اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کے حلقے این اے 110 میں تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کی دوبارہ انتخاب کے لیے درخواست مسترد کردی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 110 میں دھاندلی کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے عثمان ڈار کی درخواست کی سماعت کی، عدالت نے دونوں فریقین کا موقف سننے کے بعد پی ٹی آئی کے امیدوار کے حلقے میں دوبارہ انتخاب کی درخواست مسترد کردی۔ پی ٹی آئی کے امیدوار عثمان ڈار نے این اے 110 میں دھاندلی کے خلاف الیکشن ٹریبیونل میں درخواست دائر کی تھی تاہم ٹریبیونل سے دھاندلی کے الزامات مسترد ہونے کے بعد الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
خواجہ آصف کے وکیل فارق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹربیونل میں پیش کئے گئے تمام گواہ پولنگ ایجنٹس تھے اور الیکشن ٹربیونل میں ایک بھی دستاویز شواہد کے طور پر پیش نہیں کی گئی جب کہ تمام مشکوک ووٹ نکال کر بھی مجموعی نتائج متاثر نہیں ہوتے۔ عدالت عظمیٰ نے نادرا رپورٹ پر فیصلہ سنایا اور یہ فیصلہ متفقہ طور پر دیا گیا ہے الیکشن کمیشن اورنادرا کی رپورٹ میں کوئی الزامات ثابت نہیں ہوئے، خواجہ آصف آج بھی این اے110سےرکن قومی اسمبلی ہیں، لوگ ججز پر بےجا دباؤ ڈالنےکی کوشش کرتے ہیں۔
دوسری جانب عثمان ڈار کے وکیل بابر اعوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت تویہ ہے کہ این اے 110 میں انتخاب ہی نہیں ہوا، 227 انتخابی تھیلوں کے اندراج کی رپورٹ ہی نہیں بنائی گئی، انتخابی تھیلےخواجہ آصف کی خدمت میں پیش کیےگئےاورکہا گیا کہ جو مرضی کرلیں۔
عدالتی فیصلے پر خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس اللہ تعالی کا شکر ادا کرنے کے لئے الفاط نہیں ہیں، عدلیہ نے بھی سیالکوٹ کے عوام کے فیصلے کی تائید کی کیونکہ سیالکوٹ کے لوگوں کی دعائیں میرے ساتھ تھیں۔
واضح رہے کہ 13 مئی 2013 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 110 سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف کامیاب قرار پائے تھے لیکن پھر تحریک انصاف کی جانب سے جن 4 حلقوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ان میں این اے 110 بھی شامل تھا۔