|

وقتِ اشاعت :   June 15 – 2016

فاٹا ریفارمز کمیٹی نے وزیراعظم اور وفاقی حکومت کو یہ تجویز دی ہے کہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کیاجائے اور اس طرح سے وہاں کے رہنے والے قبائل او رعوام کے آئینی حقوق بحال کیے جائیں ۔ بنیادی طورپر فاٹا افغانستان اور پاکستان کے درمیان ایک No man Landہے یہ برطانوی استعمار اور افغان حکومت کے درمیان ہوا تھا جس کو عام الفاظ میں آزاد قبائلی علاقہ قرار دیا جاتا ہے دراصل وہ برطانوی استعمار اور افغانستان کے درمیان بفر Bufferتھا اور ہے اس کو غیر فوجی علاقہ قرار دیا گیا ۔ دونوں جانب سے صرف بندوق بردار سپاہی ہی امن وامان بحال رکھے گا۔ یعنی دوسرے الفاظ میں بھاری توپ خانہ اور بھاری جنگی سامان اس خطہ امن میں استعمال نہیں ہوگا قبائل کو دونوں طرف آنے جانے کی اجازت ہوگی تمام انتظامی اور دفاعی اقدامات باہمی مشاورت سے حل ہوں گے قبائل کو ایک طرح سے خودمختار بنایا گیا تھا اور انہیں سرحد کی دونوں جانب آنے جانے کی اجازت دی گئی ۔ 70سال بعد علاقے میں بڑی تبدیلیاں آئیں ،افغانستان بادشاہت سے ری پبلک بن گیا، پاکستان میں جمہوری نظام قائم ہے آئے دن انتخابات میں مختلف پارٹیاں اقتدار میں آتی ہیں اور اپنی اپنی پالیسیوں پر عمل کرتی ہیں کسی بھی حکومت نے اس بات پر کوئی توجہ نہیں دی کہ اتنی بڑی آبادی جو قبائل کے شکل میں موجود ہے ان کو بھی ، سیاسی ، سماجی ، آئینی اور جمہوری حقوق دئیے جائیں چونکہ اب فاٹا کے تمام علاقے پاکستان کا حصہ ہیں اور عملاً اس پر عمل داری بھی حکومت پاکستان کی ہے تو کیوں نا ان کو وہ تمام جمہوری سیاسی اور معاشی حقوق دئیے جائیں جو دوسرے حصوں کے لوگوں کو حاصل ہیں ان کا بھی حق ہے کہ وہ صوبائی اسمبلی کا رکن بنیں اور وزیر یا وزیر اعلیٰ بن جائیں ان کی بھی رسائی عدالتی نظام میں ہو ان کو بھی تمام جمہوری ، سیاسی حقوق ملنے چاہئیں جو صرف ان کی کے پی کے میں شمولیت کی صورت میں مل سکتے ہیں،دوسری بات یہ کہ ہر صورت میں وہ کے پی کے کا حصہ ہیں ایک ہی لوگ ، ایک ہی قومیت اور زبان ہے کوئی وجہ نہیں کہ ان کوکے پی کے میں ضم نہ کیا جائے۔ کے پی کے میں ان کی شمولیت سے وفاق زیادہ مضبوط ہوگا ۔ وفاقی حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی اس میں وفاقی وزراء اور سلامتی کے مشیران تمام مقتدر حضرات نے یہ سفارش کی ہے کہ فاٹا کو کے پی کے کا حصہ بنایا جائے تاکہ فاٹا کے عوام کو صوبے میں موجود تمام وسائل استعمال کرنے کی اجازت ہو ۔ خصوصاً تعلیم، صحت ، اور سماجی بہبود کے علاوہ روزگار کے وسائل بھی دستیاب ہوں ۔ ایک بہت بڑی فاٹا کی آبادی ان وسائل کو پہلے سے ہی استعمال کررہی ہے اس لئے یہ اجازت قانونی طورپر قبائلی عوام کو ملنی چائیے کہ وہ صوبے میں برابر کے شہری ہیں اور انکا بھی پورا حق ہے ۔ افسر شاہی کی سیاست فاٹا سے ختم ہونی چائیے بلکہ ہم یہ مشورہ بھی دے رہے ہیں کہ بلوچستان کے افغانستان کے مفتوحہ علاقوں کو بھی عظیم تر پختون صوبے میں فوری طورپر شامل کیے جائیں تاکہ پختون عوام کا صرف ایک ہی اور بڑا صوبہ ہو جہاں پر وہ اپنے حقوق کی زیادہ بہتر طورپر حفاظت کرسکیں۔ ویسے پاکستان ایک وفاق ہے اور پختونوں کی وفاق میں صرف ایک مضبوط کی اکائی ہونی چائیے نہ کہ موجودہ صورت حال میں وہ وفاق کے تین حصے کے حقدار ٹھہرائے جارہے ہیں ایک کے پی کے ، دوسرا فاٹا اور تیسرا افغانستان کے وہ مفتوحہ علاقے جو انتظامی طورپر بلوچ وحدت کے ساتھ شریک کیے گئے ہیں ۔