کوئٹہ : بی ایس او آزا د کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ کوئٹہ سے ریاستی اداروں کے ہاتھوں لاپتہ بی ایس او آزاد شال زون کے ممبر فدا بلوچ سمیت لاپتہ عدیل بلوچ ولد اقبال ، عبدالقیوم اور مہیم بلوچ کو شہید کرکے انکی مسخ شدہ لاشیں آج مشکے میں پھینک دی۔فدا بلوچ کو گذشتہ سال 23 مارچ 2014کو کوئٹہ سے فورسز نے ا غواء کرکے لاپتہ کردیا تھا۔تر جمان نے کہا کہ فورسز کئی سالوں سے بلوچستان میں ’’مارو اور پھینک دو ‘‘ پالیسی کے تحت بلوچ سیاسی کارکنان و نہتے بلوچ فرزندان کو جبری طور پر لاپتہ کرکے ماورائے آئین و قانون انہیں سالوں سے ٹارچر سیلوں میں بند کرکے تشدد کا نشانہ بنا کر انکی لاشوں کو مسخ کرکے انہیں ویرانوں پھینک رہی ہے تاکہ بلوچستان میں جاری قومی آزادی تحریک کو ختم کرکے یہاں اپنی تسلط کو مضبوط کیا جاسکے۔ ترجمان نے شہید کارکن کی شہادت پر انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہاکہ شہدا ء کی قربانیوں سے تحریک کمزور ہونے کے بجائے مذید مستحکم ہوکر پورے بلوچ معاشرے میں پھیل چکی اب اسے طاقت کے زور پر زیر نہیں کیا جاسکتا ہے ریاستی مظالم کے باوجود بلوچ عوام آزادی کے فکر سے وابستہ ہورہے ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ بی ایس او آزاد کے خلاف پچھلے کئی سالوں سے کریک ڈون آغاز کیا جا چکا ہے اب تک بی ایس او آزاد کے مرکزی رہنماؤں سمیت سینکڑوں کارکنان فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے بعد شہید کئے جاچکے ہیں جبکہ تنظیم کے مرکزی چیئرمین زاہد بلوچ،سینئروائس چیئرمین ذاکر مجید سمیت سینکڑوں کارکنان ریاستی ٹارچرسیلوں میں اذیت سہہ رہے ہیں ،۔ترجمان نے بلوچستان میں ریاستی اداروں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا انسانی حقوق کے عالمی ادارے بلوچ نسل کشی روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔