|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2016

میونخ /اولپنڈی:آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے سے خطے میں جنگی ماحول پیدا ہو رہا ہے اور علاقائی تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے، بھارت کشمیر جیسے دیرینہ مسئلے کے حل سے گریزاں ہے ، ایجنسی ’را‘ معصوم لوگوں کا خون بہارہی ہے، آئی ایس پی آر کے مطابق جرمنی میں یو ایس سینٹ کام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان سب سے زیادہ دہشتگردی سے متاثر ہونے والا ملک ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم نے جانی اور مالی نقصان اٹھایا، انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے جوانوں نے دہشتگردی کے خلاف جواں مردی سے جنگ لڑی اور دہشتگردی کے خلاف بلا تفریق آپریشن کیا، ہم نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشتگردوں کے ٹھکانے ختم کر دیے ہیں اور دہشتگردی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے، فوج کی کوششوں نے مکمل صورتحال بدل دی، انہوں نے کہا کہ انٹلی جنس شیرنگ اور دہشتگردوں کی نقل و حرکت روکنا بڑا چیلنج ہے اور پاکستان کی مغربی سرحد پر تعاون نہ ہونا بھی ایک بڑا چیلنج ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ ان چیلنجز سے فائدہ اٹھا رہی ہے، بھارتی خفیہ ایجنسی معصوم لوگوں کے خون سے کھیل رہی ہے، انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے مالی مدد گاروں اور ہمدردوں کے خلاف بھی آپریشن جاری ہے، بارڈر منیجمنٹ کا مکمل نظام نہ ہونے پر مغربی سرحد پر خدشات ہیں، ہمسایہ ممالک کی جانب سے تعاون نہ ہونا بھی مسئلہ ہے، دہشتگردی کے خطرات کا مکمل خاتمہ ہمسایہ ممالک کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں اور یہ خطرات ہمسایہ ممالک کے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن تک ختم نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کی وجہ سے خطے میں جنگی ماحول پیدا ہو رہا ہے اور علاقائی تنازعات بڑھ رہے ہیںِ بھارت مسئلہ کشمیر حل کرنے سے گریزاں ہے،آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف امریکی سینٹ کام کے زیر اہتمام ہونیوالی فوجی سربراہوں کی کانفرنس میں شرکت کیلئے ایک روزہ دورے پر جرمنی پہنچے ۔ کانفرنس میں میزبان جنرل جوزف ووٹل کمانڈر امریکی سینٹ کام کے علاوہ پاکستان افغانستان کزاکستان کرغز ربیپلک تاجکستان ترکمانستان اور ازبکستان کے فوجی سربراہوں نے شرکت کی ۔ کانفرنس کے شرکاء نے اپنے ممالک کے درمیان کثیر جہتی فوجی تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا تاکہ ابھرتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز کا مل کر مقابلہ کیا جا سکے اور دہشتگردی کی لعنت کو مشترکہ طور پر جامع انداز میں شکست دی جا سکے ۔ اجلاس سے خطاب کے دوران آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے خطے کی سیکیورٹی صورتحال اور مشترکہ چیلنجوں کو اجاگر کیا ۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی انسداد دہشتگردی کی کوششوں نے ملک میں دہشتگردی کیخلاف صورتحال کو بدل کر رکھ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی جانوں اور مالی لحاظ سے دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار ہے ۔ آپریشن ضرب عضب کے تصور کو واضح کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے ہر طرح کے دہشتگردوں اور انکے مددگاروں اور مالی وسائل فراہم کرنیوالوں کیخلاف بلا امتیاز آپریشن جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کی غیر متزلزل حمایت سے دہشتگردوں کے نظریے اور موقف کو شکست ہو چکی ہے اور انکی پناہ گاہیں اور خفیہ ٹھکانے مکمل طور پر ختم کر دیئے گئے ہیں ۔ آرمی چیف نے کہا کہ دہشتگردی کے باقی ماندہ خطرے کیخلاف ہماری کوششیں جاری ہیں اس خطرے کو پڑوسی ممالک کے تعاون کے بغیر پوری طرح ختم نہیں کیا جا سکتا ۔ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف آپریشن کی کامیابی ایک مشترکہ ثمر ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستان کی جانب سے سرحد پار نقل و حرکت کیلئے اپنائے گئے ضابطوں ، سرحدی علاقوں کی سماجی اقتصادی ترقی اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے وسیع تر تعاون بارے پاکستان کے اقدامات اور تجربات سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کی ۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی مشکل مغربی سرحدکے بعض مقامات سے دہشتگرد موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جبکہ بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے ہم آہنگی کی کمی کی وجہ سے دہشتگردوں کو نقل و حرکت کا موقع ملتا ہے ۔ اس حوالے سے انٹیلی جنس شیئرنگ کیلئے مربوط کوششیں اور ادارہ جاتی میکینزم جیسے معاملات ایک چیلنج ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ان چیلنجوں کا فائدہ شرپسند اٹھا رہے ہیں اور را جیسی دشمن انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنی تخریبی سوچ کو بروئے کار لا رہی ہے جس کی وجہ سے بے گناہ لوگوں کا خون بہتا ہے ۔ انہوں نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کو حل کرنے پر آمادہ نہیں ہے وہ غلط فہمیوں کو ہوا دیتا ہے اور خطے میں تصادم کے کلچر کو پروان چڑھاتا ہے ۔ چیف آف آرمی سٹاف نے تمام شریک ممالک بالخصوص افغانستان کو لا محدود اور ٹھوس شواہد کی پیشکش کی ۔ انہوں نے کہا کہ ایک پر امن اور خوشحال خطے کیلئے افغانستان کا مستحکم ہونا ضروری ہے اور یہ ہدف جامع اور مربوط طرز فکر کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔