اسلام آباد : انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے وزیراعلیٰ سندھ کی شکایت کے بعد کہ سندھ میں نہری پانی کا بحران ہے پنجاب کے تین بڑے بڑے نہروں کو فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا ہے یہ نہریں پنجند، تریمواور ٹی پی لنک کینال میں جو جنوبی پنجاب میں واقع ہیں اس کا مقصد ان پنجاب کے نہروں کا پانی سندھ کو فراہم کرنا ہے ان نہروں کے بند ہونے کے بعد سندھ کے نہروں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگا سندھ کو تقریباً 4ہزار کیوسک سے لیکر 5ہزار کیوسک پانی ملے گا کب تک یہ پانی سندھ کو نہری نظام کے ذریعے ملے گا ارسا نے اس کے متعلق کچھ بھی نہیں بتایا حالیہ دنوں میں سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت، وزارت پانی وبجلی اور ارسا کو شدید نکتہ چینی کا نشانہ بنایا اور دعویٰ کیا کہ سندھ نہری پانی کے بحران کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہے سندھ کے وزیراعلیٰ کی اس دھمکی کے بعد ارسا نے پنجاب کے تین بڑی بڑی نہروں کو فوری طور پر پانی بند کردیا اور یہ اعلان بھی کردیا کہ آئندہ دو روز میں سندھ کو 4ہزار سے لیکر 5ہزار کیوسک اضافی پانی ملے گا توقع ہے سندھ نہری پانی کے بہاؤ میں اضافے کے بعد بلوچستان کے پٹ فیڈر اور کیرتھر کینال کو بھی اضافی پانی ملے گا پٹ فیڈر کو 6000کیوسک کے بجائے اب 2500کیوسک پانی مل رہا ہے اور کیرتھر کینال کو 1400کے بجائے 700 کیوسک پانی مل رہا ہے اس پر بلوچستان اسمبلی میں شدید احتجاج ہوا اور متفقہ قرار داد پاس ہوئی جس میں اضافی نہری پانی کا مطالبہ کیاگیا کالا باغ ڈیم کی تعمیر میں سب سے بڑی وجہ صوبوں کے درمیان نہری پانی کی غیر منصفانہ تقسیم ہے پنجاب اور وفاقی حکومت نے 1991ء کے نہری پانی کے معاہدے پر کبھی عمل نہیں کیا اور پنجاب نے صرف اپنی ضروریات پوری کیں سندھ اور بلوچستان کو نظر انداز کردیا۔ 1991ء کے صوبوں کے درمیان معاہدے کی صورت میں بلوچستان کو 10ہزار کیوسک اضافی پانی دینے کا اعلان کیا۔ 1991ء سے لیکر آج تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا پٹ فیڈر کے بعد کچھی کینال کا منصوبہ بنایا گیا اور وفاق کو اس پر عملدرآمد کرانا ہے اس منصوبے کو 50ارب روپے سے شروع کیا گیا اس میں تاخیر صرف اور صرف20سال کی ہوئی اور کچھی کینال کی تعمیر کی لاگت میں صر ف 70ارب روپے کا اضافہ ہوا کچھی کینال آج دن تک زیر تعمیر ہے جس کا مطلب بلوچستان کو مزید نہری پانی سے محروم رکھنا، وفاقی نوکر شاہی کے لئے ایک بڑا ذریعہ آمدنی کو جاری رکھنا تاکہ بہ وقت ضرورت ان کی اربوں روپے کی ضروریات کو پورا کیا جاتا رہے معلوم ہوا ہے کہ کچھی کینال میں اب تک جتنی تعمیرات ہوئی ہیں وہ غیر معیاری ہیں اور ناقص میٹریل تعمیر میں استعمال ہورہا ہے۔