پنجگور: جمیعت علما ء اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور قائم مقام چئیرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری دو روزہ دورے پر پنجگور پہنچ گئے کارکنوں نے ائیرپورٹ پر والہانہ انداز میں استقبال کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ 28جولائی کو ملک کے منتخب وزیر اعظم کو ختم کرکے نا اہل قرار دیا گیا ملک بھر میں مختلف مکتبہ فکر کے لوگ اس کوتاریخ کا ایک اہم قدم قرار دے رہے ہیں اور آئینی ماہرین اس کوبلیک ڈے کے نام سے تعبیر کر رہے ہیں۔
28جولائی جو وزیر اعظم اور اس کے خاندان کو نا اہل قرار دے دیا گیا ہے اس کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن تاریخ اس کا فیصلہ خود کرے گا.
آئین اور قانون میں گنجائش ہے کہ اس سسٹم کو چلنے دیا جاتا کیونکہ اس کیلئے تمام.جمہوری طاقیوں نیبہت جدوجہد کی ہے اور اس سسٹم کو ڈی رہل نہیں ہونا چاہیے تھا جمہوریت اور جمہوری ادارے ریاست اور ریاستی اداروں کو مضبوط ہونا چاہیے۔
سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے اثرات ملک پر مرتب ہو رہے ہیں اور عوام کو خوشخالی کا مڑدہ سنائی دیا جا رہا ہے لیکن سی پیک کی کامیابی کیلئے یہاں کے عوام کے تحفظات کو دور کرکے اس کو عملی طور پر عوام دوست قرار دیا جا سکیسی پیک عالمی قوتوں کو ہضم نہیں ہو رہا ہے اور اس کے خلاف سازشوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
پاکستان اور چائنا کے درمیان ہونے والی ان معاہدات پر عمل در آمد سے پاکستان مستحکم ہونے جا رہا تھا. بہت سے ممالک اور بالخصوص انڈیا کو یہ ہضم نہیں ہو رہا ہے کہ پاکستان اس خطہ میں مستحکم ہو. پاکستان میں یہ تمام معاہدے میاں نواز شریف کے دور اقتدار میں منظر عام پر لائے گئے اور اس کا کریڈٹ بھی میاں صاحب کو جاتا ہے اس لئے یہ بہت سے قوتوں کیلئینا قابل برداشت عمل ہے۔
سسٹم کو چلنا چاہییاورحکومت کو پانچ سال کی مدت پوری کرنے دیا جاتا اور سی پیک پر مکمل عمل در آمد ہونے کیلئے تحفظات کو دور کرنیکی کوشش کی جائیتاکہ بلوچستان میں جو سیاسی جماعتیں سی پیک پرمتعرض ہیں وہ بھی اس کی افادیت کو سمجھ سکیں۔
یک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آنے والے الیکشن میں جمیعت علما اسلام کا دینی جماعتوں کے ساتھ رابطہ چل رہا ہے اور متحدہ مجلس عمل کو ایک بار پھر دینی جماعتوں کا اتحاد بنا کر جلد قوم کو خوشخبری سنائیں گیاور خواہاں ہیں کہ بلوچستان کے لوکل جماعتوں اور قوم پرستوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو سکے ۔
بلوچستان میں پسماندگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بجٹ ایم پی ایز کے زریعے تقسیم ہو جاتے ہیں اوربلوچ علاقوں میں اسی وجہ سے ترقیاتی کام کا عمل نہ ہونے کے برابر ہیاور ہم چاہتے ہیں کہ ترقی کا دور ہو۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں یہاں سے جمیعت علما اسلام کے امیدواران کامیاب ہو کر عوام کی خدمت کریں گے.ہمارے منتخب نمائندے اگروفاق ملنے والی فنڈز کو یہاں استعمال کرتے تو ہمارے زیادہ تر مسائل حل سکتے تھے۔