پسنی : پسنی جیٹی کی ڈریجنگ اور اسے دوبارہ فعال بنانے کیلیئے نو منتخب ایم این اے اسلم بھوتانی اور ایم پی اے گوادر حمل کلمتی کے زیر صدارت گوادر پورٹ کمپلکس میں اجلاس منعقد ہوا. اجلاس میں چائینہ اورسیسز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے زمہ داروں نے شرکت کی ۔
اجلاس کے شرکاء کو ڈائریکٹر فش ہاربر پسنی و پسنی جیٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نے پسنی جیٹی کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی. اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پسنی جیٹی کو کارآمد بنانے کیلیئے چائینہ کمپنی کے ذریع عنقریب ڈریجنگ کرایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر ایم این اے نے پسنی جیٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جاپانی گرانٹ سے حال ہی میں جیٹی کی ڈریجنگ پر 25 کروڑ روپے کا خطیر رقم خرچ کیا جا چکا ہے مگر اس سے ماہیگیروں کو کچھ فائدہ حاصل ہوا ہے اور نہ ہی جیٹی کی حالت کو بہتر بنایا جا سکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پسنی جیٹی کی مکمل ڈریجنگ اور توسیع وغیرہ کیلیئے 2 بلین روپے کے اخراجات آئیں گے جس کی منِظوری اور حصول کیلیئے میں مرکزی حکومت سے بات کروں گا جبکہ صوبائی سطح پر میر حمل کلمتی وزیر اعلی سے بات کریں گے۔
ایم این اے اسلم بھوتانی نے فش ہاربر کے افسران سے کہا کہ فش ہاربر دپارٹمنٹ پسنی کے پاس اس وقت پانچ سو ملین روپے کا بجٹ موجود ہے تو اس رقم کو جیٹی اور ماہگیروں کی بہتری کیلیئے استعمال میں کیوں نہیں لایا جا رہا۔ذرائع کے مطابق جس کے جواب میں پروجیکٹ ڈائیریکٹر خاطر خواہ جواب نہیں دے سکے۔ذرائع کے مطابق پروجیکٹ ڈائریکٹر پسنی جیٹی سوالوں کا خاطر خواہ جواب نہیں دے سکے۔
اجلاس میں میر حمل کلمتی نے پروجیکٹ ڈائریکٹر سے عمانی گرانٹ کے 80 کروڑ روپوں کے بارے میں معلومات پوچھے تو پی ڈی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان میں سے پچیس کروڑ روپے ہم ڈریجنگ کے مد میں خرچ کر چکے ہیں۔
جبکہ پانچ کروڑ روپے ڈالر میں ایکسچینج کرواکر بینک میں رکھوائے ہیں تاکہ کنسلٹنٹی کی مد میں ڈچ کمپنی کو ڈالرز میں ادائیگی کیا جا سکے. (واضع رہے کہ پسنی جیٹی کی مکمل اپگریڈیشن اور ڈریجنگ کییلیئے کنسلٹنگ کیلیئے ایک ڈچ کمپنی سے معاہدہ کیا جا چکا ہے)
ذرائع کے مطابق جس پر میر حمل نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کے پاس رقم دستیاب ہے اس کو بینکوں میں رکھ کر منافع کمانے کے بجائے جیٹی پر خرچ کردیں تاکہ فوری طور پر ماہگیروں کو ریلیف مل سکے۔
پسنی جیٹی کو کار آمد بنانے کیلئے چینی کمپنی کے ذریعے ڈریجنگ کرایا جائے گا، پروجیکٹ ڈائریکٹر
وقتِ اشاعت : August 29 – 2018