|

وقتِ اشاعت :   December 10 – 2013

Two-soldiers-martyred-three-injured-in-landmine-explosion-215x169کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) صوبائی حکومت میں شامل اتحادی جماعتیں کوئٹہ کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے معاملے پر ایک دوسرے کے مقابلے میں آگئیں۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو 58میں سے23کونسلرز کی حمایت حاصل ہوگئی جبکہ 7نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے والی مسلم لیگ ن نے30سے زائد امیدواروں کی حمایت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے بعد دوسرا مرحلہ مقامی حکومتوں کے قیام کا ہے جس کے لئے سیاسی جماعتوں نے تگ و دو شروع کردی ہے۔بلوچستان میں جماعتی بنیادوں پر ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کامیاب ہوئی ہیں۔ جبکہ سیاسی جماعتوں کو بھی ملا جلا مینڈیٹ ملا ہے۔ خواتین، اقلیت اور مزدوروں کیلئے مخصوص نشستوں پر زیادہ سے زیادہ امیدواروں کی کامیابی اور میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کیلئے سیاسی جماعتوں نے جوڑ توڑ کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن کی 58 میں سے سب سے زیادہ اٹھارہ نشستیں لینے والی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی میں وارڈ نمبر دو سے منتخب ہونے والے آزاد امیدوار فرحان خلجی نے شمولیت اختیار کرلی ہے جبکہ کوئٹہ کے حلقہ نمبر 9، 10،12اور حلقہ18سے کامیاب ہونیوالے مجلس وحدت المسلمین کے ایک اور تین آزاد امیدواروں نے بھی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی حمایت کردی ہے ۔ اس طرح پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو مجموعی طور پر 23کونسلرز کی حمایت حاصل ہوگئی ہے ۔ پشتونخوا می عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عثمان کاکڑ کا کہنا ہے کہ میئر اور ڈپٹی میئر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے ہوگا کیونکہ سب سے زیادہ نشستیں ہماری جماعت کے ہی حصے میں آئی ہیں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ،نیشنل پارٹی ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے کئے جارہے ہیں جبکہ آزاد امیدواروں سے بھی رابطے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب اورمخصوص نشستوں پر کامیابی کے لئے کسی قسم کی ہارس ٹریڈنگ نہیں کی جائے گی۔ دوسری جانب سات نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے والی مسلم لیگ ن کا دعویٰ ہے کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کیلئے انہیں دس جماعتی اتحاد کے 30 سے زائد امیدواروں کی حمایت حاصل ہے۔مسلم لیگ ن کے وارڈ نمبر26سے کونسلر اور صوبائی رہنماء یونس بلوچ کا کہنا ہے کہ ن لیگ سے تعلق رکھنے والے کئی امیدوارآزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے ہیں جو جلد ہی ن لیگ میں شمولیت کا اعلان بھی کردینگے ، اس طرح مسلم لیگ ن کے کونسلرز کی تعداد پندرہ سے زائد ہوجائے گی جبکہ دس جماعتی اتحاد سے ملکر میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب لڑینگے۔ ہمارا بی این پی مینگل، جمعیت نظریاتی، تحریک انصاف ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی سمیت دس جماعتوں کے ساتھ الیکشن سے پہلے اتحاد بنا تھاجو اب بھی قائم ہے ، ہم نے یہ فارمولہ بھی طے کرلیا ہے کہ میئر سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت اور ڈپٹی میئر دوسرے نمبر پر آنے والی جماعت کا ہوگا۔ اسی طرح خواتین ، اقلیت ،مزدور اور کسان کی مخصوص نشستوں پر بھی ایڈجسٹمنٹ کرلی جائے گی۔