|

وقتِ اشاعت :   April 26 – 2017

راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کا چونکا دینے والا اعترافی بیان جاری کیا ہے جس میں ایک بار پھر دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے احسان اللہ احسان کا ویڈیو بیان جاری کیا گیا ہے جس میں احسان الاحسان نے بتایا کہ اس کا تعلق مہمند ایجنسی سے ہے اور اس کا اصل نام لیاقت علی ہے، 2008 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں شمولیت اختیار کی اور اس وقت وہ کالج کا طالب علم تھا۔ احسان اللہ احسان نے مزید بتایا کہ وہ ٹی ٹی پی مہمند ایجنسی اور ٹی ٹی پی کا مرکزی ترجمان بھی رہا۔ احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ طالبان کے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اور افغان خفیہ ایجنسی ’’این ڈی ایس‘‘ سے رابطے میں ہیں جب کہ طالبان کو مغربی ممالک کی جانب سے بھی فنڈنگ ملتی ہے۔ سابق ٹی ٹی پی ترجمان نے بتایا کہ طالبان اسلام کا نعرہ لگاتے تھے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کرتے تھے۔ افغان فوج اور این ڈی ایس پاکستان آنے میں مدد فراہم کرتے تھے جب کہ بھارت کی جانب سے بھی مدد فراہم کی جاتی تھی۔ سابق ٹی ٹی پی ترجمان نے مزید بتایا کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد طالبان کی قیادت کے لئے مہم چلائی، عمر خالد خراسانی اور فضل اللہ سمیت کئی لوگ قیادت چاہتے تھے لیکن قرعہ اندازی کے ذریعے فضل اللہ کو کالعدم ٹی ٹی پی کا سربراہ بنایا گیا۔ طالبان نے اسلام کے نام پر لوگوں کو گمراہ کیا، طالبان اسلام کا نعرہ لگاتے تھے لیکن اس پر خود عمل درآمد نہںں کرتے تھے، طالبان ہر کارروائی کی باقاعدہ قیمت وصول کرتے تھے، طالبان مخصوص مقاصد اور ایجنڈے کے لئے کام کر رہے ہیں اور عمر خالد خراسانی کہتا تھا کہ اگر اسرائیل سے بھی مدد ملی تو لوں گا۔