اسلام آباد: نیشنل ایکشن پلان کی وفاقی ایپکس کمیٹی نے بلوچستان میں دہشتگرد تنظیموں کے خلاف جامع فوجی آپریشن کی منظوری دے دی۔
وزیر اعظم شہبازشریف نے واضح کیا ہے کہ اگر دہشت گردی پر قابو نہ پایا گیا تو ترقی و خوشحالی کے خواب ادھورے رہ جائیں گے۔
امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے جس کے بغیر معیشت اور دیگر مسائل حل نہیں ہو سکتے۔
موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے، دھرنوں اور مظاہروں کے رویے سے اجتناب کرنا ہوگا۔
آئی ایم ایف کے پروگرام کیلئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور چین کی مدد سے معیشت میں استحکام آ رہا ہے۔
مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آ چکی ہے، اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 15 فیصد پر آ گیا ہے۔
پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے جنہیں درست حکمت عملی اور قانونی طریقہ کار کے تحت بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔
اگر اشرافیہ قربانی دے گی تو نیچے تک مثبت اثرات آئیں گے اور غریب عوام کو ریلیف ملے گا۔
منگل کو جاری اعلامئے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایکشن پلان کی وفاقی ایپکس کمیٹی اجلاس کی صدارت کی جس میں وفاقی کابینہ کے ارکان، وزرائے اعلیٰ شریک ہوئے۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر، اعلیٰ حکومتی افسران نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کا ایجنڈا پاکستان کی انسداد دہشت گردی مہم کودوبارہ فعال کرنا تھا۔
اعلامئے کے مطابق اجلاس میں شرکاء کو سکیورٹی صورتحال، دہشت گردی سمیت دیگر اہم چیلنجز کے خلاف اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو ملک میں امن وامان، مذہبی انتہاپسندی سے نمٹنے کی کوششوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔
اعلامئے کے مطابق اجلاس کو غیر قانونی اسپیکٹرم اور جرائم کے گٹھ جوڑ کیخلاف اقدامات، دہشت گردی کے نیٹ ورک، تخریب کاری اور غلط معلومات کی مہمات سمیت دیگر امور پر بھی بریفنگ دی گئی۔
اعلامئے کے مطابق فورم نے چیلنجز سے موثر طریقے سے نمٹنے کیلئے متحد سیاسی آواز، قومی بیانیے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ہے کہ قومی اتفاق رائے، وژن کے تحت قومی انسداد دہشت گردی مہم دوبارہ فعال کرنے کیلئے اہم ہیں۔
اعلامئے کے مطابق کمیٹی نے نیکٹا کی بحالی، نیشنل اور صوبائی انٹیلی جنس فیوژن اور تھریٹ اسیسمنٹ سینٹر کے قیام پر اتفاق کیا ہے اور شرکاء نے بلوچستان میں دہشتگرد تنظیموں کے خلاف جامع فوجی آپریشن کی منظوری دی۔
قبل ازیں نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی اجلاس میں وزیر اعظم شہبازشریف نے واضح کیا ہے کہ اگر دہشت گردی پر قابو نہ پایا گیا تو ترقی و خوشحالی کے خواب ادھورے رہ جائیں گے۔
امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے جس کے بغیر معیشت اور دیگر مسائل حل نہیں ہو سکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے، دھرنوں اور مظاہروں کے رویے سے اجتناب کرنا ہوگا۔
انہوں نے آئی ایم ایف کے پروگرام کیلئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور چین کی مدد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کے نتیجے میں معیشت میں استحکام آ رہا ہے۔
مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آ چکی ہے اور اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 15 فیصد پر آ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برآمدات اور بیرون ملک سے ترسیلات زر میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام اشارے ظاہر کرتے ہیں کہ معیشت مستحکم ہو رہی ہے، لیکن ترقی و خوشحالی کے لیے مزید محنت اور قربانی کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے جنہیں درست حکمت عملی اور قانونی طریقہ کار کے تحت بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے ریکوڈک اور پنجاب کے جنوبی علاقوں کے وسائل کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان خزانوں کو نکالنے کے لیے پہلے قانونی پیچیدگیاں ختم کرنا ہوں گی۔
اربوں روپے صرف فیسوں پر ضائع ہو چکے ہیں، لیکن ان وسائل کو صحیح طریقے سے استعمال کرکے ملک کو خوشحال بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے جاپان اور جرمنی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ ممالک تباہی کے بعد بھی محنت، دیانت، اور قربانی کے ذریعے ترقی کی منازل طے کر چکے ہیں، اور پاکستان کے پاس بھی یہی راستہ ہے۔
وزیراعظم نے ملک کی اشرافیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غریب عوام نے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں، لیکن اب وقت ہے کہ اشرافیہ قوم کے لیے کچھ کرے۔
انہوں نے کہا کہ جنہیں اللہ نے بے پناہ نعمتوں سے نوازا ہے ان پر یہ فرض ہے کہ وہ آگے آئیں اور ملک کے لیے قربانیاں دیں۔
انہوں نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی اور توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ اگر اشرافیہ قربانی دے گی تو نیچے تک مثبت اثرات آئیں گے اور غریب عوام کو ریلیف ملے گا۔
وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ 2014 میں تمام سیاسی اور مذہبی قیادت نے مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اقدامات کا آغاز کیا تھا، جس کے نتیجے میں 2018 تک دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھی اسی اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام ترقیاتی اقدامات امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے سے جڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں موجود تمام وفاقی وزراء، چاروں وزرائے اعلیٰ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی قیادت، اور مسلح افواج کے افسران کو متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے آخر میں کہا کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی تبھی ممکن ہوگی جب ہم سب مل کر قربانی دیں گے اور اپنے ملک کو درپیش چیلنجز کا حل نکالیں گے۔
وزیراعظم نے ملک میں معاشی استحکام میں کردار ادا کرنے پر صوبوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو منظور کروانے میں صوبوں نے وفاق کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جس کے نتیجے میں آج پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج تاریخ کی سب سے اونچی سطح پر آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئی ٹی کی ایکسپورٹس اور بیرونی ترسیلات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، یہ تمام اشاریے اس بات کا عندیہ ہیں کہ استحکام آہستہ آہستہ آرہا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے راستے کھل گئے ہیں۔
یہ صرف تب ممکن ہوگا جب ملک میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری ہو۔
انہوں نے کہاکہ حالیہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہو گا لیکن یہ کہنے سے نہیں محنت دیانت اور خون پسینہ بہانے کا نام ہے اس کیلئے چاروں صوبوں اور وفاق کو ساتھ ملکر چلنا ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس محصولات میں بالکل اضافہ ہونا چاہیے اور اس کے لیے کوشش ہو رہی ہے لیکن یہ سب ایک دن میں نہیں ہوسکتا۔
اگر کھربوں روپے کی چوری کو روکا جائے گا اور ملکی خزانے میں جمع کیا جائے گا تو تب جاکر قرضوں سے جان چھوٹے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کو معرض وجود میں آئے 8 ماہ ہوئے ہیں اور اب تک کوئی اسکینڈل اخباروں کی زینت نہیں بنا جس پر سب داد کے مستحق ہیں۔
انہوں نے اجلاس کے دوران پولیو کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور پنجاب میں زراعت پر کام کرنے پر وزیراعلیٰ پنجاب کو سراہا۔
انہوں نے کہاکہ محنت کے ساتھ ہم آسمان کی اونچائیوں کو چھو سکتے ہیں، ہمیں مل کر ملک کے لیے کام کرنا ہوگا۔
اگر ہم مل کر کام کریں گے تو دنیا کی کوئی میلی آنکھ ہماری طرف نہیں دیکھ سکتی اور اگر دیکھے گی تو پاؤں سے روندی جائے گی۔
وزیراعظم ہاؤس میں جاری اجلاس میں اعلیٰ عسکری و سول قیادت و متعلقہ وفاقی وزرا، صوبائی وزرائے اعلیٰ، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان بھی شریک ہیں، وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس میں امن وامان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
ایپکس کمیٹی کا اجلاس، بلوچستان میں فوجی آپریشن کی منظوری
وقتِ اشاعت : 6 hours پہلے
Leave a Reply