|

وقتِ اشاعت :   March 13 – 2016

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ضلع ہرنائی میں کول مائنزپر ایف سی کے قبضے اورغیر قانونی جبری ٹیکس وبھتہ کی وجہ سے ضلع میں کول مائنزکی صنعت خسارے سے دوچار ہوکر مائنز مالکان اور ٹھیکیداروں کو بھاری نقصانات کا سامنا ہے اور اکثر مائنز مالکان اپنے مائنز کو بند کرنے پر مجبور ہوئے ہیں کیونکہ مائنز مالکان اور ٹھکیداران کوئلے کے کاروبار میں جو منافع کمارہے ہیں اور بھاری اخراجات کے بعد جو رقم کوئلے کی فی ٹن پر ٹھکیداروں کو بچت ہورہی ہے وہ ایف سی زبردستی لی جارہی ہے ۔اور مجموعی طور پر ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ کے طور پر وصول کی جارہی ہے اورنہ صرف اس رقم سے ضلع کے کول مائنز مالکان اور تاجر محروم ہوئے ہیں بلکہ جبری ٹیکس اور بھتہ کے ذریعے وصول کی جانیوالی ماہانہ کروڑوں روپے حکومتی خزانے میں بھی جمع نہیں ہوتی ۔بیان میں کہاگیا ہے کہ ملکی آئین وقانون کے تحت حکومتی فورس کو یہ اختیار ہر گز حاصل نہیں کہ وہ کاروباری وسیاسی سرگرمیوں اور عوام کے کسی بھی کاروبار میں مداخلت کرکے ان سے جبری ٹیکس یہ بھتہ وصول کرے اور اسی طرح صوبے کے عوام کے منتخب صوبائی حکومت اور صوبائی کابینہ نے اس سلسلے میں واضح فیصلہ کرکے ایف سی کی جانب سے کول مائنز پر قبضے اور کوئلے کے کاروبار میں ملوث ہوکر مائنز مالکان سے جبری ٹیکس اور بھتہ کو غیرآئینی وغیر قانونی قراردیکر اس سلسلے میں صوبے کے وزیر اعلیٰ نے واضح احکامات جاری کےئے ہیں لیکن یہ ایک المیہ ہے کہ ملک اور صوبے میں جمہوریت ، عوام کی منتخب پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی وحکومت اور آئین وقانون کی موجودگی کے باوجودوفاقی حکومت کی اہم فورس ایف سی نے صوبائی حکومت وکابینہ اور وزیر اعلیٰ کے فیصلے واحکامات اور ملکی آئین وقانون کا مذاق اڑاتے ہوئے گزشتہ 14ماہ سے ضلع ہرنائی میں جبری ٹیکس اور بھتہ کو بتدریج مسلط رکھا ہے اور آئین وقانون اور صوبائی حکومت کے فیصلوں واحکامات کو ماننے کے بجائے جنوبی پشتونخوامیں تمام کوئلے کے ذخائر پر بتدریج قبضہ کرنے کے غیر آئینی اقدامات جاری رکھی ہیں اور گزشتہ دنوں سورینج ،ڈیگاری ، مارگٹ ومارواڑ اور زرغون غر میں کوئلے کے ذخائر اور مائنز پر بھی قبضہ کرکے یہاں پر جبری ٹیکس اور بھتہ کو مسلط کیا گیا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ لونی سماولنگ ، دکی ، ضلع ہرنائی اور اب ان علاقوں میں کوئلے کے وسیع ذخائر پر جبری ٹیکس و بھتہ کے بعد اب جنوبی پشتونخوا میں کوئلے کے تمام ذخائر پر ایف سی کا غیر آئینی وغیر قانونی قبضہ مسلط ہوا ۔ اور جبری ٹیکس وبھتہ کے ذریعے جنوبی پشتونخوا میں کوئلے کے کاروبار سے ماہانہ کروڑوں روپے ایف سی لیجار ہی ہے اور کول مائنز مالکان وٹھکیدارن اور عوام کو اپنی ملکیت کوئلے کے قیمتی ذخائر سے مکمل طور پر محروم ہوئے ہیں ۔ لہٰذا صوبے کے عوام کے منتخب وزیر اعلیٰ وصوبائی گورنر اور حکومت اس سلسلے میں اپنی آئینی وقانونی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے ایف سی کے اس غیر آئینی وغیر قانونی اقدامات اور جنوبی پشتونخوا میں کوئلے کے ذخائر پر قبضے اور جبری ٹیکس کا تاحال مسلط رہنے کا فوری نوٹس لیکر صوبائی کابینہ کے فیصلے کو عملی بناکر اس اہم حکومتی فورس کو صوبے میں آئین وقانون اور منتخب صوبائی حکومت کے فیصلوں کا پابند بنائیں۔