|

وقتِ اشاعت :   October 14 – 2016

کابل/لندن : افغانستان کے صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں طالبان کے حملوں میں 100کے قریب افغان پولیس اور فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے ،ادھر مشرقی صوبہ ننگرہار میں ڈرون حملوں میں داعش کے 27جنگجو مارے گئے ۔برطانوی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے رواں ہفتے کے اوائل میں جھڑپوں کے دوران 100کے قریب افغان پولیس اور فوجی اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔سرکاری فورسز کو حالیہ مہینوں میں شدید جھڑپوں کے نتیجے میں جنوبی صوبہ ہلمند کے دارالحکومت کے قریب شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔منگل کو درجنوں افغان پولیس اور فوجی اہلکاروں کو اس وقت اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے پڑے جب وہ لشکرگاہ شہر سے 12کلومیٹر باہر چاہ انجیر سے اپنی پوزیشنوں سے دستبراد ہوگئے ،افغان سیکورٹی اہلکار کئی دنوں تک طالبان کے گھیرے میں محصور رہے ۔طالبان کے ساتھ جھڑپ میں زندہ بچ جانے والے ایک فوجی فیض محمد نے بتایا کہ ہم وہاں ایک بٹالین موجود تھے لیکن میرے اور دو اور اہلکاروں کے سوا کوئی اور زندہ واپس نہیں آسکا۔ایک سینئر سیکورٹی اہلکار نے بتایا ہے کہ چاہ انجیر کے واقعے میں مرنے والے افغان سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد 90ہے جبکہ دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تعداد زیادہ ہونے کا امکان ہے ۔حکومتی افواج جب لشکرگاہ کی طرف آرہی تھیں تو ان پر تین مقامات پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا ۔ درجنوں دیگر سیکورٹی اہلکاروں نے شکست کے دوران ہتھیار ڈال دیئے جبکہ طالبان عسکریت پسندوں نے افغان سیکورٹی اہلکاروں کی 22بکتر بند گاڑیوں،درجنوں ٹرکوں اور سینکڑوں رائفلوں کو قبضے میں لے لیا۔طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی کا کہنا ہے کہ اعدادوشمار درست ہیں درجنوں فوجیوں کوگرفتار کرلیا گیا افغانستان کے شمالی صوبے بلخ میں ایک مسجد کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں 15 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوگئے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صوبائی گورنر کے ترجمان منیر احمد فرہاد نے بتایا کہ دھماکا ضلع بلخ میں ایک مسجد کے گیٹ پر جاری عاشورہ کے جلوس میں ہوا، جس میں 15 افراد ہلاک اور 28 افراد زخمی ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ دھماکا آئی ای ڈی کے ذریعے کیا گیا، ادھر صوبائی ڈپٹی پولیس چیف نے بھی مذکورہ ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ادھر ہسپتال حکام کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والوں میں بیشتر افراد کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔واضح رہے کہ ابتدائی طور پر کسی بھی تنظیم یا گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسلح افراد نے ایک مزار کے قریب فائرنگ کرکے 18 افراد کو ہلاک کردیا تھا اس مزار میں یوم عاشور کے حوالے سے مجلس جاری تھی، پولیس نے مقابلے میں تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔دسمبر 2014 میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے انخلاء4 کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز اور دیگر اہم مقامات پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔واضح رہے کہ افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں