وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ وہ ایک پڑھے لکھے بلوچستان کے اپنے وژن کی تکمیل یقینی بنانا چاہتے ہیں جس کے لئے ضروری ہے کہ صوبے کے بچوں کو تعلیم وتربیت کی فراہمی کے لئے عصر جدید کے تمام تقاضوں کو بروئے کار لایا کیا جائے اور اس سلسلے کی ایک کڑی کالج اور یونیورسٹی کے طلباء کو لیپ ٹاپ کی فراہمی بھی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے لیپ ٹاپ اسکیم 2016۔17ء پر عملدرآمد کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے دوران اپنے اس وژن کا اظہار کیا۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں طلباء کو لیپ ٹاپ کی فراہمی کی اسکیم کے لئے 50کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اجلاس میں مختص فنڈز کے ذریعے اعلیٰ معیار کے 10ہزار لیپ ٹاپ خریدنے کی منظوری دی گئی جو محکمہ تعلیم، محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مشاورت سے کرے گاخریداری کا عمل 31مارچ 2017ء سے پہلے مکمل کیا جائے گاجبکہ لیپ ٹاپ کی تقسیم کا عمل 30جون 2017ء سے پہلے مکمل کیا جائے گا۔ اجلاس میں لیپ ٹاپ کی تقسیم کے طریقہ کار کی منظوری دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ 10فیصد لیپ ٹاپ صوبائی سطح پر میرٹ کی بنیاد پر دیئے جائیں گے جبکہ بقیہ لیپ ٹاپ یونین کونسل کی سطح تک میرٹ کی بنیاد پر تقسیم کئے جائیں گے تاکہ صوبے کے کسی بھی علاقے کے بچے نظرانداز نہ ہوں۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ انٹرمیڈیٹ، انجینئرنگ، میڈیکل، گریجویٹس اور یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایسے طلباء وطالبات جنہوں نے 60فیصد سے زائد نمبر حاصل کررکھے ہوں گے لیپ ٹاپ کے حصول کے حقدار ہوں گے اور تقسیم میں میرٹ کے مطابق شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب وہ وزیراعلیٰ نہیں تھے تو ان کا بھی دل چاہتا تھا کہ یہ سہولت بلوچستان کے بچوں کو حاصل ہو لہٰذا اب اللہ تعالیٰ نے انہیں موقع دیا ہے تو وہ اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لیپ ٹاپ دینا چاہتے ہیں جو جدید تعلیم کے حصول میں ان کے لئے معاون ثابت ہوگا۔نواب ثناء اللہ خان زہری کاکہنا ہے کہ خدمت خلق بڑی اور اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ عبادت ہے حق دار بچوں کو ان کا حق ملے گا تو یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ ہمارے بچے دیگر صوبوں کے بچوں کا مقابلہ کرسکیں گے۔ صوبے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فروغ ملے گا اور ہمارے نوجوان بہتر ملازمتوں کے حصول میں کامیاب ہوں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ محنتی طلباء کو حکومتی سرپرستی ہمیشہ حاصل رہے گی جبکہ انہوں نے سختی سے ہدایت کی کہ لیپ ٹاپ کی تقسیم میں میرٹ کو ہر صورت ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گھوسٹ تعلیمی اداروں اور گھوسٹ اساتذہ کے خلاف سخت ترین کاروائی کی ہدایت کرتے ہوئے اس حوالے سے انہیں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی جانب سے تعلیم کی بہتری کا وژن یقیناًقابل ستائش ہے اس سے قبل ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے اپنی وزارت اعلیٰ کے دوران تعلیم کو اولین ترجیح دی مگر وہ اہداف حاصل نہیں کیے جاسکے جن پر کام کرنے کی ضرورت تھی۔ موجودہ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری سے بلوچستان کے عوام کی یہی توقع ہے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر گھوسٹ ٹیچرز اور گھوسٹ اسکولوں کے خاتمے سمیت تعلیم کے فروغ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرینگے ۔ کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان اس وقت سرکاری اسکولوں کی حالت زار انتہائی ابتر ہے جہاں غریب والدین اپنے بچوں کوحصول علم کیلئے بھیجتے ہیں مگرٹیچرز کی غیر حاضری اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی سے طلباء مایوس ہوجاتے ہیں اور تعلیم کو خیرباد کہہ دیتے ہیں جبکہ والدین اتنی استطاعت نہیں رکھتے کہ وہ بھاری بھرکم فیس ادا کرکے نجی تعلیمی اداروں میں اپنے بچوں کو تعلیم دلوا سکیں۔نواب ثناء اللہ خان زہری اس اہم نوعیت کے مسئلے پر غور کرتے ہوئے کمیٹی تشکیل دے جو کوئٹہ سمیت صوبے بھر کی سرکاری اسکولوں کا دورہ کرکے شفاف رپورٹ پیش کرے تاکہ تعلیمی نظام کے اندر موجود کرپٹ عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جاسکے کیونکہ کئی دہائیوں سے کرپٹ عناصر تعلیمی اداروں میں کرپشن کررہے ہیں جس سے نہ صرف وہ نوجوان جو بہترین تعلیم کے حصول کیلئے سرگرداں ہیں متاثر ہورہے ہیں بلکہ یہ عناصر بلوچستان کے ساتھ بھی زیادتی کے مرتکب ہورہے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرکاری تعلیمی اداروں کے معیار کو بہترین بناتے ہوئے غریب طلباء کی داد رسی کریں اور ایک پڑھالکھا بلوچستان جو وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کا اپنا خواب ہے وہ پورا ہوسکے۔ امید ہے کہ تعلیمی معیار پر کسی قسم کاسمجھوتہ نہیں کیاجائے گا بلکہ بلوچستان کے ہربچے کوحصول علم کی بھر پور ترغیب دی جائے گی جس کا فائدہ نہ صرف طلباء بلکہ بلوچستان کو بھی ہوگاکیونکہ آج کے یہی نوجوان ہمارے مستقبل کے معمارہیں جو بہترین تعلیم پاکر اپنے صوبے کانام روشن کرینگے۔ اس وقت بلوچستان میں بڑے منصوبے بن رہے ہیں جن کے لیے مختلف ادارے قائم ہونے ہیں جو بلوچستان میں معاشی انقلاب کا باعث بنیں گے ،اس کیلئے اہم کردار نوجوان نسل ہی کو ادا کرنا ہے ۔ لہذا بہترین تعلیم ان کا حق ہے تاکہ وہ اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ بلوچستان کو ترقی کی جانب گامزن کرسکیں۔