|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2018

اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس پیر کے روز 1100 پوائنٹس گرگیا جو ایک بڑی گراوٹ سمجھی جاتی ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اتوار کے روز لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا شاید پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے کیونکہ ہمیں ادائیگیوں کے بحران کا سامنا ہے لیکن آئی ایم ایف جانے سے قبل دوست ممالک سے مدد مانگیں گے۔

اگر پاکستان آئی ایم ایف کے پاس جاتا ہے تو یہ پانچ سالوں میں دوسری بار ہو گا کہ پاکستان اس سے بیل آؤٹ پیکج لے گا۔اعداد و شمار کے مطابق ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر ستمبر کے آخر میں 9 ارب ڈالرز سے زیادہ تھے جس میں 627 ملین ڈالر کمی آئی ہے اور اکتوبر میں زر مبادلہ کے ذخائر 8.4 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔

زر مبادلہ کے یہ ذخائر بس اتنے ہی ہیں کہ سال کے آخر میں جو ادائیگیاں کرنی ہیں وہ کیے جاسکیں۔ زر مبادلہ کے ذخائر میں ایک ہفتے کے اندر جو کمی واقع ہوئی ہے وہ گزشتہ کئی برسوں میں سب سے زیادہ کمی ہے۔پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مندی گزشتہ چھ سات ماہ سے جاری ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ تجارتی خسارہ کافی بڑھ گیا تھا، بجٹ ٹارگٹ پورا نہیں ہوپارہا تھا اور زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہو رہی تھی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پیر کو جو گراوٹ آئی ہے اس کی بھی وجوہات وہی ہیں جو گزشتہ چھ سات ماہ سے کراچی سٹاک ایکسچینج میں گراوٹ کی ہیں۔

ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر تقریباً ڈیڑھ ماہ کی درآمدی ادائیگیوں کے برابر ہیں اور پھر حکومت یہ فیصلہ کرنے جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جایا جائے۔ آئی ایم ایف کے پاس اگر پاکستان جاتا ہے تو وہ شرح سود میں اضافے، روپے کی قدر میں کمی، یوٹیلیٹی بلز کو بڑھانے پر زور دیں گے ۔

روپے کی قدر میں کمی کی بات کی جائے گی تو غیر ملکی سرمایہ کار نکلنے کا سوچیں گے ۔دوسری جانب کراچی سٹاک ایکسچینج میں کمی کی چند بڑی وجوہات ہیں۔ایک تو یہ کہ روپے کی قدر میں کمی نظر آ رہی ہے اور اندازہ ہے کہ ڈالر 135 یا 140 روپے تک چلا جائے گا۔ اس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار تو نکل رہے ہیں۔

دوسری وجہ حکومتی پالیسی کا واضح نہ ہوناہے پھر حکومت نے شرح سود میں بھی اضافہ کیا ہے۔ تکنیکی ٹیموں کا یہ اندازہ ہے کہ مارکیٹ میں ہزار پوائنٹس کی مزید کمی ہو گی۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج میں کمی کی وجوہات میں بین الاقوامی معاشی صورتحال کا عمل دخل بھی ہے۔ پاکستان میں تجارتی برادری بالخصوص کراچی میں تجارتی برادری وزارت خزانہ سے مثبت بیان کے انتظار میں ہے لیکن وہ نہیں آرہا۔

ا سٹاک بروکرزنے اہم اجلاس طلب کیاہے جس میں وہ اہم فیصلے کرنے جارہے ہیں، وہ پھر حکومت سے بات چیت کریں گے تاکہ موجودہ صورتحال پر حکومت گائیڈ لائن دے۔حکومت کی جانب سے مثبت بیان اور گائیڈ لائن ضروری ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو سکے۔ گزشتہ چھ ماہ میں دس دن ایسے نہیں ہوں گے کہ جن میں سرمایہ آیا تقریباً سرمایہ نکل ہی رہا ہے۔

آزاد ماہرین کاکہنا ہے کہ حکومت کو پالیسی دینی چاہیے اور دوسری بات یہ کہ آئی ایم ایف میں جانے یا نہ جانے کے بارے میں حکومت کو فیصلہ کر ہی لینا چاہیے جس میں حکومت پہلے ہی کافی تاخیر کرچکی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو فوراً فیصلہ کرتے ہوئے ایک پالیسی کا اعلان کرلینا چائیے جس سے سرمایہ کاروں میں اعتماد آئے۔حکومت اس بحران سے نمٹنے کیلئے فوری فیصلہ کرے تاکہ ان حالات سے نمٹاجاسکے اور گراوٹ کے سلسلہ کو روکا جا سکے تاکہ ملکی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوسکے۔