|

وقتِ اشاعت :   July 28 – 2017

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پاناما لیکس عملدرآمد کیس کا کوئی بھی فیصلہ آنے پر انہوں نے وزارت ، اسمبلی اور سیاست چھوڑنے کا انتہائی فیصلہ کر لیا تھا اور جمعرات کی صبح تک اپنے فیصلے پر قائم تھے مگر پھر چند دوستوں سے ملاقات کے بعد اسے تبدیل کردیا۔

نواز شریف کے خلاف فیصلہ آیا وہ تب بھی وزیراعظم ہاؤس جائیں گے اور چٹان کی طرح ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے، ہمیشہ سول و ملٹری تعلقات میں توازن رکھنے کی کوشش کی ہے، ملک شدید خطرات سے دوچار ہے‘ ہمیں گھیرا جارہا ہے، صرف چند لوگ ہی اس بارے میں جانتے ہیں جن میں میں ہوں، وزیراعظم اور دو فوج کے لوگ ہیں‘ ملک کو درپیش خطرات کا مقابلہ متحد ہوکر کرنا ہوگا۔

وزیراعظم کو مشورہ ہے آپ اس میں کسی قسم کے انتشار کا موجب نہ بنیں، میاں صاحب اگر ہم ہارے بھی تو قوم کو یکجا کریں، لوگ آپ کو غصہ دلائیں گے۔جمعرا ت کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے سیکڑوں پریس کانفرنس کی ہے لیکن یہ سب سے مشکل پریس کانفرنس ہے۔

یہ پریس کانفرنس میرے لئے وبال جان بن گئی ہے، وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران انہوں نے جو کہا تھا تھا ان میں کچھ باتیں صحیح طریقے سے باہر گئیں جب کہ کچھ کا تاثر غلط دیا گیا۔ میں کسی سے نارض نہیں ہوا۔ وہ 35 سال سے مسلم لیگ (ن) اور اس کی قیادت کے ساتھ کھڑے ہیں، نوازشریف اور (ن) لیگ کے ساتھ اپنی ساری زندگی داؤ پر لگائی لیکن کبھی مڑ کر نہیں دیکھا۔

مجھے اس پارٹی سے پیار ہے، اس پارٹی کو نواز شریف نے اپنی محنت اور ثابت قدمی سے کھڑا کیا لیکن ان کے ساتھ اور بھی لوگ تھے اور ان میں سے ایک وہ بھی ہے، انہیں اس پر فخر ہے کہ وہ ان میں ایک ہیں جو اگلی صفوں میں کھڑے ہیں۔

شیخ رشید کو مخاطب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ دوسری ٹرینیں انہیں مبارک، وہ کسی اور ٹرین کی سواری نہیں، خواہ وہ رکی یا چلی، جب سے سیاست کا آغاز کیا اس وقت سے ایک ہی ٹرین پر بیٹھے ہیں۔ ان کے خلاف ہر مقام پر پراپیگنڈا ہوا لیکن جس نے بھی کہا کہ نثار پارٹی نہیں چھوڑے گا اس سے بڑا ان کے لیے کوئی تمغہ نہیں۔ وہ 33 سال سے ہر میٹنگ میں موجود ہوتے ہیں۔

گزشتہ ایک ماہ کے دوران انہیں 3 میٹنگز کے لیے بلایا گیا لیکن اہم ترین مشاورتی اجلاس میں نہیں بلایا گیا اور وہ بن بلائے کہیں نہیں جاتے۔ انہوں نے تمام عمر نواز شریف کے سامنے سچ کہنے کی جسارت کی، ان کا کردار نواز شریف کے ساتھ یہی ہے کہ اکثر نواز شریف سے کہہ دیتے تھے کہ رومن شہنشاہ اپنے ارد گرد لوگوں کو کھڑے رکھتے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ فوج سے قربت کے حوالے سے ان پر بہت الزام لگے، ان کا خاندانی پس منظر فوجی ہے اور انہیں اس پر فخر ہے، وہ سیاست دان ہیں اور انہوں نے سویلین اتھارٹی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ 1991 میں آرمی چیف نے گلف وار پر بات کی تو وہ واحد سیاستدان تھیجس نے سخت جواب دیا اور وہ حکومت اور نوازشریف کے لیے بولے تھے، ان کا سیاست سے دل اچاٹ ہوگیا ہے۔

جس دن بھی سپریم کورٹ کا پاناما کیس پر فیصلہ آیا چاہے وہ نواز شریف کے حق میں ہو یا خلاف، وہ قومی اسمبلی کی رکنیت اور وزارت چھوڑ دیں گے۔ وہ کہاں کہاں وضاحتیں دیتے رہیں، اب انہوں نے قیادت سے کہہ دیا ہے کہ یہ سب کچھ ان سے نہیں ہوتا۔

انہوں نے ہمیشہ عزت کے لیے سیاست کی ہے، وہ اپنے کردار کے حوالے سے بہت حساس ہیں، ان کے خون میں سازش نہیں ہے، وہ کسی عہدے کے خواہشمند نہیں اور پاناما کیس کے فیصلے کے بعد سیاست ہی چھوڑ دیں گے۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ نواز شریف اسے برا سمجھے یا نہ سمجھیں وہ صاف بات کررہے ہیں، قوم اور پارٹی نے انہیں جتنا کچھ دیا ہے کسی اور نہیں دیا۔

انہیں صرف اپنا نہیں بلکہ ملک کا تحفظ کرنا ہے۔ میاں صاحب اگر ہم ہارے بھی تو قوم کو یکجا کریں اور آپ اس میں کسی قسم کے انتشار کا موجب نہ بنیں، میرا سب سے بڑا مقصد پارٹی کو قائم و دائم رکھنا ہے جب کہ اس وقت گہرے بادل پاکستان کے ارد گرد منڈلا رہے ہیں اس کا مقابلہ کرنے کے لیے قوم کو یکجا ہونا پڑے گا۔

سیاسی پارٹیوں اور قوم سے درخواست کرتا ہوں کہ ہمیں سپریم کورٹ کا فیصلہ سب کو قبول کرنا ہوگا۔ نواز شریف فیصلہ آنے پر اپنے آس پاس موجود ساتھیوں کے مشورے پر عمل نہ کریں۔

کابینہ کے اجلاس میں بہت سی باتیں کیں، کابینہ میں کی گئی کچھ باتیں غلط رپورٹ ہوئیں، میں کسی سے ناراض نہیں ہوں، نواز شریف اور پارٹی کے لیے اپنی ذات ایک طرف رکھ کر خدمت کی، پارٹی اور قیادت پر مشکل وقت ہے، ایسے وقت میں پارٹی سے کیوں الگ ہوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مخالفین بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ چوہدری نثار پارٹی نہیں چھوڑ سکتا، تمام عمر پارٹی قیادت کے سامنے سچ کہا ہے، لیکن جب مشکل ترین وقت آیا تو پھر سازش چلی اور مجھے مشاورتی عمل سے بھی الگ کر دیا گیا۔

کچھ لوگ دیکھ رہے تھے کہ جگہ خالی ہو جائے تو ہمارا راستہ بن جائے، حکمران سے اصل وفاداری تو یہ ہے کہ انہیں حقیقت کے بارے میں بتایا جائے اور میاں صاحب نے بھی کہا کہ نہیں آپ اچھا کرتے ہیں، میں نے وزیر اعظم سے کہا آپ نے دوسروں کی باتیں کیوں سنیں، آپ مجھے بلا کر پوچھ لیتے لیکن جب حالات نہیں سنبھلے تو ایک انتہائی فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’33 سال سے پارٹی کے ہر اجلاس میں شریک ہوتا ہوں، لیکن گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران اہم اجلاس میں نہیں بلایا گیا اور میں بن بلائے کسی اجلاس میں نہیں جاتا۔وزیرداخلہ نے بتایا کہ آج کی پریس کانفرنس سے متعلق کسی کو اطلاع نہیں دی، یہ پریس کانفرنس وبال جان بن گئی تھی، آج زندگی کی مشکل پریس کانفرنس ہے ۔

سوالات کے جوابات نہیں دوں گا اور چند دنوں بعد میڈیا سے کھل کر بات کروں گا۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ’میں نے کوئی ٹرین مس نہیں کی، کسی آوارہ ٹرین کا مسافر نہیں ہوں، پریس کانفرنس سے پہلے شہباز شریف، اسحٰق ڈار اور سعد رفیق نے رابطہ کیا، اتوار اور پیر کی پریس کانفرنس میں بڑا اعلان کرنا تھا، اعلان تجزیوں کے مطابق ہوتا۔

1985 میں جو لوگ پارٹی بنانے میں نواز شریف کے ساتھ تھے ان میں صرف میں بچا ہوں، باقی سب لوگ یا تو پارٹی چھوڑ گئے یا دنیا چھوڑ گئے۔چوہدری نثار نے کہا کہ ’دادا سے لے کر میری کئی نسلیں فوج میں خدمات انجام دے رہی ہیں جس پر مجھے فخر ہے، لیکن میں ایک سیاست دان ہوں اور میں نے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس وقت صورتحال بہت گھمبیر ہے اور سیاست سے میرا دل اچاٹ ہو گیا ہے، لہٰذا جس دن سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا چاہے وہ حق میں آئے یا مخالفت میں، میں وزارت سے بھی استعفیٰ دوں گا اور اسمبلی کی رکنیت سے بھی اور آئندہ الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اب وضاحتیں دیتے دیتے تھک گیا ہوں، سازش میرے خمیر اور خون میں شامل نہیں، عہدوں پر رہنے کا کوئی شوق نہیں، عزت کے لیے سیاست کی لیکن اب یہ عذاب بن گئی ہے، اس وقت پارٹی میں جو کچھ ہورہا ہے وہ مسلم لیگ (ن) کا کلچر نہیں ہے۔

پریس کانفرنس کے بعد وزیر اعظم سے ضرور ملوں گا، خدانخواستہ فیصلہ خلاف بھی آیا تو بھی وزیر اعظم سے ملوں گا اور اگر فیصلہ خلاف آیا تو وزیر اعظم کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہوں گا اور انہیں صبر کا مشورہ دوں گا۔