کوئٹہ: بلوچستان صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سماجی بہبود، ترقی نسواں، زکواۃ، عشر، حج واوقاف، اقلیتی امور وامور نوجوانان کا اجلاس منگل کو منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت چیئرپرسن ورکن صوبائی اسمبلی محترمہ ڈاکٹر شمع اسحق نے کی۔
اجلاس میں ارکان مجلس رکن صوبائی اسمبلی محترمہ اسپوزمئی اچکزئی، رکن صوبائی اسمبلی محترمہ عارفہ صدیق، رکن صوبائی اسمبلی محترمہ معصومہ حیات، رکن صوبائی اسمبلی ولیم برکت اور رکن صوبائی اسمبلی محترمہ حسن بانو کے علاوہ دیگر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں نابالغ بچے کا امتناع شادی کا مسودہ قانون مصدرہ 2017ء (مسودہ قانون نمبر 03) کا شق وار تفصیلی جائزہ لیاگیا اور مذکورہ بل کی چند شقوں میں اتفاق رائے سے ترامیم کرکے بل کو حتمی شکل دے دی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مذکورہ بل کو منظوری کے لئے اسمبلی کے آئندہ متوقع اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
اس موقع پر چیئرپرسن ڈاکٹر شمع اسحق نے کہا کہ امتناع نابالغ بچہ/بچی کی شادی کو روکنے کے لئے قانون سازی ناگزیر ہے، اس عمل سے بلوچستان میں ماں اور بچے کی شرح اموات میں بھی کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ نابالغ بچوں کی شادی کثیرالتعداد مسائل اور پیچیدگیوں کا سبب بنتے ہیں اور خصوصاً اس عمل سے بچیاں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
اجلاس میں بل کی تمام شقوں پر تفصیلی بحث کی گئی اور کہا کہ سندھ میں شادی کی عمر کی کم سے کم حد 18سال مقرر کی گئی ہے لہٰذا بلوچستان میں بھی شادی کی عمر کی حد 18سال ہو تاکہ کم عمر کی شادیوں کو روکا جاسکے اور اس کے علاوہ بنگلہ دیش اور ملائشیا میں شادی کی عمر کی حد 21سے 22سال مقرر کی گئی ہے۔ اس موقع پر رکن مجلس محترمہ حسن بانو کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے متفق نہیں لہٰذا شادی کی عمر کم سے کم حد 12-13سال ہونی چاہیئے۔
نابالغ بچوں کی شادی روکنے کیلئے قانون سازی ناگزیر ہے، ڈاکٹر شمع اسحق
وقتِ اشاعت : May 31 – 2017