اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ اچھے کام کی ذمہ داری لینے کے لیے بہت سارے لوگ ہوتے ہیں لیکن ہر غلط کام اور کوتاہی کی ذمہ داری وزارت داخلہ پر ڈالی گئی جب کہ استعفے کی وجوہات بیان کیں تو پارٹی کو نقصان ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں کبھی اپنے منہ میاں مٹھو نہیں بنا، اپنی وزارت کی کبھی تعریف نہیں کی جب کہ میں اپنی کارکردگی کو سیاست کی نذر نہیں ہونے دینا چاہتا، بہت سے زی شعور لوگ مجھ پر تنقید کے تیر چلاتے رہے، وزارت داخلہ کے پاس کوئی ایگزیکٹو اتھارٹی نہیں ہے،وزارت داخلہ پالیسی بنانے والا ادارہ ہے، اچھے کام کی ذمہ داری لینے کے لیے بہت سارے لوگ ہوتے ہیں لیکن غلط کام کی ذمہ داری وزارت داخلہ پر ڈالی گئی۔
چوہدری نثار نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات پر پیپلزپارٹی، ایم کیوایم، اے این پی مذاکرات کے لیے تیار نہ تھے، جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل ظہیرالاسلام طالبان سے مذاکرات میں آن بورڈ تھے جب کہ کراچی ائیر پورٹ پر حملے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 3 سالوں میں ملک کے حالات میں تبدیلی آئی ہے اور آج ملک میں دہشت گردوں کا کوئی نیٹ ورک موجود نہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری مراحل میں ہے، پاکستان آج ان ممالک میں ہے جہاں دہشت گردی کا گراف نیچے آیا ہے۔
سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ انہوں نے صدق دل سے کوشش کی کہ ملک کی سیکیورٹی میں بہتری آئے، تمام سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوئیں تو کراچی کے حالات اور دہشت گردی کے خلاف صورت حال میں بہتری آئی ہے جب کہ کراچی آج ایک شخص کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے 32 ہزار پاسپورٹس منسوخ کیے، 10 ہزار سے زائد لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکالے، اب ملک میں تمام ویزے سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد جاری ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 400 کے قریب غیرملکیوں کے گھر ایسے تھے جواپنے آپ کو رجسٹرنہیں کراناچاہتے تھے تاہم 24 گھنٹے کے اندر ان غیر رجسٹر گھروں کو خالی کرایا جب کہ اب اسلام آباد میں رہنے والے تمام غیرملکی افراد کا ریکارڈ وزارت داخلہ کے پاس موجود ہے،پہلے سفارش سے ویزے دیے جاتے تھے، پاکستان نہ تو بنانا ری پبلک ہے اور نہ ہی اب کسی کو ایئرپورٹ پر ویزا مل سکتا۔
سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اگر ہم سچ بولنے کو روایت اپنالیں تو بہت سی خامیاں دور ہوجائیں گی، ڈان لیکس کی تحقیقات کا فیصلہ حکومت نے کیا اوراس رپورٹ کو منظرعام پر لانا چاہیے جب کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈان لیکس کی رپورٹ منظر عام پر لائے۔
چوہدری نثارعلی نے کہا کہ میں نے کبھی سیاست چھوڑنے کا نہیں کہا، شاید میرے سمجھانے میں مسئلہ ہوا جب کہ یہاں خود سے کونسلر شپ نہیں چھوڑی جاتی میں نے وزارت داخلہ سے خود کو الگ کیا، میں نے اختلاف رائے کی وجہ سے خود کو الگے کیا جب کہ نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی نے آخری وقت تک کوشش کی کہ میں وزارت داخلہ کا منصب دوبارہ سنبھال لوں۔