|

وقتِ اشاعت :   January 24 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان میں بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آگئی، سیلابی ریلوں میں بہنے اور مکانات منہدم ہونے سے 3 افراد جاں بحق اور 10زخمی ہوگئے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ایران سے بارش برسانے والے مغربی ہواؤں کا ایک اور سسٹم بلوچستان کے راستے ملک میں داخل ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں کوئٹہ ، ژوب، سبی اور قلات ڈویژن کے علاقوں میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ کوئٹہ ، کچلاک، پشین، خانوزئی، حرمزئی، زیارت، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ، کان مہرزئی، ژوب، قلعہ عبداللہ ، چمن، گلستان،مستونگ، کولپور، دوزان، لکپاس، مچھ، قلات، سوراب، منگچر ،دالبندین، نوشکی، پنجگور ، خاران اور دیگر علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ بارشوں کے بعد نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ بارشوں اور برفباری کے باعث خستہ حال مکانات گرنے کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں۔ قلات کے علاقے کلی خاردان میں مکان کی دیوار گرنے سے نوجوان عبداباسط ولد خیرمحمد جاں بحق ہوگیا۔ قلعہ عبداللہ کے پاک افغان سرحدی شہر چمن میں بوغرہ ندی میں عبور کرتے ہوئے ایک گاڑی ریلے میں بہہ گئی جس کے نتیجے میں کار میں سوار حاجی قاہر کاکوزئی ولد حاجی خدائے رام جاں بحق جبکہ دو افراد زخمی ہوگئے ۔ لاش اور زخمیوں کو نکال کر اسپتال منتقل کردیا گیا۔ چمن ہی کے علاقے کلی ٹھیکیدار ندی میں سیلابی ریلے میں کار بہہ گئی ۔ کار میں دو بچوں سمیت تین افراد سوار تھے جنہیں مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت باہر نکالا ۔ تینوں کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ اسی طرح لیول کراس ندی میں بھی ایک گاڑی ندی میں بہہ گئی تاہم اس میں سوار تین افراد کو بچالیا گیا۔ جبکہ چمن کے علاقے محمود آباد میں مکان گرنے سے ایک خاتون زخمی ہوگئی۔ ادھر سبی کے نواحی علاقے تلی میں مکان کی دیوار گرنے سے مزمل ولد شیر دل سیلاچی زخمی ہوا جنہیں سول اسپتال سبی میں ابتدائی طبی امداد دی گئی اور بعد میں سی ایم ایچ سبی ریفر کردیا گیا۔ڈپٹی کمشنر زیارت کے مطابق زیارت میں پیر کی صبح تک 6 انچ برفباری ہوچکی ہے۔ ژوب ، خراسان کاکڑ اور دیگر علاقوں میں بارش اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔ کان مہترزئی میں برفباری کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ جمعرات تک جاری رہ سکتا ہے۔ بدھ کو اس میں شدت آسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی اور نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ نشیبی علاقوں کے مکینوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ جبکہ پی ڈی ایم اے نے بھی کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق پی ڈی ایم اے کا کنٹرول روم چوبیس گھنٹے فعال ہیں۔ تمام عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں جبکہ خطرے سے دوچار متعلقہ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ مشنری اور عملے کو تیار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ساتھ یہ بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ قومی شاہراہوں پر برفباری اور بارش کے دوران ٹریفک کی روانی کو بحال رکھنے کیلئے مختلف مقامات پر مشنری اور عملے کو تعینات کیا جائے اور برفباری کے دوران شاہراہوں پر نمک پاشی بھی کی جائے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق دور دراز علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کیلئے وزارت داخلہ کو چار ہیلی کاپٹرز بھی اسٹینڈ بائی رکھنے کی درخواست کی گئی ہے جن میں دو کارگو ہیلی کاپٹرز بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان حکومت نے بارشوں اور برفباری کے پیش نظر عوام کو خصوصی ہدایات جاری کی ہیں ۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کوئٹہ کراچی، کوئٹہ زیارت، کوئٹہ نوشکی، کوئٹہ سبی، کوئٹہ ژوب اور دیگر شاہراہوں پر سفر سے حتی الامکان گریز کریں اور سفر بہت ضروری ہو تو ضروری سامان ساتھ رکھیں اور احتیاطبی تدابیر اختیار کریں۔ ساتھ ہی ندی نالوں کے قریب رہنے والوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے اور عوام کو ندی نالوں کو عبور کرنے سے گریز کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ عوام کو کہا گیا ہے کہ وہ پیدل ، موٹر سائیکل یا پھر گاڑیوں میں ندیوں کو عبور نہ کریں کیونکہ کسی بھی وقت سیلابی ریلے ندیوں میں سے گزر سکتے ہیں۔