|

وقتِ اشاعت :   January 12 – 2018

کوئٹہ: وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شیپنگ ونیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ نیٹو افغانستان میں موجود اپنی فوج اوردیگر لو گوں کو ساز وسامان کی فراہمی کے لئے گوادر پورٹ کو استعمال کرنے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے ۔

اس حوالے سے امریکہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے کیونکہ افغانستان کا نیٹو مشن اپنی ضروریات کی حصول کے لئے زمینی اور فضائی راستوں پر انحصا رکر تا ہے جو پاکستان سے ہو کر گزر تے ہیں اور اس وقت یہ سامان کراچی بندر گاہ پر آرہا ہے ۔

ان خیالات کا اظہا رانہوں نے گزشتہ روز غیر ملکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں تقریبا 16 ہزار فوجی موجود ہیں جو زیادہ تر افغان فوجیوں کی تربیت ، طالبان اور دیگر عسکری گروپوں کے خلاف لڑائی میں مشاورت کے امور سے وابستہ ہیں۔

پاکستانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی قیادت کی نیٹو اتحادی فورسز نے ملک کی جنوب مغربی بندرگاہ گوادر کے راستے اپنا سامان منگوانے کی پیش کش کی ہے ۔گوادر ، خشکی سے گھرے ملک افغانستان میں سامان کی ترسیل کا سب سے مختصر راستہ ہے۔

سمندری امور سے متعلق انہوں نے کہا ہے کہ نیٹو کی جانب سے یہ نظریہ مقامی اور بین الاقوامی کاروباری شخصیات کے ایک اجلاس کے دوران پیش کیا گیا انہوں نے کہا کہ نیٹو اس منصوبے پر کام کرنے میں گہری دلچسپی لے رہا ہے۔افغانستان کا نیٹو مشن اپنی ضروریات کے حصول کے ان زمینی اور فضائی راستوں پر انحصار کرتا ہے جو پاکستان سے ہو کر گذرتے ہیں۔

اس وقت نیٹو سپلائز کرا چی کی بندرگاہ پر آتی ہیں جہاں سے انہیں ٹرکوں کے ذریعے طورخم کے راستے افغانستان پہنچایا جاتا ہے۔ اس سفر پر تقریبا ایک ہفتہ لگتا ہے انہوں کہا کہ نیٹو کے عہدے دار گوادر کے راستے اپنے سامان کی ترسیل میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں تاکہ ان کا سامان کم سے کم وقت میں قندھار تک پہنچ سکے۔

چین سی پیک منصوبے کے تحت اپنے علاقوں کو گوادر سے ملانے کے لیے سٹرکوں کا جال بچھا رہا ہے۔ افغانستان کا صوبہ قندھار ان گذرگاہوں کے بہت قریب واقع ہے، اور افغانستان میں قائم پانچ امریکی فوجی مراکز میں سے ایک یہاں واقع ہے۔گوادر کو ایک نئی شاہراہ کے ذریعے چمن سے منسلک کر دیا گیا ہے۔

گوادر سے سامان ٹرکوں کے ذریعے 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں افغانستان پہنچ سکتا ہے جس سے بلوچستان اور پاکستان کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے اگر سنجیدگی کے ساتھ اس منصوبے پر عملدرآمد کیا جائے۔