کوئٹہ : گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ بلوچستان میں ایسے علاقے بھی ہیں جہاں کے عوام پچھتر برس کے بعد بھی صحت کے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں. دورافتادہ علاقوں کے صحت کے مراکز میں ڈاکٹر اور نرسز کی عدم فراہمی پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے بھر میں دس سے پندرہ ہزاروں نرسوں کی ضرورت ہے مگر سردست صرف بارہ سو نرسز دکھی انسانیت کی خدمت گزاری میں مصروف ہیں. ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے رویل بولان کالج آف نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز میں نرسز کے انٹرنیشنل ڈے کی مناسبت سے منعقدہ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر وائس چانسلر بولان میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر فریدہ کاکڑ، سابق اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی، سابق صوبائی محتسب خاتون صابرہ اسلام، سابق ایم پی اے ڈاکٹر شمع اسحٰق، ڈائریکٹر رویل بولان کالج آف نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز اور پرنسپل اسٹر نورین کے علاوہ ڈاکٹرز اور اسٹوڈنٹس کی ایک بڑی تعداد موجود تھی. گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ آج کی اس پروقار تقریب میں شرکت کا اصل مقصد شعبہ نرسنگ کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور صوبے کے تمام نرسز کی گرانقدر خدمات کا اعتراف کرنا ہے انہوں نے کہا کہ شعبہ صحت میں نرسنگ ایک مقدس پیشہ ہے جس کے تقدس کو زندہ اور تابندہ رکھنے کیلئے ڈاکٹرز اور نرسز دن رات سرگرم عمل ہیں. دْکھی انسانیت کی خدمت، مریضوں کی تیمارداری، قدرتی آفات اور وبائی امراض میں قیمتی انسانی جانوں کو بچانے میں ڈاکٹر حضرات کے ساتھ ساتھ نرسز اور دیگر پیرامیڈیکل اسٹاف کا کردار بہت اہم ہے۔
گورنر بلوچستان نے کہا کہ بیروزگاری کے مسئلہ پر قابو پانے اور صحت کے نظام کو مستحکم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ نرسنگ کے شعبے کو یونین کونسل کی سطح تک وسعت دی جائے. گورنر بلوچستان نے سپاسنامہ میں پیش کئے گئے مطالبے کو وفاقی اور صوبائی سطح پر متعلقہ حکام تک پہنچانے کا یقیں دلایا. انہوں نے کہا کہ نرسز کی وقار و عظمت کو اْجاگر کرنے کیلئے بھرپور عوامی مہم چلائی جائے. قبل ازیں گورنر بلوچستان نے نرسز انٹرنیشنل ڈے کے موقع پر کیک بھی کاٹا۔