کوئٹہ: وائس فاربلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہاہے کہ 2015کے دوران بلوچستان میں 463جبری طورپرلاپتہ کرنے اور157بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہونے کے شکایات موصول ہوئی ہیں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے لاپتہ افراد کے لواحقین ،سیاسی وانسانی حقوق کے تنظیموں اوردیگرذرائع سے حاصل کی ہیں جبری طورپرلاپتہ افراد اورمسخ شدہ لاشوں کی تعداد اس سے بھی کہی زیادہ ہوسکتاہے کیونکہ حکومتی سطح پریہ اعتراف کیاگیاہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اس سال کے دوران 9ہزار سے زائد بلوچستان میں گرفتاریاں کی گئی ہیں لیکن حکومت نے ان گرفتاریوں کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیاانہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آج بھی کارروائیاں جاری ہے جہاں سے خواتین بچوں کولاپتہ کرنے ان پرتشدد کرنے،گھروں کوجلانے اورکارروائی کے دوران پہلے سے لاپتہ کئے گئے بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے شکایات بھی موصول ہوئی ہیں انہوں نے کہاکہ اس سال سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کے کیسز میں 4مرتبہ سماعت ہوئی 4نومبر2015کوسپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے لاپتہ افراد کے کیسز کوسپریم کورٹ سے خارج کردیااوران پرکوئی بھی فیصلہ بھی نہیں سنایاگیاجس کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین شدیدذہنی اذیت میں مبتلاہوئے کیونکہ لواحقین سپریم کورٹ کواپنے امید کی آخری کرن سمجھتے ہیں سپریم کورٹ نے لواحقین کویقین دہانی کرائی تھی کہ اس ضرور انصاف فراہم کیاجائے گااورموجودہ چیف جسٹس نے بھی بلوچستان کے دورے کے موقع پرلاپتہ افراد اورمسخ شدہ لاشوں کی برآمدکوایک اہم انسانی مسئلہ قراردیکرکہاتھاکہ سپریم کورٹ اس اہم انسانی فیصلے سے غافل نہیں اس کوحل کرنے میں اپناکرداراداکریگاانہوں نے کہاکہ وفاقی اورصوبائی حکومت بھی لاپتہ افراد کے مسئلے کوحل کرنے میں سنجیدہ نہیں رہے سابق وزیراعلیٰ نے لاپتہ افراد کے مسئلے کے حوالے سے اپنی ناکامی کااعتراف کرچکے ہیں وفاقی حکومت نے بھی لاپتہ افراد کے مسئلے کومکمل طورپرنظرانداز کردیاانہوں نے کہاکہ ان تمام حالات کومدنظررکھ کرتمام سیاسی جماعتیں ،انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لاپتہ افراد ومسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی سمیت آئین وانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کیخلاف آوازاٹھا کر بھر پو ر کر د ا ر ا د ا کریں۔