہا نہیں کیا گیا تو وہ احتجاج کو وسعت دینگی۔ اس اعلان کے بعد سندھ حکومت کو لاپتہ افراد کے لواحقین سے مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کے لئے آمنہ بلوچ سے رابطہ کیا اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کرنے پر زور دیا گیا۔ جس پر آمنہ بلوچ نے کہا کہ وہ سیاسی لوگ ہیں۔ اور مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔