کوئٹہ: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ بلوچستان سمیت ملک کے تمام حصوں میں سیاسی معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے ۔ را کے ایجنٹوں کو گلے نہیں لگایا جاسکتا ۔ تمام رنگ و نسل کے لوگوں کے درمیان اختلافات کا خاتمہ کرکے پورے ملک کو ایک کرنا چاہتے ہیں ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے ہفتے کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس ، پارٹی کے دفتر کے افتتاح سمیت مختلف تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس قائم خانی ، اشفاق منگی اوردیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کاکہناتھاکہ میں بلوچستان کے لوگوں کاانتہائی شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے شاندار اور ساتھیوں کوشاندار انداز سے ویلکم کیا یہ سندھ کے بعد ہمارا ملک کے کسی دوسرے صوبے کاپہلا دورہ ہے یہاں ہم نے پاک سرزمین پارٹی کی صوبائی دفتر کاافتتاح کردیاہے ہمارامقصد بلوچستان کے لوگوں سے ووٹ لینا نہیں بلکہ ملک بھر کے عوام کو آپس میں ایک کرکے ہرقسم کے نسلی ،لسانی ،مذہبی تضادات کا خاتمہ کرناہے ،انہوں نے کہاکہ ہمارے دوسرے سیاسی جماعتوں کیساتھ سیاسی اختلافات ضرور ہے مگر ان کودشمنی میں بدل دینادرست نہیں ہم ہر سیاسی مخالف کو اپنا بھائی گردانتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ اس وقت بلوچستان سمیت ملک بھر میں عام لوگوں کے مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ دیکھنے کومل رہاہے ،ہماری جدوجہد کامقصد نفرتوں کاخاتمہ کرکے محبت اوربھائی چارے کے فروغ کیساتھ عوام کودرپیش مشکلات ومسائل میں کمی لانی ہے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان اورملک بھر میں عوام کیلئے امن وامان کی بحالی ،تعلیم اورصحت کے سہولیات سمیت دیگر کاحصول ہمارا نصب العین ہے ،ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کو درپیش مشکلات ومسائل کے حل کیلئے پارلیمنٹرینز کی بجائے ترقیاتی فنڈز کااختیار بلدیاتی اداروں کے سپرد کیاجائے ۔وزیراعظم ،ایم این اے یاایم پی اے سے ترقیاتی فنڈز کااختیار واپس لیکر اس سے یونین کونسل کی سطح پر بلدیاتی نمائندوں کے حوالے کیاجائے ،ہمیں اس نظام کو تبدیل کرنا پڑے گا، ایم این اے ، ایم پی ایز کا کام نالیاں بنانا نہیں قانون سازی کرنا ہے، ہم عوام کے مسائل حل کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم سمیت دیگر پارلیمنٹرینز کوپہلے اختیار دئیے جاتے ہیں اورجب فنڈز میں کرپشن کمیشن اورخوردبرد ہوتی ہے تو پھر نیب کو پیچھے لگادیاجاتاہے ،ہم اختیارات اوروسائل کی صوبوں جبکہ صوبوں سے یونین کونسل کی سطح تک منتقلی چاہتے ہیں ایسا ہو تو عوام کے 99فیصد مسائل خود بخود حل ہونگے ،انہوں نے کہاکہ عام لوگوں کے مسائل یہ نہیں کہ امریکہ کیساتھ ملک کے تعلقات کس نہج پر یا پھر فوج سعودی عرب بھیجی جارہی ہے بلکہ ان کے مسائل صاف پینے کاپانی ،صحت ،تعلیم ،جان ومال کاتحفظ سمیت دیگر ہے جو یونین کونسل کی سطح پراختیارات کی منتقلی کے ذریعے ہی ممکن بنایاجاسکتاہے ،انہوں نے کہاکہ ملک کاکوئی بھی ادارہ کرپشن کامکمل روک تھام ممکن نہیں بنا سکتا ،ہمارے فارمولے کانفاذ کاسب سے زیادہ بلوچستان میں ہی ضرورت ہے یہاں کے بنیادی مسائل اسلام آباد کے ایوان یاپھر بلوچستان کے ایوان میں بیٹھ کرحل نہیں کئے جاسکتے پاکستان کسی کی جاگیر نہیں بلکہ عام لوگوں کاپاکستان ہے جب تک بنیادی مسائل کے حل کیلئے اختیارات کی منتقلی نہیں ہوتی اس وقت تک مسائل حل نہیں ہونگے یہاں ڈارک پہلورہاہے کہ یہاں چند لوگوں نے مل بیٹھ کرفیصلے کئے ہیں ان کاکہناتھاکہ بلوچستان کامسئلہ سیاسی ہے آپریشن کسی مسئلے کاحل نہیں،مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کاسلسلہ بند ہوناچاہئے لاشیں پھینکنا مسائل کاحل نہیں آپریشن کے نتیجے میں پیداہونے والی خلا کوفوری طورپرہوناچاہئے ہمارا الیکشن کاطریقہ کار مختلف ہوگا جس نے ووٹ نہیں دیا اس سے دشمن نہیں سمجھیں گے اورنہ ہی ہم چاہتے ہیں کہ کسی ماں کابچہ اس سے چھیناجائے ۔ہماری جماعت کو دو افراد کی جماعت کہنے والے دیکھ رہے ہیں کہ اس میں شامل ہونے والوں کی تعداد ہرگزرتے لمحے کیساتھ بڑھ رہی ہے ،ان سے جب پوچھاگیا کہ وہ مخالفین اوردشمنوں کو بھی لگے لگانے کی بات کرتے ہیں کیا وہ الطاف حسین کوگلے لگائیں گے تو ان کاکہناتھاکہ را کے ایجنٹوں کوگلے نہیں لگائیں گے بلکہ لوجوگ ہم سے اختلاف رائے رکھتے ہیں یا پھر کسی وجہ سے ناراض ہے ہم ان کی بات کررہے ہیں۔اس سے قبل انہوں نے پارٹی دفتر کاافتتاح کیا اوراس موقع پر کیک بھی کاٹا۔ اورکہاکہ ان کے آنے سے پہلے ہی دفتر نے کام شروع کردیاتھا۔،انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 6 اضلاع میں ہمارے دفاتر قائم ہیں، اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں بھی ہمارے دفاترموجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں لوگ ہمارے قافلے میں شامل ہو رہے ہیں، ہم رنگ، نسل، مذہب اور صوبوں کی بنیاد پر منتشر اکائیاں ہیں، پی ایس پی ملک کو توڑنے نہیں بلکہ جوڑنے کیلئے آئی ہے، اختلافات کو دشمنی میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانیوں کو ایک دوسرے کا دشمن نہ بنایا جائے، پارٹی کا جھنڈا فساد کی جڑ ہے، اس لئے پاکستان کے جھنڈے کو نصب العین بنایا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات ضرور رکھنے چاہئیں مگر دشمنی نہیں، لوگوں کو پینے کا صاف پانی، سیوریج کا نظام، اچھی تعلیم اور ہسپتالوں میں کم قیمت پر دوائی چاہیے، مسائل کے حل کیلئے اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھوں میں صرف پاکستان کا جھنڈا لہرائے گا۔ بعدازاں انہوں نے ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری دھرنے سے بھی خطاب کیا اورکہاکہ عوام کوصحت کی سہولیات پہنچانا اور ڈاکٹرز کے مطالبات تسلیم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ،ڈاکٹرز جیسے معاشرے کے کریم لوگوں کو روڈوں پر گھسیٹنا اورتشدد کانشانہ بنانا قابل افسوس عمل ہے کسی بھی جمہوری حکومت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ اس کے پڑے لکھے لوگ یا پھر ڈاکٹرز مطالبات کے حل کیلئے احتجاج کررہے ہو ہمارامطالبہ ہے کہ حکومت بلوچستان فوری طور پر ڈاکٹرز کے مطالبات تسلیم کرے تاکہ ان سمیت عوام کوبھی ریلیف مل سکے۔مصطفی کمال نے مسیحی اور ہزارہ برادری کے افراد سے بھی خطاب کیا۔