|

وقتِ اشاعت :   October 19 – 2016

کوئٹہ : ڈسٹرکٹ چیئرمینوں اور میونسپل کمیٹیوں کے چیئرمینوں نے حکومتی رویئے کے خلاف صوبہ بھر میں اپنے دفاتر کو تالے لگا دیئے گئے جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑا ڈسٹرکٹ چیئرمینوں کا کہنا ہے جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جا تے اس وقت تک ہمارا حتجاج جاری رہے گا اگر 7 نومبر تک جو نکات ہم نے پیش کئے ہیں اس پر عملدرآمد نہ ہوا تو مزید سخت لائحہ عمل طے کیا جائیگا تفصیلات کے مطابق 2 سال قبل بلوچستان حکومت کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ملک میں سب سے پہلے بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا کریڈٹ حاصل کیا لیکن بد قسمتی سے 2 سال گزرنے کے باوجود صوبے میں بلدیاتی ادارو ں کو اختیارات نہیں دیئے گئے جس کے باعث بلدیاتی نمائندوں اور عوام کو پریشانی کا سامنا کر نا پڑرہا ہے بلوچستان کے اکثر اضلاع میں اب تک ڈسٹرکٹ چیئرمینوں کو دفاتر اور گاڑیاں فراہم نہیں کی گئی جس کے وجہ سے وہ عوامی مسائل حل کر نے میں اپنا کردار صحیح معنوں میں ادا نہیں کر سکتے خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے حکومت نے بلدیاتی انتخابات کرانے کے بعد تمام تر اختیارات دیئے تاہم بلوچستان میں انتخابات کے2 سال ہونے کے باوجود بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہیں دیئے گئے بیورو کریسی کی جانب سے 2010 ایکٹ تا حال برقرارہے صوبائی وزیر بلدیات سردار مصطفی خان ترین نے بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہ دینے کا سب سے بڑی وجہ بیورو کریسی قرا ردیدیا ور کہا ہے کہ بیورو کریسی نچلی سطح پر اختیارات منتقل کر نے نہیں دیتے کیونکہ وہ اپنا بادشاہت کو برقراررکھنا چاہتے ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ چیئرمینوں ملک نعیم خان بازئی، ملک عثمان اچکزئی، میر اورنگ زیب جمالدینی، وڈیرہ امیر محمد خان کھیتران نے’’آن لائن‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے حکومت کو بلدیاتی انتخابات کے تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد اختیارات او ر فنڈز کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے احتجاج اور جدوجہد شروع کی جس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی حکومت کی جانب سے ہمارے ساتھ مذاکرات کئے گئے اور ہم نے اٹھارہ نکاتی مطالبات حکومت کو پیش کئے جس پر انہوں نے دس روز میں ان مطالبات کو تسلیم کر نے کا وعدہ کیا دو ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے اور نہ ہی اختیارات کے علاوہ دیگر سہولیات فراہم کی گئی ہے جس کی وجہ سے بلدیاتی سسٹم کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ سکے اور ہم آج بھی پرامن طور پر سراپا احتجاج ہے انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان تمام مسائل سے آگاہ ہے انہیں چاہئے کہ وہ اس صورتحال کا ادراک رکھتے ہوئے ہمیں اختیارات دیں اور قانون سازی کر کے 2010 کے لوکل گورنمنٹ کے ایکٹ میں ترمیم کی جائے انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے وزیراعلیٰ سمیت تمام متعلقہ حکام کو اپنے مطالبات سمیت عوام کی مشکلات سے آگاہ کیا ہے لیکن حکومت اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ڈیڑھ سال سے بلدیاتی نمائندے عوام کی خدمت کرنے سے قاصر ہے عوام نے ہمیں ووٹ دے کر بھیجا ہے اور آج وہ اپنے مسائل کے حل کیلئے ہم سے رابطہ کر تے ہیں ہمارے پاس نہ اختیارات اور نہ ہی فنڈز ہے کہ جس سے ہم ان کے مسائل حل کر یں ۔