|

وقتِ اشاعت :   July 18 – 2016

اسلام گڑھ : چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری جمہوریت کو فوج سے خطرہ نہیں ہے بلکہ نواز شریف کی ڈکٹیٹر شپ سے خطرہ ہے ترکی میں جمہوری حکومت کو گرانے کی کوشش کی گئی تو عوام سٹرکوں پر نکل آئے کیونکہ وہاں ترقی ہوئی یونیورسٹیاں بنی ،لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کی گئیں اور جب فوج نے جمہوری حکومت کو بچانے کی کوشش کی تو عوام سڑکوں پر نکل آئے اگر پاکستان میں فوج آجائے تو لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے خوشیاں بنائیں گے۔نواز شریف نے تین سالوں میں ملک پر چھ ہزار ارب کو قرضہ چڑھا دیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں تحریک انصاف آزاد کشمیر کے نامزد امیدوار چوہدری ظفر انور کے انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ،چوہدری ظفر انور،چوہدری مشتاق احمد ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔اسٹیج سیکرٹری کے فرائض محمد محسن، ابرار نیاز ایڈووکیٹ نے سرانجام دئیے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ظفر میرا امیدوار ہے اس کے ہاتھ مضبوط کریں ۔ہمارئے ملک کو فوج سے خطرہ نہیں ہے بلکہ ہمارے ملک کو نواز شریف کی ڈکٹیٹر شپ سے خطرہ ہے جمہوریت کے نام پر ملک کو لوٹا جارہا ہے جمہوریت کے نام پر بادشاہت قائم کی جارہی ہے یہاں جمہوریت کو تباہ کیا جارہا ہے اداروں کو تباہ کیا جارہا ہے جب نواز شریف باہر جاتا ہے تو اس کی بیٹی شہزادی مریم نواز اس کی جگہ بیٹھ جاتی ہے اور جب شہباز شریف باہر جاتا ہے تو پھر اس کا بیٹا چیف منسٹر کی کرسی پر بیٹھ جاتا ہے۔جب نواز شریف سے قوم جواب مانگتی ہے تو جواب دینے کے بجائے اپوزیشن کو خریدنا شروع کردیتا ہے میڈیا کو خریدنا شروع کر دیتا ہے اور جب اپوزیشن یہ سوال کرتی ہے کہ یہ جو آپ کے بچوں کے اربوں روپے کے اثاثے ہیں کدھر سے آیا ہے یہ پیسہ تودینے کے لیے تیار نہیں ہیں یہ جمہوریت نہیں ہے یہ کام حسنی مبارک،کرنل قذافی اور صدام حسین کرتے تھے وہ بھی جواب نہیں دیتے تھے ان کے بچے بھی ارب پتی تھے۔تینوں کے بچے ارب پتی تھے لیکن وہ جواب نہیں دیتے تھے لیکن برطانیہ کے وزیرا عظم نے جواب دیاآئر لینڈ کا وزیرا عظم جواب نہ دے سکا تو اس کو باہر نکال دیا۔ہمارا وزیرا عظم اگر جمہوری ہوتا تو پارلیمنٹ کے سامنے جواب دیتا پاکستانیو ہمیں خطرہ فوج سے نہیں ہے ہمیں خطرہ نواز شریف کی ڈکٹیٹر شپ سے ہے جس نے جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ قائم کی ہوئی ہے میرپور کے محنت کے کش لوگ کتنے عرصہ سے باہر بیٹھے ہوئے ہیں میں 30سال سے ان سے مل رہا ہوں محنت سے پیسہ کما کر بھیجتے ہیں ان سے پوچھیں کیا برطانیہ کا وزیر اعظم قوم کا پیسہ ایسے خرچ کر سکتا ہے جیسے نواز شریف کو خاص جہاز اٹھانے لندن کیا اور آپ کے پیسے کا خرچ کیا اپنا اربوں روپیہ خرچ نہیں کیا جو باہر کے بینکوں میں ہے آپ لوگوں کو پیسہ خرچ کیا جہاں ہماری آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے اس ٹیکس کے پیسے سے 777سیون جہاز جاتا ہے اربوں روپے کا نقصان کر کے بادشاہ سلامت کو لینے جاتا ہے پچاس کروڑ روپے کی نواز شریف کے محل راے ونڈ کے گرد بلٹ پروف دیوار بن رہی ہے وہ اپنے پیسے سے نہیں ہے یہ وہ وزیر اعظم ہے جس کو بچانے کے لیے ساڑھے بارہ سو پولیس والے ڈیوٹی دے رہے ہیں یہ سب آپ کا پیسہ ہے یہ سب برطانیہ میں نہیں ہوتا برطانیہ کو وزیرا عظم خود اپنا سامان اٹھا کر لے جارہا تھا یہ ہے جمہوریت جس کی قدر ہوتی ہے اس لیے لوگ ٹیکس دیتے ہیں دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دینے والی قوم کیوں ٹیکس نہیں دیتی کیونکہ اس لیے کہ ان کے پیسے سے یہ مغل اعظم کی طرح رہتے ہیں بادشاہت قائم کی ہوئی ہے اسی لیے جب فوج آتی ہے اس طرح کے حکمران آتے ہیں لوگ خوشیاں بناتے ہیں ہماری جمہوریت کو خطرہ ان لوگوں سے ہے کون سے جمہوری ملک میں ماڈل ٹاون کے اندر نہتے لوگوں کے اوپر گولیاں چلائی جاتی ہیں 14لوگوں کو قتل کرتے ہیں دو عورتوں کے منہ میں پولیس گولیاں مارتی ہے اور پکڑا کوئی نہیں جاتا ۔رنجیت سنگھ کے بعد نواز شریف نے پنجاب میں حکومت کی ہے لیکن چیک اپ کروانے کے لیے بھی پاکستان میں ہسپتال نہیں بناوایا وہ بھی برطانیہ جا کر کرواتا ہے اس لیے میرئے پاکستانیو اور کشمیر کے لوگو آپ نے فیصلہ کرنا ہے اور جمہوریت کو بچانا ہے ان لوگوں سے جو جمہوریت کے نام پر پہلے الیکشن میں دھاندلی کرتے ہیں دھاندلی کیوں کرتے ہیں کیوں کہ اقتدار میں آکر پیسہ بناتے ہیں اور اقتدار میں آکر اس چوری کے پیسے کو بچانا بھی ہے کہ نیب ان کے نیچے ہے کون سی جمہوریت میں یہ ہوتا ہے کہ 13کیسز ہیں نواز شریف کے اوپر لیکن کیسے نیب اس کو پکڑے گی جب نیب میں اس نے اپنا چمچا بٹھایا ہوا ہے اسحاق ڈار بیان حلفی میں کہتا کہ میں نواز شریف کے لیے منی لانڈرنگ کرتا تھا کیوں نہیں نیب نے ان کے خلاف کچھ کیا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ میں اپنا کوئی ملازم رکھوں اور وہ میرا احتساب کرئے۔