|

وقتِ اشاعت :   September 13 – 2023

بلوچستان میں آبی منصوبوں کی عدم تعمیر کی وجہ سے گرین بیلٹ بہت زیادہ متاثر ہورہاہے جس سے کسانوں کو بہت نقصانات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔

کچھی کینال منصوبہ کئی دہائیوں سے مسائل سے دوچار ہے زمیندار اس پر سراپااحتجاج بھی ہیں کچھی کینال کی عدم بحالی کی وجہ سے فصل کی بوائی نہیں ہورہی ،کاشت کاری نہ ہونے کے باعث زمیندار نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ علاقہ مکین پانی کی قلت کے باعث بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔

اب نگراں وفاقی حکومت کی جانب سے کچھی کینال منصوبہ کی بحالی کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کافیصلہ کیا گیا ہے جوکہ خوش آئند بات ہے ۔کچھی کینال سمیت بلوچستان بھر میں قلت آب کا مسئلہ موجود ہے اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے خاص کر ڈیمز کے منصوبوں کی تکمیل یقینی ہونی چاہئے اور بارش کے دوران پانی کو ذخیرہ کرنے کامستقل بندوبست ہونا چاہئے۔

بلوچستان کے غریب کسان فصل خریف کی بوائی، پینے کے لیے صاف پانی، اور نقل مکانی کے خوف سے کچھی کینال کی بحالی کے شدید منتظر ہیں۔

کچھی کینال کی بحالی ترجیحی منصوبوں میں شامل ہے، ان خیالات کا اظہار نگراں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل، احمد عرفان اسلم اور نگراں وفاقی وزیر برائے داخلہ سرفراز بگٹی نے گزشتہ روز بحالی کچھی کینال پراجیکٹ پر، وزارت آبی وسائل، اسلام آباد میں ہونے والی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

میٹنگ میں وزارت آبی وسائل، ، وزارت داخلہ، پلاننگ ڈویژن، اکنامک آفیرز ڈویژن، واپڈا سمیت صوبائی محکموں کے اعلٰی حکام نے شرکت کی۔میٹنگ کی صدارت کے دوران دونوں نگراں وفاقی وزراء کو تفصیلی بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے کچھی کینال میں 129 جگہوں پر شگاف پڑ چکے ہیں اور سیلاب کے پانی کے ساتھ بہت زیادہ ریت آنے کی وجہ سے کینال بند ہو چکی ہے۔

نگراں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل، احمد عرفان اسلم نے کہا کہ بلوچستان کی معاشی ترقی و نمو کے لئے کچھی کینال پراجیکٹ پر عمل درآمد شروع کیا گیا اور 72000 ایکٹر رقبے کو سیراب کرنے کے لیے کینال کا 363 کلو میٹر حصہ مکمل کیا گیا لیکن بدقسمتی سے حالیہ سیلاب کی وجہ سے ہونے والی تباہی کے باعث کچھی کینال بند ہو چکی ہے۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کینال کی بحالی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں اور اس میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں۔ نگراں وفاقی وزیر برائے امور داخلہ سرفراز بگٹی کا کہناتھا کہ کچھی کینال بند ہونے سے غریب کاشتکار اپنی بقا کی جنگ لڑ ر ہے ہیں۔ عام عوام کے لئے پینے کے صاف پانی کی دستیابی شدید متاثر ہوچکی ہے۔

نگراں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر کہو ہ اور چاچٹر کے مقام پر سٹوریج ڈیمز بنا دیے جائیں تو یہ نہ صرف سیلاب روکنے میں معاون ہونگے بلکہ زمین کی زرخیزی بھی بڑھائیں گے۔

انہوں صوبائی و وفاقی حکام کو ہدایت کی کہ کچھی کینال کی بحالی کے لئے ہمیں جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا تا کہ غریب عوام کو فوری ریلیف مل سکے۔

نگراں وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان میں موجود آبی مسائل کو حل کرنے سے بہت سے مسائل زمینداروں کے حل ہونگے مگر اس کے ساتھ ڈیم منصوبوں پر بھی توجہ ضروری ہے تاکہ بلوچستان میں قلت آب کا مسئلہ حل ہوجائے اور عام لوگوں کو بھی پانی میسر آسکے ۔

امید ہے کہ بلوچستان میں ڈیم منصوبوں سمیت پانی کے جاری منصوبوں کی تکمیل جلد یقینی بنائی جائے گی تاکہ بلوچستان میں دیرینہ مسئلہ قلت آب کاحل ہوسکے۔