کوئٹہ: کوآرڈینیٹر ایمرجنسی آپریشن سینٹر ڈاکٹر سیف الرحمان کا کہنا ہے کہ کوئٹہ بلاک اور شمالی افغانستان پولیو وائرس کی منتقلی کا سینٹر قرار دئیے گئے ہیں جس کی روک تھام کیلئے صوبائی حکومت نے تمام افغان مہاجرین کیمپس کی میں رہائش پذیر بچوں کی نقل و حرکت کی نگرانی کیلئے ٹاسک فورس قائم کر دی ہے جو افغان مہاجر کیمپس میں رہائش پذیر بچوں کی رجسٹریشن اور نقل و حرکت کی نگرانی کریگی تاکہ ان بچوں کے ذریعے ملک کے دیگر علاقوں میں پولیو وائرس کی منتقلی کا عمل روکا جا سکے ۔ایک بیان میں ڈاکٹر سیف الرحمان نے کہا کہ ٹاسک فورس کے سربراہ ای او سی کے کوارڈینیٹر ڈاکٹر سیف الرحمان اور ڈپٹی کمشنرز اور ڈی ایچ اوز اسکے ممبر ہونگے ٹاسک فورس پولیو مہم کے ہر پندرہ روز بعد ڈپٹی کمشنر ز کے ساتھ میٹنگ کریگی ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے بچوں میں پولیو وائرس کی منتقلی کا خطرہ اب بھی موجود ہے جس کی روک تھام کیلئے صوبائی حکومت نے افغان مہاجرین کیمپس میں انسداد پولیو مہم کو بہتر طور پر انجام تک پہنچانے کیلئے ٹیم تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کیمپس میں شروع ہونے والی مہم کو عملی جامعہ پہنانے کے لئے ٹاسک فورس تشکیل دے دی گئی ہے جو مہم کی نگرانی سمیت تمام معاملات کا جائزہ لے چکی ہے ۔بلوچستان کے چھ اضلاع میں افغان مہاجرین کے کل بارہ کیمپس موجود ہیں جہاں موجود 57808بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ڈاکٹر سیف الرحمان کا کہنا تھا کہ مہم کی نگرانی کے لئے بنائی گئی ٹیم مہم کے حوالے سے تمام معاملات اور خدشات کا جائزہ لے گی اور پولیو قطروں سے انکاری والدین کا ریکارڈ جمع کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مہم کے دوران تمام ڈپٹی کمشنرز اپنے علاقوں میں افغان بچوں کی موجودگی کو کیمپس میں یقینی بنائیں تاکہ کوئی بچہ پولیو قطروں سے محروم نہ رہ جائے۔ڈاکٹر سیف الرحمان کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو مہم کے دوران صوبائی حکومت نے پاک افغان بارڈر سمیت چھ مستقل ویکسینیشن پوائنٹس قائم کر رکھے ہیں جہاں گزشتہ تین ماہ کے دوران افغانستان سے داخل ہونے والے ایک لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے ۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کل پندرہ لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں جبکہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کیمپس پولیو وائرس کی منتقلی کے حوالے سے ہائی رسک قرار دئیے گئے ہیں۔