کراچی: پاکستانی آل راؤنڈر محمد حفیظ نے مشکوک بولنگ ایکشن سے متعلق آئی سی سی کے قانون کو ہی ’’مشکوک‘‘ قرار دیدیا۔
آل راؤنڈر محمد حفیظ نے برطانوی خبر رساں ادارے کو ایک انٹرویو میں یہ سوال اٹھایاکہ انسانی آنکھ کیسے محض ایک ڈگری کے فرق کو دیکھ سکتی ہے؟ میں جب اپنے بائیو مکینک ٹیسٹ کیلیے گیا تو پتہ چلا کہ میری بولنگ 16، 17 اور 18 ڈگری پر ہے، میں حیران تھا کہ ایک انسانی آنکھ کیسے یہ دیکھ سکتی ہے کہ میری بولنگ 15 کی مقررہ حد سے صرف ایک ڈگری زیادہ پر ہوئی ہے۔
محمد حفیظ نے کہاکہ امپائرز اور میچ ریفریز کو میرا 16 ڈگری پر بولنگ کرنا تو نظر آگیا لیکن دوسری جانب بہت سے ایسے بولرز بھی ہیں جو 25،30 اور اس سے بھی زیادہ ڈگری پر بولنگ کر رہے ہیں لیکن وہ رپورٹ نہیں ہوئے، مشکوک بولنگ ایکشن سے متعلق قانون پر کئی چیزیں اثر انداز ہو رہی ہیں، بہت سے کرکٹ بورڈز کی طاقت ہے جس کے سامنے کوئی بولنا نہیں چاہتا، بہت سی جگہوں پر تعلقات ہیں جنھیں کوئی خراب کرنا نہیں چاہتا، کئی جگہوں پر نرم گوشہ اختیار کیا جاتا ہے۔
محمد حفیظ مشکوک بولنگ ایکشن سے متعلق ابہام کو دور کرنے کے لیے تمام بولرز کے بائیو مکینک ٹیسٹ کو لازمی سمجھتے ہیں، انھوں نے کہا کہ جو بھی بولرز اس وقت انٹرنیشنل کرکٹ میں بولنگ کر رہے ہیں ان کے لیے لازمی قرار دیا جائے کہ وہ پہلے بائیو مکینک ٹیسٹ کلیئر کریں اس کے بعد ہی انھیں بولنگ کی اجازت دی جائے، محمد حفیظ یہ ماننے کو تیار نہیں کہ بولنگ کے بغیر ان کی پاکستانی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی۔
آل راؤنڈر نے کہا کہ 2010 میں پاکستانی ٹیم میں واپس آنے کے بعد سے میرا ریکارڈ سب کے سامنے ہے، اس عرصے میں میری ٹیسٹ کرکٹ میں اوپنر کی حیثیت سے کھیلتے ہوئے 40 کی اوسط اور 7 سنچریاں ہیں،اسی عرصے میں ون ڈے میں 11 سنچریاں بنائیں،اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں بولنگ نہیں کرتا تو میری جگہ نہیں بنتی تو پھر میری جگہ ان کھلاڑیوں کو ٹیم میں لایا جائے جو بولنگ بھی کرتے ہوں، البتہ اگر وہ بھی بیٹسمین ہیں اور میری بیٹنگ اوسط ان سے زیادہ ہے تو یہ میرے بارے میں بیانات پرسوالیہ نشان ہے۔
محمد حفیظ نے کہا کہ پچھلے 2 سال سے مجھے ٹی ٹوئنٹی میں موقع ہی نہیں دیا گیا، میں خود حیران ہوں کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟