|

وقتِ اشاعت :   October 26 – 2016

کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ کالج واقع سریاب روڈ پر رات گئے خودکش حملہ ہوا جس میں آخری خبریں آنے تک 61افراد جاں بحق اور دوسرے 116افراد زخمی ہوئے ہیں ان زخمیوں میں کئی کی حالت زیادہ خراب بتائی جارہی ہے جس سے خدشہ ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے حملہ آوروں کی تعداد چار سے چھ بتائی جاتی ہے ان میں سے دو خود کش حملہ آور تھے جن میں سے ایک موقع پر ہلاک ہوا جبکہ دوسرے نے خود کو بم سے اڑایا جس سے پولیس کے زیر تربیت سپاہی ہلاک ہوئے سرکاری ذرائع کے مطابق پولیس ٹریننگ کالج میں سات سو کے قریب زیر تربیت سپاہی موجود تھے جب خودکش حملہ ہوا حملہ آور پولیس ہاسٹل میں گھس گئے اور اندر جا کر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس سے ہلاکتیں ہوئیں اس کے ساتھ دو خودکش حملہ آوروں نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ حملہ آور کہاں سے پولیس ٹریننگ کالج میں داخل ہوئے ۔ تاہم یہ گمان ہے کہ کالج کے پچھلے حصے سے داخل ہوئے جو زیادہ ویران ہے اور قریب ہی پہاڑی بھی ہے ۔ ایک موقع پر دہشت گردوں نے 250کیڈٹس کو یرغمال بنا لیا بعد میں سیکورٹی افواج سے مقابلے کے بعد ان کو چھڑا لیا گیا رات گئے تک یہ نہیں معلوم ہوسکا تھا اس حملے میں کتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں ۔ صبح چار بجے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ 59افراد ہلکا اور 116افراد زخمی ہوئے اخبارات کے چھپنے تک ہلاکتوں کی تعداد کی معلومات کسی کے پاس نہیں تھیں اخبارات کے چھپنے کے بعد ٹی وی کے ذریعے لوگوں کو معلوم ہوا کہ اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔ لشکر جھنگوی ال عالمی نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ اس سے قبل سول اسپتال کوئٹہ میں بھی اسی دہشت گرد تنظیم نے حملہ کرنے اور 72افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا ۔ اعلیٰ ترین مقام کے سرکاری اہلکاروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دہشت گردوں کوہدایات افغانستان سے مسلسل طورپر ملتے رہے اور سیکورٹی اداروں نے ان پیغامات کو پکڑ لیا تھا جو افغانستان سے دہشت گردوں کومل رہی تھیں اس سے قبل بعض دہشت گردانہ واقعات میں افغانستان میں موجود دہشت گرد اور ان کے ہدایات کار ہدایات دیتے رہے ہیں ۔ ان میں کوئٹہ سول اسپتال اور آرمی سول اسپتال اور آرمی اسکول پشاور اور کے پی کے میں کئی ایک واقعات میں اس قسم کے اطلاعات کی تصدیق کی جا چکی ہے ۔ بلکہ بعض واقعات کے ثبوت افغان صدر کو پاکستان کی اعلیٰ ترین شخصیات نے ملاقاتوں میں پہنچائی ہیں ۔ اگر اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ افغانستان کے اندر دہشت گرد عناصر اوران کے ہدایات کار پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور وہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کررہے ہیں ایسی صورت میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگا ان دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات مزید خراب ہوں گے کوئٹہ سول اسپتال کے بعد یہ ایک اور بڑا سانحہ ہے جس میں 61پولیس کیڈٹس جاں بحق اور 116زخمی ہوئے ہیں اس کی ذمہ داری بھی اسی تنظیم نے لی ہے جو سول اسپتال کوئٹہ میں72افراد جن میں پچاس سے زائد بڑے پایہ کے وکلاء تھے جاں بحق ہوئے ’ نے ذمہ داری قبول کی ہے ۔ پورے بلوچستان میں سوگ ہے وزیراعلیٰ نے تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے رشتہ داروں کے فون اخبارات کے دفاتر میں صبح تک آتے رہے اور اپنے پیاروں سے متعلق معلومات حاصل کوشش کرتے رہے ۔ چونکہ اخبارات کے پاس اطلاعات نہیں تھیں اکثر رشتہ دار مایوس ہوگئے رات بھر صحافی جاگتے رہے اور اطلاعات جمع کرتے رہے لیکن ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے نام معلوم نہ ہو سکے ۔البتہ چند ایک پولیس کیڈٹس کی شناخت ہوگئی اور ان کی لاشیں دفنانے کے لئے ان کے ورثاء کے حوالے کردی گئیں۔ اکثر پولیس کیڈٹس کا تعلق بلوچستان کے دوردراز علاقوں سے ہے خصوصاً وسطی اور شمالی بلوچستان مکران ’ چاغی ’ نصیر آباد سے ۔ ادھر وزیراعظم کوئٹہ پہنچ رہے ہیں جہاں وہ امن و امان سے متعلق ایک اہم ترین اجلاس کی کوئٹہ میں صدارت کریں گے جن میں اہم فیصلوں کی توقع ہے کہ کس طرح سے ملک کو زیادہ محفوظ دہشت گردی سے پاک کیاجائے ۔