|

وقتِ اشاعت :   June 1 – 2017

 اسلام آباد: سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں معزز جج کے ریمارکس پر حکومتی ترجمان نے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے اعلیٰ عدلیہ کی روایات اور خود سپریم کورٹ کے ضابطہ اخلاق کے منافی قرار دے دیا۔   

سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں معزز جج کے مبینہ ریمارکس پر حکومتی ترجمان نے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس کو اعلیٰ عدلیہ کی روایات اور خود سپریم کورٹ کے ضابطہ اخلاق کے منافی قرار دیا۔ حکومتی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ معزز جج نے دوران سماعت معاملے کی مکمل آگاہی کے بغیر حکومت پر بے بنیاد الزامات لگائے، نہ صرف الزامات لگائے بلکہ وزیراعظم کے نہال ہاشمی کے خلاف تادیبی اقدامات کو بھی نظر انداز کرتے ہوئے محض سپریم کورٹ کی سماعت اور توہین عدالت نوٹس کا ردعمل قرار دیا۔

حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ حقائق نہ صرف اس کے برعکس ہیں بلکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا ریکارڈ گواہی دیتا ہے نہال ہاشمی کے بیان پر شدید غم و غصے کااظہار کیا گیا جب کہ وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے فوراً نہال ہاشمی کے بیان کو ذاتی خیالات قرار دیا اورکہا مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں، یہ بات بھی ریکارڈ کا حصہ ہے کہ وزیراعظم صبح سے قومی سلامتی سے متعلق اداروں اور ان کے سربراہان کے ساتھ میٹنگز میں رہے اور اجلاس ساڑھے تین بجے ختم ہوا۔

واضح رہے کہ نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں جسٹس عظمت سعید نے نہال ہاشمی سے استفسار کیا کہ کیا آپ کی حکومت نے مافیا کو جوائن کرلیا ہے کیونکہ صرف مافیا والے بچوں کو دھمکیاں دیتے ہیں۔

ہم نے  3 نومبر کو بھی آمر کو برداشت کیا لیکن کسی نے بچوں کی دھمکی نہیں دی۔  جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ صرف نہال ہاشمی نہیں دیگر حکومتی اراکین بھی اسی طرز مہم چلا رہے ہیں، کابینہ کے ارکان پامانا کیس کی سماعت کے دوران دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔