|

وقتِ اشاعت :   October 17 – 2024

خضدار:  وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ دیرینہ ہے اسے حکومت مذاکرات کے زریعے حل کرنا چاہتی ہے ان کے لئے مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں

جو دستور پاکستان کے تحت بات کرنا چاہتے ہیں،نہتے مزدور دو وقت کی روٹی کمانے بلوچستان آتے ہیں وہ یہاں کے باہوٹ ہیں انہیں قتل کرنا افسوسناک عمل ہے،ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے

ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والوں سے آئینی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا،یہ بلوچستان کے عوام پر منحصر ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ہاتھوں میں قلم دیکھنا چاہتے ہیں یا کلاشنکوف صوبائی حکومت بلوچستان کے طلباء و طالبات کو دو سوکے قریب ملکی و بین الاقوامی یونیورسٹیوں کو سکالر شب دے رہی ہے،بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں اور زمینداروں کو بلا سود قرضہ فراہم کرینگے،

ٹیوب ویلوں کو سولر سسٹم پر منتقل کرنے کا کام جلد شروع ہو گا،بلوچستان کے کچی آبادی کو مالکانہ حقوق دینگے بلوچستان میں گوڈ گورننس بڑا چیلنج ہے اس چیلنج کو ہم خوش ا اسلوبی سے نبھارہے ہیں،جرگوں کے انعقاد کا مقصد نچلی سطح پر لوگوں کی رائے جاننا ہے جرگوں کا انعقاد بلوچستان کے روایات میں سے ایک ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار میں جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا جرگہ میں کورکمانڈر بلوچستان لفٹیننٹ جنرل راحت ملک اور صوبائی وزیر میر صادق عمرانی نے خطاب کیا،

قبل ازیں جرگہ پنڈال میں پہنچنے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان اور کور کمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت ملک کا شرکاء نے کھڑے ہو کر استقبال کیا بلوچستان میں اپوزیشن لیڈر و جمعیت علماء اسلام کے رہنماء میر یونس عزیز زہری نے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور کمانڈر سدرن کمانڈ کو بلوچی دستار پہنایا اور بچوں نے انہیں گلدستہ پیش کیاجرگہ میں جی او سی 33 ڈویڑن ہلال امتیاز ملٹری میجر جنرل جواد احمد، صوبائی وزیر میر محمدصادق عمرانی،اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری،اراکین صوبائی اسمبلی خیر جان بلوچ،آغا عمر احمد ئی،سابق سینیٹر میر کبیر محمدشہی،قبائلی رہنماء میر شفیق الرحمن مینگل،آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاں انصاری،کمشنر قلات ڈویڑن محمد نعیم خان بازئی،ڈی آئی جی سہیل خالد،ایڈیشنل کمشنر قلات ڈویڑن اعجاز احمد جعفر،ڈی سی خضدار یاسر اقبال دشتی،ایس ایس پی خضدار عبدالعزیز جکھرانی،سردار حیات خان ساجدی،سردار شیر دل تمبرانی،میر ظفر ساسولی،ڈسٹرکٹ چیئرمین خضدار میر صلاح الدین زہری،مئیر میونسپل کارپوریشن خضدار میر محمد آصف جمالدینی،آغا لعل جان احمد زئی،ڈی سی آواران عائشہ زہری،صدر آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی بشیر احمد جتک،صدر انجمن تاجران خضدار حافظ حمید اللہ مینگل،قبائلی عمائدن ڈویڑن و ضلعی آفسران اور خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی

کمانڈر سدرن کمانڈ لفٹننٹ جنرل راحت ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تمام تر توقعات بلوچستان کے نواجوانوں پر ہیں

بلوچستان کے جو حالات ہے اس سے ہر صورت نمٹا جائے گا لیکن ہمارے لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ بلوچستان کے نوجوان خود کو حصول علم سے جوڑیں ہم ان کے لئے تعمیر و ترقی کی راہ ہموار کر رہے ہیں سی پیک جیسے منصوبوں کے لئے ضروری ہے کہ بلوچستان کے نوجوان اپنی توجہ تعلیم پر مرکوز رکھیں کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ تعلیم کے بغیر نہ اقوام کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹا جا سکتا ہے پاکستان کے لئے بلوچ قوم اور بلوچستان کے عوام کے لئے قربانیاں نا قابل فراموش ہیں ایف سی اور پاک آرمی میں بلوچستان کے نوجوانوں کے لئے ہزاروں کا کوٹہ ہے نوجوان ایف سی اور آرمی سمیت دیگر مسلح افواج کو جوائن کریں ملک و قوم کی بہتر انداز میں خدمت کریں جرگہ کے شرکاء سے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ بہت پرانا ہے لیکن ہر مسئلے کا حل موجود ہے ہم بلوچستان کے مسئلے کو جرگوں اور مذاکرات کے زریعے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ بات بھی ضروری ہے

ہ مذاکرات ان سے کی جائے گی جو دستور پاکستان کو مانتے ہیں یہ ممکن نہیں کہ ایک جانب مذاکرات اور دوسری جانب ریاست کے خلاف سر گرمیاں ہوں جرگہ سسٹم بلوچ اور پشتون روایات میں بہت پرانی ہے اس کے زریعے بہت سے مسائل و مشکلات حل ہوئے ہیں اور آج ہم اپنے بڑوں کی روایات پر عمل کرتے ہوئے جرگہ کے زریعے معاملات کو سمجھتے انہیں حل کرنے کے لئے پیش قدمی کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ شروع دن سے میں نے کہا تھا کہ بلوچستان کے عوام کو دہشت گردی،شورش اور موسمیاتی تبدیلی کا سامنا ہے ان تینوں معاملات کو ہم باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں بلوچستان میں گوڈ گورننس ایک بڑا چینلج ہے مگر ہم الحمد اللہ اس چیلنج کو قبول کر کے بہتر طریقے سے اس سے نمٹ رہے ہیں صوبائی حکومت بلوچستان میں تعلیم عام کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے جہاں جہاں سکولز بند تھے انہیں کھلنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گئے اور کافی بند سکولز متعلقہ ضلعی انتظامیہ کی کاوشوں سے فعال ہو گئے ہیں ہم بلوچ اور بلوچستان کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں قلم کتاب دینا چاہتے ہیں مگر افسوس بعض عناصر بلوچ نوجوانوں کے ہاتھوں میں خود کش جیکٹ دے کر ان کی زندگیاں تباہ کر رہے ہیں صوبائی حکومت بلوچستان کے طلباء و طالبات کے لئے ملکی و بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں اسکالر شب دے رہی ہے تا کہ بلوچستان کے نواجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے ملک و قوم کی خدمت کر سکیں

بلوچستان کے نوجوانوں کو ہم ہنر مند بنانے کے لئے مختلف پروگرامز کا انعقا کر رہے ہیں تاکہ یہ نوجوان ہنر حاصل کر کے ملک و بیرون ملک جا کر باعزت روزگار کما سکیں اس کے علاوہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بلا سود قرضہ فراہم کرنے کا بھی صوبائی حکومت ارادہ رکھتی ہے تعلیم یافتہ نوجوان اپنے لئے معاشی پالیساں بنائیں اور حکومت کو پیش کریں حکومت انہیں فوری قرضے کی منظوری دے گی اسی طرح زراعت کو بہتر بنانے کے لئے حکومت زمینداروں کو بھی بلا سود قرضہ فراہم کرنا چاہتی ہے تا کہ یہاں زرعی ترقی ہو کسان و زمیندار خوشحال ہو وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرکے عوامی مسائل حل کرنا چاہتی ہے اس کے لئے بلدیاتی اداروں کو مضبوط کیا جا رہا ہے

بعض معاملات کو سیکرٹری لیول سے کمشنر اور کمشنر سے ڈپٹی کمشنر تک منتقل کر رہے ہیں تاکہ عوام کے مسائل ان کے دیلز پر حل ہو سکیں گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال خضدار سمیت بلوچستان کے متعدد ہسپتالوں کو انڈس ہسپتال کے ساتھ منسلک کرنا چاہتے ہیں تاکہ عوام کو انکی دہلیز پر صحت کی بنیادی سہولیات میسر آ سکیں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے خضدار میں جشن جھالاوان منانے،

سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی گرلز ڈگری کالج اور بوائز ڈگری کالجوں کے طلباء کو آل پاکستان ٹوئر میں بیجنے کا اعلان کر دیا جرگہ میں اعلیٰ فوجی آفسران،عوام الناس،خواتین و حضرات سمیت مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *