|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2016

کوئٹہ:  مشتاق رئیسانی کرپشن اسکینڈل میں ملوث سہیل مجید کے بھائی اسد شاہ کو بھی نیب نے گرفتار کر لیا۔ احتساب عدالت نے ملزم کو دس روزہ ریمانڈ پر نیب حکام کے حوالے کر دیا۔ نیب بلوچستان کے ترجمان کے مطابق اسد شاہ کو کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا۔گرفتاری کے بعد نیب حکام نے اسد شاہ کو سخت سیکورٹی میں احتساب عدالت میں پیش کیا۔عدالت نے ملزم کودس روز کے ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔ترجمان کے مطابق اسد شاہ پہلے سے گرفتار ٹھیکیدار سہیل مجید کا بھائی ہے اور وہ کرپشن کے میگا اسکینڈل میں سہولت کار کا کردار ادا کر رہا تھا۔ اسد شاہ کا کام ٹھیکوں کی مد میں کمیشن وصول کرنا اور انہیں متعلقہ افراد تک پہنچانا تھا۔ نیب کے مطابق اسد شاہ کی گرفتاری کے بعد مزید ملزمان کی گرفتاری بھی متو قع ہے ،دریں اثناء مشتاق رئیسانی کرپشن کیس میں نیب حکام نے سابق مشیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو کو ایک با ر پھر طلب کر لیا ہے ، اسمبلی فلو ر پر نیب سے ہرممکن تعا ون کی یقین دہا نی کے با و جود بھی سابق مشیر خزانہ بلوچستان پیش نیب کے سا منے پیش نہیں ہوسکے ۔تفصیلات کے مطابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھرسے کروڑوں کی برآمدگی پر نیب نے خالد لانگو کو طلب کرلیا تھا تا ہم وہ پیش نہیں ہو ئے اسی لئے تو طلب کئے جا نے کے با و جو د بھی پیش نہ ہو نے پر سابق مشیرخزانہ بلو چستان کو پہلے سمن کے بعد ایک اورسمن جاری کردیاگیا ہے ،اب بھی نہ آئے تومزید ایک اور با ر طلب کئے جا نے کے بعدان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونگے۔نجی ٹی وی کے مطابق بلوچستان کے سابق مشیرخزانہ چپکے سے اپنے آبائی علاقے میں پہنچ گئے ہیں۔واضح رہے کہ نیب نے گزشتہ جمعہ کے روز ایک کارروائی کے دوران مشتاق احمد رئیسانی کو اْن کے دفتر سے گرفتار کے تمام ریکارڈ اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔اْسی شب اْن کے گھر سے65 کرورڑ روپے اور بڑی مقدار میں سونا برآمد کیا تھا جس کے بعد نیب نے ملزم کو عدالت میں پیش کر کے 14روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا تھا۔کرپشن کے ہائی پروفائل کیس کے انکشاف کے بعد گزشتہ روز سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے بھی خود کو تحقیقات کے لیے پیش کردیا ہے۔ دوسری جانب نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے سابق مشیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو کا کہنا تھا کہ وہ اپنے علاقے میں ہیں اور (آج) پیر کو نیب میں پیش ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نیب کا احترام کرتا ہوں اور علاقے میں موبائل سروس نہ ہونے کے باعث نیب حکام سے بات نہیں کر سکا ہوں۔