کوئٹہ: پاکستان میں نظریہ کی سیاست ختم ہوچکی ہے بلوچستان کے نمائندوں کے پاس کوئی پلان نہیں جس پر کام کیاجاسکے اور 70 فیصد فنڈز ضائع ہوجاتے ہیں قوم پرست جماعتوں کا ووٹ بینک بری طرح متاثر ہوکر رہ گیا ہے۔
آج نیشنل پارٹی کی پوزیشن 2013 ء والی نہیں بلوچستان کی سیاست میں خواتین کی شراکت داری بڑی حد تک ہے ہم خواتین کو مزید مواقع فراہم کرینگے اسرائیل میں کوئی اپنے فوج کے خلاف بات نہیں کرتاان خیالات کااظہار بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر سردار جام کمال خان نے روزنامہ آزادی کو انٹرویو کے دوران کیاانہوں نے کہا کہ پاکستان میں نئی جماعت پر اسٹیبلشمنٹ کی چھاپ لگادی جاتی ہے۔
پاک فوج ہمارے ملک کا اہم ادارہ ہے، دنیا میں اپنے افواج کو قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ہمارے فوج کے ساتھ تعلقات کو غلط رنگ دیکھ کر پیش کیاجاتا ہے، بلوچستان عوامی پارٹی پورے ملک کیلئے ایک تبدیلی کا سبب بنے گی، ہماری جماعت فرد واحد کے فیصلہ پر نہیں چلے گی، آج پاکستان میں نظریہ کی سیاست ختم ہوچکی ہے، عوام نعروں اور نظریہ کی بجائے اپنے مسائل کا حل چاہتی ہے۔
پچھلے کئی دہائیوں سے بلوچستان کوکوئی اہمیت نہیں دی گئی، ہم وفاقی جماعت سے تعلق کے باوجود نمبر گیم کاحصہ نہیں رہے ، ن لیگ سمیت کسی بھی بڑی جماعت میں بلوچستان کے منتخب نمائندوں کواہمیت نہیں دی گئی ہماری پارٹی کا اہم منشوربلوچستان کے عوام کے مسائل کو حل کرنا شامل ہے۔
گورننس کو بہتر کرینگے اکثر یہ باتیں کی جاتی ہیں کہ بلوچستان کے نمائندوں کے پاس کوئی پلان نہیں جس پر کام کیاجاسکے اور 70 فیصد فنڈز ضائع ہوجاتے ہیں، ہم بہترین حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے ایسے معاملات کواِ ن ہاوس بہتر کرینگے، بلوچستان کے مسئلے کو صحیح معنوں میں ایڈریس کرینگے۔
پارٹی بنانے کامقصد بھی یہی تھا کہ ہم بہتر انداز میں بلوچستان کے مسائل کو حل کرسکتے ہیں اس لئے دوستوں نے محسوس کیا کہ نئی جماعت کی بنیاد رکھی جائے اور اس طرح ہم نے اپنی جماعت بنائینواب ذوالفقار مگسی کاپورا خاندان ہمارے ساتھ ہے میرظفراللہ جمالی سے فی الحال پارٹی کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں کیاگیا۔
منشور میں عوامی فلاح وبہبود ترقی شامل ہے جو عوام کے مفادات کی بھرپور ترجمانی کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ تعلیم،صحت سمیت بنیادی سہولیات عوام کو فراہم کرنا شامل ہیں، خوشحال نوجوانوں کا پروگرام بھی پارٹی منشور کا حصہ ہے، ہمارا پہلا مقصد نوجوان کو بہترین اور اعلیٰ تعلیم دینا ہے جن کاشعور اہم منصوبوں سمیت ملکی معیشت اور سیاست پر رہے۔
بلوچستان کی سیاست میں خواتین کی شراکت داری بڑی حد تک ہے ہم خواتین کو مزید مواقع فراہم کرینگے۔ خواتین کا معاشرہ میں اہم کردار ہے جو گھر سے لیکر معاشرے میں تبدیلی لاتا ہیسیاسی جماعت کسی کی جاگیر نہیں ہونی چاہئے جس کا تجربہ ہمیں زیادہ ہے ۔
ہماری جماعت کے فیصلوں تمام ارکان کی مشاورت شامل ہوتی ہے۔ بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں کو آپ دیکھیں خاص کر نیشنل پارٹی کو دیکھ لیں جہاں فیصلہ کئے جاتے ہیں پھر دوسرے اس پر ہاں کہتے ہیں مگر ہماری جماعت اس کے برعکس ہے۔
پشتونخواہ میپ سے بھی بہت سے لوگ ہماری جماعت میں جلد شامل ہونگے، ہماری جماعت کسی سے ڈائریکشن نہیں لے گیہماری جماعت میں ایسے شخصیات شامل ہیں جو مالی حوالے سے بہترین پوزیشن رکھتے ہیں ہم پہلے خود پارٹی میں سرمایہ کاری کرینگے ، دوسرے مرحلے میں پھر ورکرز اور قائدین ملکر اس عمل کو آگے بڑھائینگے۔
پہلے پارٹی عہدیداران جو سینیٹرز، ایم پی ایز، ایم این ایز وہ مالی حوالے سے کردار ادا کرینگے پھرنچھلی سطح سے اوپر تک فنڈنگ کا ایک ڈھانچہ ترتیب دینگے کیونکہ پارٹی بالکل کسی فنڈنگ کے بغیر نہیں چل سکتی۔
انہوں نے کہاکہ وفاق کا بجٹ پانچ ہزار بلین پی ایس ڈی پی بنتا ہے بلوچستان کو 320 ملین ملتے ہیں، 320 ارب روپے بھی پرانے اسکیمات کیلئے ہیں، آج جب کچھی کینال، پٹ فیڈرکینال جیسے منصوبہ کا ذکر کیاجارہا ہے یہ منصوبہ دس سال پرانے ہیں اور یہی رقم ان پر خرچ ہونے جارہی ہے۔
جب ہم بلوچستان کی پسماندگی کی بات کرتے ہیں تو بلوچستان کو 1 ہزار ارب روپے دینے چاہئے جو بلوچستان کا حق بھی بنتا ہے اگر یہ رقم بلوچستان کو ملتی تو آج بلوچستان کا نقشہ کچھ اور ہی ہوتاپاکستان میں جب بھی نئی جماعت بنتی ہے تو اس پر اسٹیبلشمنٹ کی چھاپ لگادی جاتی ہے اور الزام عائد کیاجاتا ہے کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کی جماعت ہے، بلوچستان عوامی پارٹی میں شامل تمام ارکان کا سیاسی بیک گراؤ نڈ ہے اور اپنا ان کا ذاتی ووٹ بینک ہے۔
بلوچستان کے حالات ملک کے باقی صوبوں سے مختلف ہے، بلوچستان میں انسرجنسی رہی ہے اور یہاں امن وامان کو بہتر بنانے کیلئے پاک فوج کے آفیسران کے ساتھ مشاورت کیلئے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں جو کہ ایک اچھا عمل ہے اور فوج ملک کا ایک اہم ادارہ ہے اور ہمارا ان کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے۔
ہماری ملاقاتیں زیادہ حالات کی وجہ ہوتی ہیں اس لئے الزامات لگائے جاتے ہیں کہ جی یہ اسٹیبلشمنٹ کے لوگ ہیں جو کہ ایک المیہ ہیب فرد واحد کی سیاست کا پاکستان میں خاتمہ ہوتاجارہا ہے جس طرح یورپ امریکہ میں پارٹی میں نمائندوں کی اہمیت زیادہ ہے ، ہمارے یہاں سیاسی جماعتوں کے نمائندگان کو کوئی پوچھتا تک نہیں۔
پاکستان میں اب تبدیلی آرہی ہے اور اس کاآغاز ہم نے کردیا ہے جو ملک بھر میں پھیلے گی، سردار جام کمال نے ایک سوال کے جواب پرکہاکہ سردار صالح بھوتانی ہم ایک ہی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں ایک دوسرے کے ساتھ صلح و مشورہ کرکے چلیں گے اور ایک ہی جماعت سے انتخاب لڑینگے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان عوامی پارٹی کسی جماعت میں ضم نہیں ہوگی ہماری توخواہش ہے کہ بلوچستان کے دیگر سیاسی جماعتیں ہماری جماعت میں ضم ہوجائیں۔
پاک فوج ہمارے ملک کا اہم ادارہ ہے، بی اے پی ملک بھرمیں تبدیلی کا باعث بنے گی قوم پرستوں کا ووٹ بنک متاثر ہوچکا ہے، جام کمال
وقتِ اشاعت : May 23 – 2018