|

وقتِ اشاعت :   October 15 – 2016

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات میر جان محمد بلیدی نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی بلوچستان و ملک کے مظلوم و محکوم عوام کی آخری امید ہے پارٹی میں سید آغا محمدعمر شاہ اور شکیل دوداجیسے ساتھیوں کی شمولیت سے یہ کاروان مزید مستحکم و فعال ہوگیا ہے ان ساتھیوں کی مدد و تعاون سے نیشنل پارٹی کو کوئتہ بھر میں پھیلایا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو نیشنل پارٹی کوئٹہ کے زیر اہتمام پارٹی میں شمولیت کرنے والے سیاسی رہنماوں سید آغا عمر شاہ ، شکیل دودا ، نصر اللہ شاہ،اکبر شاہ ، حاجی حبیب مری ،حاجی علی جان مری ،حاجی عبدالرزاق ،جبران احمد ،علی احمد مری ، شادی خان قمبرانی کے اعزاز میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں دی گئی پارٹی کے موقع پرکارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں پارٹی کے مرکزی رہنماوں سمیت کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ میر جان محمد بلیدی نے کہا کہ نیشنل پارٹی ایک قومی سیاسی و جمہوری جماعت ہے جو بلوچستان کے عوام کے قومی و سیاسی ثقافتی حقوق،بلوچستان کے ساحل و وسائل کے حصول کی جدوجہد میں ایک نمایاں سیاسی کردار ادا کررہی ہے نیشنل پارٹی نسلی ،قبائلی ، قومی اور مذہبی فرق و تقسیم کے برخلاف انسانی بنیادوں پر اپنی سیاسی و جمہوری جدوجہد پریقین رکھتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل ایک مضبوطی ایسی قومی پارٹی میں ہے جو قبائلی ،مذہبی اورنسلی و قومی تعصب سے پاک ہو اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ صلاحیتیں صرف اورصرف نیشنل پارٹی میں موجود ہیں ۔پارٹی سے شامل ہونے والے رہنما سید آغا عمر شاہ نے کہا کہ ایک سوچ و فکر اور سیاسی شعور کی بنیاد پر نیشنل پارٹی میں شامل ہوئے ہیں ہماری کوشش ہے کہ عام لوگوں کے سماجی اور قومی حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کریں ۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں بہت لوگ پارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں ان سے باقاعدہ رابطے کی ضرورت ہے اوران تک پارٹی کا سیاسی پروگرام پہنچانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کی قیادت نے مختصر مدت میں اقتدار میں یہ ثابت کردیا کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کس قدر سنجیدہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مختصر مدت کے دوران بلوچستان کی پوری صورتحال کو بدل دیا امن و امان کو بحال کیا اغواء برائے تاوان ،ڈکیتیاں شاہراہوں پر بند کرادیں اور لوگوں کی عزت و نفس کو بحال کردیا۔ کارکنوں سے عبدالحمید انجینئر ،محراب مری ، خیر جان ،نیاز بلوچ ، ٹکری شفقت اللہ لانگو ،حاجی عبدالواحد شاہوانی ،حاجی عطا محمد بنگلزئی ،ملک روزی شاہ ،آغا داود شاہ ،نادر بلوچ ،پھیلین بلوچ ،موسیٰ خلجی ، ملک عبدالرحمن اور علی احمد لانگو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی کی سی پیک پر واضح پالیسی ہے انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی پارٹی کی قیادت نے گوادر کے حوالے سے پارٹی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنماوں کا حافظہ شاید کمزور ہے لیکن عوام اچھی طرح باشعورہیں کہ گزشتہ بیس سال سے گوادر کی نمائندگی جن لوگوں کے پاس ہے وہ بی این پی میں ہی بیٹھے ہیں گوادر میں جو سماجی ایشوز ہیں انکی ذمہ داری ان پر آتی ہے بی این پی کا گوادر سے منتخب ایم پی اے گزشتہ دو حکومتوں کا حصہ رہا ہے اور برخوردار کے والد صاحب خود اختر جان کی حکومت کا حصہ تھے گوادر میں پانی اور دیگر ترقیاتی کاموں کی ذمہ داری خود ان پر آتی ہے رہی بات نیشنل پارٹی کی اس نے اپنی بساط کے مطابق اپناگوادر کے حوالے سے سیاسی و قومی فریضہ ادا کردیا ہے اب اختر جان اورانکی پارٹی بتائے کہ انہوں نے اپنے دور اقتدارمیں گوادر کیلئے کیا گل کھلائے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی این پی کی قیادت غلط فہمی سے نکل جائے انہوں نے نہ حق کی بات کی ہے اور نہ انہیں کسی نے غدار کہا ہے میر غوث بخش بزنجو ،سردار عطاء اللہ مینگل ،نواب خیر بخش مری اور نواب اکبر خان بگٹی پر ضرور غداری کے مقدمات چلے اور انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن بی این پی کی حالیہ قیادت پر ایسا کچھ نہیں ہوا اور نہ ہی غدارقراردیئے گئے اڑھائی سالہ اقتدار کا طعنہ نیشنل پارٹی کو دینے والے اپنے گریبانوں میں جھانک کردیکھیں ہم تو سرخرو ہوئے ہم نے اڑھائی سال میں جو کرنا تھا کیا اور باوقار انداز میں اپنے وعدے پرعملدرآمد کرتے ہوئے نئی سیاسی تاریخ رقم کردی لیکن رہی بات ہمارے قومی وقبائلی رہنماوں کی انہوں نے تو بگٹی جیسے قبائلی نواب کے ساتھ بھی وفا نہیں کی انہوں نے کہا پارٹی نے ہر فورم پر گوادر کے عوام کے سیاسی وقومی حقوق کیلئے آواز بلند کی لیکن موصوف بتائیں کہ ایٹمی ددھماکے میں بھی ساتھ تھے اور یوم سیاہ میں بھی سب سے آگے ہم نہ ایٹمی دھماکے میں ساتھ تھے اور نہ ہی یوم سیاہ میں نیشنل پارٹی ایک قومی و سیاسی ذمہ دار جماعت ہے جو انتہائی ذمہ داری کے ساتھ بلوچستان میں اپنا سیاسی کردارادا کر رہی ہے ۔مقررین نے کہا کہ گوادر سے پارٹی کے بعض سیاسی کارکنوں کے استعفے پر افسوس ہوا لیکن حیرانگی ہوئی کہ یہ لوگ بی این پی میں شامل ہونے کی بجائے حمل ا ور غفور کلمتی کے ساتھ شامل ہوئے سیاسی کارکنوں کاایک پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی میں شمولیت روز کا معمول ہے لیکن دکھ و افسوس اس بات کا ہے کہ سیاسی دوست کسی سیاسی پارٹی کی بجائے ایک فرد کے ساتھ شامل ہوئے ہیں اورا س فرد کی اپنی پوزیشن اس وقت تذبذب کا شکار ہے ۔رہنماوں نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ تمام سیاسی پارٹیوں ،جماعتوں اور شخصیات کا احترام کریں اورانکے خلاف کسی قسم کی بیان بازی سے گریز کریں لیکن بعض اوقات ہمیں مجبوراً اپنی پوزیشن واضح کرنی پڑتی ہے کوئٹہ میں پاررٹی کو وسط دینے اور رابطہ کاری کے نظام کو موثر بنانے کیلئے ایک کمیٹی ملک روزی شاہ ، نیاز بلوچ ، حاجی عطا محمد بنگلزئی ،سید آغا عمر شاہ اور شکیل دودا پرمشتمل بنائی گئی ہے جو کوئٹہ میں پارٹی پروگرام اور پالیسیوں کو عوام تک پہنچانے اور ان کو نیشنل پارٹی میں شامل کرنے کیلئے کام کریگی۔