|

وقتِ اشاعت :   December 19 – 2013

imagesکوئٹہ(خ ن) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ صوبوں نے بڑی قربانیوں کے بعد اختیارات حاصل کیے ہیں ، اٹھارہویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں چیف منسٹرز پالیسی ریفارم یونٹ و محکمہ بین الالصوبائی ہم آہنگی کے زیر اہتمام 18ویں ترمیم اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے دو روزہ سیمینار کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اٹھاوریں ترمیم کے حصول میں قوم پرست جماعتوں نے لازوال قربانیاں دی ہیں، جس کو کسی بھی صورت رول بیک کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور جو سوچ اس عمل میں کارفرما ہے اسے بدلنے کی ضرورت ہے۔مسائل کا حل 18ویں ترمیم کی روح پر نیک نیتی سے عملدرآمد میں مضمر ہے، انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں 110آرٹیکلز پر قانون سازی کے لیے 18ویں ترمیم کے خالق رضا ربانی کی خدمات حاصل کی گئیں ہیں۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد کچھ پارٹیوں کی نیت ٹھیک نہیں لگ رہی ، اٹھارویں ترمیم کے خلاف کسی بھی اقدام کی بلوچستان سختی سے مزاحمت کرے گا، پاکستان کثیر القومی ریاست ہے، مضبوط وفاق کا نتیجہ سب کے سامنے ہے، قومی وحدتیں اپنے تشخص اور سرزمین سے متعلق بہت حساس ہیں، ہمارا ہمسایہ ملک انڈیا جب 27زبانوں کو آئینی تحفظ دے سکتا ہے تو یہاں ایسا کرنے سے کیوں خوف محسوس کیا جاتا ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ تیل اور گیس میں اب صوبائی اور وفاقی حکومت دونوں نصف کے حصہ دار ہیں،جہاں پر وفاق اور صوبوں میں تیل و گیس کی پیداوار میں ڈرلنگ و دیگر امورمیں برابری کی بنیاد پر یکساں حقوق دئیے گئے ہیں، جبکہ ہماری حکومت اس سلسلے میں آئین و قانون کی پاسداری کرتے ہوئے کسی بھی غیر قانونی عمل کا حصہ نہیں بنے گی جہاں پر صوبے کا مفاد متاثر ہو، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بہتر انداز میں رہنمائی کی بدولت ہم اپنے باقی ماندہ امور کو افہام و تفہیم سے قومی مفادات کونسل کے ذریعے حل کر سکتے ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اب وفاق کی سطح پر وزارت پیٹرولیم کی جگہ ایک ایسے ادارے کی ضرورت ہے جس میں تمام صوبوں کو برابری کی بنیاد پر شراکت داری میں حصہ دیاجائے تاکہ صوبوں کے معاملات و معاہدوں میں صوبوں کو اعتماد میں لیا جا سکے، اٹھاوریں ترمیم میں جو اختیارات اور محکمے صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں اس پر بہتر طریقے سے عمل داری اسی وقت ممکن ہو سکے گی جب بلوچستان کی بیوروکریسی و آفیسران اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے و فرض شناسی کے تحت ادا کرتے ہوئے صوبائی مخلوط حکومت کو تکنیکی مشاورت فراہم کریں، تاکہ اس سلسلے میں موثر قانون سازی پر عملدرآمد اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہو سکیں وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ ہماری خواہش ہے کہ پولیس کو اتنا مضبوط کرے کہ بلوچستان کا ہر ڈاکو، چوراور دہشت گرد پولیس سے ڈرے جبکہ عوام کو تحفظ کا احساس ملے ،پولیس فورس میں اصلاحات عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے محکمے کو سیاسی اثر وسورخ سے پاک کرنے کیلئے تقرروتبادلوں کا مکمل اختیار آئی جی پولیس کو دیا ہے ،دہشتگردی سے متاثرہ افراد کی مالی مدد پر خرچ کی والی رقم کو پولیس کی استعداد کارکو بہتربنانے اور وسائل فراہم کرنے کے لئے استعمال میں لاکر امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنایا جاسکتاہے۔وہ کوئٹہ میں 15مددگار سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر صوبائی وزراء ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، سردار رضا محمد بڑیچ، رکن صوبائی اسمبلی طاہر محمود خان ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان اسلم شاکر بلوچ، سیکرٹری داخلہ اسد گیلانی، انسپکٹرجنرل پولیس بلوچستان مشتاق احمد سکھیرا، ریجنل پولیس آفیسر عارف نواز، کیپٹل سٹی پولیس آفیسر عبدالرزاق چیمہ، ایڈیشنل آئی جی میر زبیر محمود، بی سی کمانڈنٹ احسن محبوب اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ مخلوط حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے پولیس اور بی سی ، لیویز کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے ہرممکن تعاون کررہے ہیں تاکہ وہ ہر قسم کے کرائمز کے چیلنج کا مقابلہ کرسکے اور جو کوئٹہ میں آئی جی پولیس اور سی سی او کے سربراہی میں جو ٹیم کام کررہی ہے ان کی کاوشوں سے آج کوئٹہ کے شہریوں کیلئے 15کا پروجیکٹ بنایا ہے میں تو انہیں کہتا ہوں کہ وہ اس پروجیکٹ کو پہلے ڈویژن پھر ضلعی سطح پر تک پھیلائے اس کیلئے حکومت تمام وسائل فراہم کریگی اور نفری کو بڑھانا پولیس حکام کی ذمہ داری ہے ہماری کوشش ہے کہ ان کی عزت نفس کو تحفظ دیتے ہوئے ان کے تمام وسائل کو پورا کریں انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ ہم پولیس کے معاملات میں کم سے کم مداخلت کریں ان کے تقرر اور تبادلوں کیلئے بھی حکومت میں شامل جماعتوں کی ناراضگی بھی مول لی ہے کہ جو نمائندے اپنی پسند سے ٹرانسفرکراناچاہتے تھے انہیں بھی انکار کیا ہے تاکہ محکمہ پولیس کو سیاسی مداخلت سے بچاکر اسے میرٹ پر لے جائے قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے ہم نے دو تین ضلعوں کو تجربے کے طورپر پولیس کے حوالے کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ پولیس کے منصوبوں کے جتنے بھی پی سی ون ہے ان کی جلد منظوری کیلئے ہم کام کررہے ہیں تاکہ کوئٹہ کو ایک ماڈرن سٹی بناکر شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائے انہوں نے کہا کہ شہریوں کی حفاظت کیلئے اگر ہم وہ رقم جو معاوضے کیلئے دیتے ہیں وہ قیام امن پر خرچ کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم شہر کو ایک ماڈرن سٹی نہ بنادے انہوں نے کہا کہ اگر پولیس نے 15مدد گارسینٹر پر عوام کا اعتماد بحال کردیا تو کوئی وجہ نہیں کہ عوام پولیس کی مدد نہ کریں کیونکہ عوام کو امید ہے کہ پولیس ان کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائے گی اور یہ سینٹر عوام کے مسائل کے حل کیلئے بنایا گیا ہے آج بھی لوگ پولیس کو اپنا سمجھتے ہیں ہم اس کو مضبوط بنائیں گے۔