تربت : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما،معروف اسکالراورقومی اسمبلی این اے 271کے امیدوارواجہ جان محمددشتی نے کہاہے کہ سونااگلتی سرزمین کے باسی پینے کے پانی کوترس رہے ہیں۔
اسپتالوں میں شفاکے بجائے موت خریدرہے ہیں،آپ سر، سنگانی سراورچاہ سرکی گلیاں گندگی کے ڈھیربنے ہوئے ہیں نئی نسل کوبیماریوں میں پلنے کے لئے لاوارث چھوڑدیاگیاہے۔
ان خیالات کا اظہار واجہ جان محمد دشتی نے تربت سٹی اوربلیدہ الندور میں دو بڑے شمولیتی اورحمایتی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اجتماعات میں سیکڑوں نوجوانوں نے شرکت کی اورواجہ جان محمددشتی سے بلوچ معاشرت ، سیاست ، ،ثقافت، مذہب اورتاریخ پرمختلف سولات کئے۔
انہوں نے کہاکہ اورماڑہ اورجیونی میں پانی نایاب شئے بن چکی ہے ، 3500سے لیکر4000دیہاتوں اورقصبوں میں بلوچوں کوپینے کاپانی میسرنہیں،انہوں نے کہاکہ چند عاقبت نا اندیش اور خود ساختہ لیڈروں نے معصوم بلوچ عوام کے سامنے جھوٹ بول بول کر ان کو جھوٹ سننے کا عادی بنا ڈالا ہے اور انہیں ان کی سیاسی روایت سے بیگانہ کر دیا ہے۔
آج امیر ترین خطے کے باشندوں کی حالت یہ ہو گئی ہے کہ وہ اپنے گھر کے صحن میں کھڑے ہوکر بیگانوں سے بھیک مانگتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے گھر کے مالک ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ایران سے بجلی کی بندش کی وجہ واجبات کی عدم ادائیگی ہے ،کیچ کے عوام پر سالہا سال حکمرانی کرنے والے شاہوں اور با دشاہوں کو کبھی بھی یہ توفیق نہ ہوئی کہ ایران سے ملنے والی بجلی خطے کے غریب بلوچوں کے لیے مستقل سہولت نہیں ہے اور انہیں بلوچستان کی دولت جسے وہ دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے۔
اس دولت سے وہ خطے میں بجلی کا بھی کوئی مستقل اہتمام کر لیتے ، انتخابی عمل میں شامل ہونا میرے ڈیڑھ سال کی مشاورت کا نتیجہ ہے ، ووٹ ایک قومی فریضہ ہے جسے بلوچ سوچ سمجھ کر استعمال کریں، ووٹ کو کبھی بھی اپنی قوم سے بھیک کی مانند لینے کا متحمل نہیں بلوچ نے جب بھی پکارا میں دوڑ کے گیا ، انتخابات میں حصہ لینے کے بعد مجھے طرح طرح کے القابات سے نوازا جا رہا ہے ۔
مجھ سے میرے مسلمان بھائیوں کو بد زن کرنے کے لیے مجھے کافر اور دہریہ تک کا خطاب دیا جا رہا ہے اور یہ سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے وہ ہیں جن کی علمی پس منظر اور بلوچ روایات سے واقفیت لوگوں کے سامنے عیاں ہے اور جو خود مدرسے کے جعلی سرٹیفکیٹ لے کر انتخاب لڑ رہے ہیں ۔
خطے میں ذکری اور نمازی کے ایشو کو ہوا دینے والے بھول رہے ہیں کہ خطے میں ذکری اور نمازی دونوں ایک ہی خدا کے آگے عبادت گزار ہیں، مدرسے کے جعلی سر ٹیفیکیٹ کے حامل امیدوار ذرا غور کریں کہ ان کے ووٹرز کی ایک بڑی تعداد بھی ذکری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ نے اپنی پانچ ہزار سالہ تاریخ میں مذہب کے نام پر دو مرتبہ مار کھائی ہے نوشیروان عادل اور نصیر خان نوری کے ان پر حملوں کے بعد بلوچ کی تاریخ میں کہیں پر بھی مذہب کے نام پر خونریزیاں نہیں ہوئی ہیں۔
جان محمد دشتی نے مزید کہا کہ بلوچ کو آج بھی بد رین مسائل کا سامنا ہے جن مین صحت سے لے کر تعلیم تک بنیادی مسائل درپیش ہیں انہوں نے کہا کہ انتخابات میں حصہ لینے کا ایک اہم مقصد بلوچ عوام کی صحت اور تعلیم کے مسائل کا حل بھی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کالج اور یونیورسٹیوں میں جو نصاب پڑھایا جاتا ہے وہ موجودہ دور کے عین مطابق نہیں ہے اس میں جدت لانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ یہی صورتحال ہمارے صحت کے مراکز کی ہے جہاں غریب بلوچ کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور بلوچ میں پائی جانے والی انارکی اور بے چینی کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ریاست بلوچ عوام کے ساتھ رویہ مثبت کرے اور بلوچ کو بلوچستان کے ساحل ووسائل کا مالک تسلیم کرے اور بلوچستان کی دولت میں سے بلوچ کو ان کا حق دے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ریاست نے اپنی یہ ذمہداری احسن طریقے سے نبھائی اور رضامندی ظاہر کی تو ناراض بلوچوں سے بات چیت کی مثبت راہ نکل سکتی ہے ، انہوں نے کہا کہ موجودہ انسر جنسی کی وجہ سے ہر بلوچ دشمن تصور کیا جاتا ہے حالانکہ یہ ماسوائے ایک بری غلط فہمی کے اور کچھ بھی نہیں ہے۔
بلوچستان میں ہر سال چالیس ہزار نوجوان روزگار کے لیے تیار ہوجاتے ہیں مگر انہیں روزگار نہیں ملتی اور یہ تعداد بڑھتے بڑھتے بیس سالوں میں لاکھوں تک پہنچ جاتی ہے اور ستم ظریفی یہی ہے کہ ہمارے منتخب کردہ نمائندوں کو کبھی بھی یہ خطرناک حدجاتی تعداد نظر نہیں آتی جن کی آنکھوں میںآنسو خشک ہو گئے ہیں اور جنہیں مایوسی نے اپنے شکنجے میں جھکڑلیاہے ،لیکن فیصلے کااختیاربلوچوں کے ہاتھوں میں ہے وہ ووٹ کوتبدیلی کامضبوط ذریعہ بنادیں۔
علاوہ ازیں الندورکی اہم سیاسی وسماجی شخصیات کی معروف بلوچ اسکالروبی این پی کے مرکزی رہنماسے ملاقات بی این پی میں شمولیت کااعلان ، معروف بلوچ اسکالراوربی این پی کے مرکزی رہنماواین اے 271میں قومی اسمبلی کے امیدوارواجہ جان محمددشتی کاالندوربلیدہ کادورہ ۔
بلیدہ کی اہم سیاسی وسماجی شخصیات رحیم جان بلوچ ، ابراہیم بلوچ ، مجیب عمر، محمداکبر، سمیرجی ایم ، عزیرشریف ، ملاعلی ، نعیم بلوچ ، تاج حالی ، قادری بلوچ ، سہیب جان محمد،دودایٰسین ، غلام حسین اوردیگرنے بی این پی میں شمولیت اختیارکرتے ہوئے کہاکہ جان محمددشتی کی فکراوراخترمینگل کی قیادت بلوچ حقوق کے تحفظ کاضامن ہے ۔
بی این پی کے تمام امیدواروں کی پوزیشن مستحکم ہے اب بی این پی کوشکست دیناناممکن ہے،واجہ جان محمددشتی نے اظہارتشکرکرتے ہوئے انہیں پارٹی میں خوش آمدیدکہا۔