کوئٹہ; بلوچستان اسمبلی اجلاس میں کوئٹہ ڈومیسائل کو ختم کرکے لوکل سر ٹیفکیٹ قرار دینے کی قرار دادمنظور کرلی جبکہ کوئٹہ سیٹلمنٹ کے حوالے سے پیش کی گئی قرار داد کو بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ۔
قائد حزب اختلاف کی توجہ دلاو نوٹس کے معاملے کو تحریری طور پر محکمہ کو ارسال کرنے کی یقین دہانی کرائی بلوچستان اسمبلی اجلاس جمعرات کو قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے توجہ دلاو نوٹس پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ وزیربرائے محکمہ لیبر مین پاور کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی جانب مبذول کروائیں گے کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کو بلوچستان ویلفیئر فنڈ ایکٹ 2022 کے تحت صوبائی حکومت کے زیر انتظام لایا جارہا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے 2016 میں بلوچستان صوبائی اسمبلی کی ایک قرار داد کے ذریعے اس عمل کی مخالفت کی تھی کہ صوبے کے پاس مالی وسائل نہ ہونے کی بنا پر صوبہ ایمپلائز اولڈ ایج بینفٹس انسٹیٹویشن EOBI اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کی ادائیگیوں سے فوری طور پر نبرد آزما ہونے کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔
کیا حکومت نے EOBI اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کو وفاقی حکومت کے پاس رہنے کی بابت کوئی اقدامات اٹھائے ہیں تفصیل فراہم کی جائے ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا نے اس معاملہ پر ماضی میں بھی قراردادیں منظوری کی ہیں حکومت 14 مئی 2016 کی قرار داد پر عملدرآمد کو یقینی بنائے، چیئرمین قادر علی نائل نے معاملہ پر متعلقہ محکمہ سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے توجہ دلا نوٹس کو نمٹا دیا۔
اجلاس میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ میں سٹلمنٹ کے عمل کے دوران غیر متعلقہ افراد کو محکمہ مال کی جانب سے زمین الاٹ کی گئی ہے لہذا کمیٹی بناکر اس معاملہ کی چان بین کی جائے انہوں نے قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ مال کے عملہ نے زمینداروں سے ہٹ کر غیر متعلقہ لوگوں کو سٹلمنٹ میں زمینیں الاٹ کی ہیں انہوں نے کہاکہ محکمہ مائنز اینڈ منرلز نے جن لوگوں کو مائننگ کیلئے پہاڑ الاٹ کئے انہوں نے اپنے ناموں پر کئی ایکٹر زمین بھی الاٹ کی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ سٹلمنٹ کے 1941 اور 1945 کے عمل کے مطابق زمینداروں کو زمینیں الاٹ کی گئی ہیں انہیں مد نظر رکھا جائے انہوں نے کہاکہ سٹلمنٹ کے عملہ کو صاف اور شفاف بنانے کیلئے ایک کمیٹی بنائی جائے ایوان نے قرار داد کو منظور کرلیا۔ اجلاس میں بی این پی کے رکن میر اختر حسین لانگو نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاہ بلوچستان میں صدیوں سے آباد مختلف اقوام جن میں بلوچ پشتون ہزارہ، پنجابی، اردو سندھی، سرائیگی اور ہندکو زبانیں بولنے والوں کیلئے آباد کار کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے جبکہ ان کے آبا اجداد اسی سرزمین میں مدفون ہیں اور ان کی دیگر مقامی قبائل سے رشتہ دایاں بھی ہیں اس کے علاوہ صوبے کے ہر شعبہ میں ان کی نمائندگی اور گراں قدر خدمات بھی ہیں بلوچستان میں صدیوں سے رہنے والے اقوام کو غیر مقامی کہنا اسلامی اور بلوچستان کی قبائلی روایات کے منافی ہے واضح رہے کہ حکومت بلوچستان کے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے نوٹیفکیشن نمبر 1-48/74-Cabinet (S&GAD) مورخہ 26 اگست 1974 جو کہ بلوچستان گزٹ میں مورخہ 10 ستمبر 1974 کو باقاعدہ طور پر شائع ہوا ہے جس میں بلوچستان میں بسنے والے غیر مقامی اقوام کو مقامی قرار دیا گیا تھا ۔
تاحال اس پر تقریبا 49 سال گزرنے کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے جوکہ ان اقوام کیساتھ سراسر زیادتی اور ناانصافی کے مترادف ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ کوئٹہ میں مقامی اور آباد کی تفریق کو فوری ختم کرکے مورخہ 26 اگست 1974 کے نوٹیفکیشن کی روشنی میں ان کو لوکل سرٹیفکیٹ جاری اور انہیں مقامی قرار دینے کی بابت عملی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ان کا دیرینہ مسئلہ حل ہو قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے اخترحسین لانگو نے کہا کہ ڈومیسائل کے اجرا کا طریقہ کار یہ ہے کہ جو شخص تین سے چھ ماہ تک صوبہ میں رہا ہو اسے ڈومیسائل مل سکتا ہے لیکن اس کی آڑ میں کئی ہزار لوگوں نے جعلی ڈومیسائل بنوائے اور صوبے کے نوجوانوں کی حق تلفی کی انہوں نے کہاکہ بی ایم سی کے حالیہ انٹرویو میں ایسے لوگ تھے جنہوں نے کوئٹہ کا پتہ دیا۔
لیکن انہیں کوئٹہ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا سینٹ میں بھی 6 ہزار کے قریب جعلی ڈومیسائل پر بھرتیوں کی نشاندہی ہوچکی ہے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ صدیوں سے آباد ہیں اور ان کی نسلیں یہاں پر پیدا ہوئی اور دفن ہیں ایسے لوگ بھی ہیں جو کوئٹہ چھوڑ کرگئے۔
مگر اپنی وسیعت میں کوئٹہ میں دفن ہونے کا کہا ایسے لوگ اس دھرتی کہ وفادار ہیں انہیں سیٹلر کہنا طعنہ دینے کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ سیٹلر اور لوکل کی تفریق ختم ہونی چائیے ہم نے 2002 میں بھی اس پر قرار داد منظور کی تھی لہذا اس پر عملدرآمد کیاجائے جبکہ ماضی میں سردار عطا اللہ مینگل نے بھی 1973 میں اس حوالہ سے قرار داد منظور کی تھی، بی اے پی کے اقلیتی رکن خلیل جارج نے کہاکہ کوئٹہ میں مسیحی برادری کی 200 سال پرانی قبریں تک موجود ہیں قرار داد کو بل کی صورت میں لاکر منظور کیا جائے، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی نائل نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ سیٹلر کی اصطلاح کو ممنوعہ قرار دیا جائے اور قرار داد کو مشترکہ طور پر منظور کیا جائے بعدازں ایوان نے قرار داد کو منظور کرلیا اجلاس میں بی این پی کے رکن احمد نواز بلوچ نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ رکن صوبائی اسمبلی بابو رحیم مینگل کے گھر پر چھاپے کی وجوہات تاحال نہیں بتائی گئی آئی جی پولیس ایوان میں موجود ہیں انہیں بھی اس حوالہ سے وضاحت کرنی چائیے تاکہ رکن کا جو استحقاق مجروع ہوا ہے اس پر وضاحت آسکے