|

وقتِ اشاعت :   June 19 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان کا مالی سال 2023-24کا 750ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا، بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 313ارب،غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 437ارب،بجٹ میں آمدن کا کل تخمینہ701ارب روپے،خسارے کا تخمینہ49ارب روپے ہوگا،مالی سال 2023-24کے دوران 4389نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں

،سرکاری ملازمین کی تنخواہو ں میں گریڈ 1سے16تک 35 فیصد،گریڈ 17سے 22تک فیصد اور پنشن میں 17.5 فیصد اضافہ مزدورں کی کم سے کم اُجرت 32ہزارروپے مقرر کردی گئی،ہیلتھ کارڈ کے لیے 5.5ارب روپے،دوائیوں کی خریداری کے لیے 4ارب88کروڑ روپے،طلبا کی اسکالرشپس کے لیے بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ میں 2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،نئے مالی سال میں صوبے میں کوئی نیا ٹیکس لا گو نہیں کیا گیا ہے۔

پیر کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر میر جان محمد خان جمالی کی زیر صدارت 3گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے آئندہ مالی سال 2023-24کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا ہجم 750ارب روپے ہے، بلوچستان کو آئند مالی سال میں بلوچستان کو 701ارب روپے کی آمد ن حاصل ہوگی جس میں وفاق سے 521ارب روپے، صوبے کے اپنے محصولات سے 57ارب، سوئی گیس لیز توسیع بونس سے 55ارب، فارن فنڈ زپر اجیکٹس اسسٹنس (FPA)سے 37ارب روپے،

کیپٹل محصولات بشمول State Tradingسے 21ارب روپے، کیش کیری اوور کی مد میں 10ارب روپے حاصل ہونگے۔انہوں نے کہا کہ آ ئندہ مالی سال کے دوران مجموعی خسارہ 49ارب روپے ہوگا یہ خسارہ رواں مالی سال کے 72ارب روپے کی نسبت 23ارب روپے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023-24میں صوبے میں جاریہ اخراجات 437ارب روپے ہونگے،فارن فنڈ ڈپراجیکٹس اسسٹنس (FPA) کے اخراجات 39ارب، پی ایس ڈ ی پی کے علاوہ وفاقی ترقیاتی پر جیکٹس45ارب روپے کے اخراجات ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے پی ایس ڈی پی کاہجم 229ارب روپے ہے پی ایس ڈی پی میں جاری ترقیاتی اسکیمات کی کل تعداد4721جن کے لیے170.724ارب روپے جبکہ نئی ترقیاتی اسکیمات کی کی کل تعداد5068جن کے لیے58.667ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023-24میں صحت کے شعبے کو مزید بہتر بنانے کے لیے حکومت نے غیر ترقیاتی فنڈز میں 51ارب 73کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی مد میں 14 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ پرائمری و سیکنڈری تعلیم میں ترقیاتی مد میں 12ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 65ارب21کروڑ روپے مختص کیے ہیں جبکہ شعبہ ہائیر ایجوکیشن میں غیر ترقیاتی مد میں 13ارب63کروڑ روپے،ترقیاتی مد میں 10ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں مجموعی طور پر مالی سال 2023-24میں ترقیاتی مد میں 11ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 11ارب87کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ خوراک کے شعبے کے لئے ترقیاتی مد میں 27 کروڑ روپے اور غیر ترقیاتی مد میں علاوہ State Trading کے لیے 82کروڑ 52لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مواصلات و تعمیر ات کے لئے مالی سال 2023-24 ترقیاتی مد میں 60ارب روپے جبکہ غیر ترقیاتی مد میں 13ارب 72کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، امن امان کے لئے مالی سال 2023-24 میں غیر ترقیاتی مد میں مجموعی طور پر51ارب روپے مختص جبکہ ترقیاتی مد میں 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی پنشن اور حکومت مالی مشکلات کے حل کے لیے پہلے سے قائم بلوچستان پنشن فنڈ میں 2ارب روپے مختص،ہیلتھ کارڈ کے لیے 5.5ارب روپے،دوائیوں کی خریداری کے لیے 4ارب88کروڑ روپے،طلبا کی اسکالرشپس کے لیے بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ میں 2ارب روپے،عوام کی فلاح کے لیے عوامی انڈومنٹ فنڈ میں 1ارب روپے،اِسکل (Skill)ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے 2ارب روپے،صوبے میں فوڈ سیکورٹی کے مالی مسائل پر قابو پانے کے لیے مزید1ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس سے صوبے کی گند م کی سالانہ ضروریات کو یقینی بنا یا جا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان آؤٹ آف سکول چلڈرن فنڈ کے لیے 2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔