|

وقتِ اشاعت :   January 16 – 2016

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیرصدارت منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بلوچستان کے تاجروں اور برآمد ودرآمد کنندگان کو کسٹم ڈیوٹی کے حوالے سے درپیش مسائل کا جائزہ لیا گیا جبکہ کلکٹرکسٹم بلوچستان ڈاکٹر سعید احمد جدون نے اجلاس کو اپنے ادارے کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ بھی دی۔ صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹر حامد اچکزئی، سردار محمد اسلم بزنجو، محمد خان لہڑی، سینیٹرآغا شہباز درانی، اراکین صوبائی اسمبلی میرعبدالقدوس بزنجو، میرعاصم کردگیلو، سید لیاقت آغا، میرامان اللہ نوتیزئی،کمشنر کوئٹہ قمبر دشتی، امپورٹرایکسپورٹر ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر میرعرفان کرد، انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ اور کسٹم آفیسر میراحمد نواز بھی اجلاس میں موجود تھے۔ کلکٹرکسٹم نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سمگلنگ کی روک تھام اور ٹیکس کا حصول ان کے ادارے کے فرائض کا حصہ ہے تاہم ان کی کوشش ہے کہ بلوچستان کے تاجروں اور برآمد کنندگان کو کسٹم ڈیوٹی میں زیادہ سے زیادہ رعایت اور ممکنہ حد تک سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ نوکنڈی، غزنالی اور قمردین کاریزمیں قائم کسٹم مراکز فی الحال غیر فعال ہیں جبکہ بادینی کسٹم ہاؤس کو جلد فعال کیا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مند اور گپت میں بھی تجارتی مراکز اور کسٹم ہاؤسز کے قیام کا منصوبہ زیرغورہے انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں کے تاجروں اور عوام کو قانون وقواعد کے دائرے میں رہتے ہوئے کسٹم ڈیوٹی میں خصوصی چھوٹ دی جارہی ہے جبکہ ایران اور افغانستان سے آنے والے سامان پر ڈیوٹی عائدکرنے کا اختیار کوئٹہ کسٹمز کو دیدیاگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایران سے درآمدی اشیاء پرکسٹم ڈیوٹی میں 20فیصدخصوصی رعایت اور تین سال کے لئے چھ فیصد انکم ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے تاکہ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہواور اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہوسکے۔ اس موقع پر مقامی تاجروں کو کسٹم اور دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے چیکنگ اور اضافی چیک پوسٹوں کی وجہ سے درپیش مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ درآمدی اشیاء کوصرف ایران اور افغانستان کی سرحد پرچیک کیا جائے گا اور وہیں پر ان پرڈیوٹی عائد اور وصول کی جائے گی جبکہ کوئٹہ اور دیگر شہروں میں سامان کی ترسیل کے دوران دوبارہ چیکنگ نہیں ہوگی۔ ملک بھر میں کسٹم کے لاگو قوانین بلوچستان کے لئے بھی ہوں گے اور اس حوالے سے بلوچستان کے ساتھ امتیاز نہیں برتا جائے گا۔ اسلحہ،منشیات اور انسانی سمگلنگ کی مکمل روک تھام جاری رکھی جائے گی تاہم روزمرہ استعمال کی اشیاء پر ٹیکس میں خصوصی رعایت دی جائے گی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ بلوچستان کی طویل سرحدیں ہیں جہاں سے سمگلنگ کی روک تھام ممکن نہیں تاہم اگر قانون کے مطابق لوگوں کو ٹیکس اورڈیوٹی میں خصوصی رعایت دی جائے تو نہ صرف درآمدات اور ٹیکس وصولی کی مد میں اضافہ ہوگابلکہ لوگوں کے روزگارکو تحفظ بھی ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی ادارے بلوچستان کے لوگوں کو اپنا سمجھیں اور انہیں خصوصی رعایتیں دے کر اپنائیت کا اظہار کریں۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی وزراء ، اراکین اسمبلی اور تاجروں کی جانب سے کسٹم ایف سی اور پولیس کی شہر کے اندر سامان کی چیکنگ اور ضبطگی کی شکایات کے ازالے کی ہدایت کرتے ہوئے کمشنر کوئٹہ ڈویژن کو کہا کہ وہ ان شکایات کے حل کے لئے اقدامات کریں۔ اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی سید لیاقت آغا کی سربراہی میں کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا جو تاجروں کو کسٹم ڈیوٹی اور درآمدی سامان کی چیکنگ کے حوالے سے درپیش مسائل کے حل کیلئے کسٹم حکام اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔وزیراعلیٰ نے کسٹم حکام کو صوبائی حکومت کی جانب سے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔