پاکستان جیسا ملک کرہ ارض پر شاید ہی کہیں ہو جہاں مسائل میں گرے لوگوں کو اس حبس زدہ ماحول میں پریشانیوں اور مشکلات کے باوجود زندہ رہنے کے گْر آتے ہوں اور پھر اس پریشان حال پاکستان میں بھی ایک علاقہ ایسا ہے جہاں مسائل کے پہاڑوں سے لینڈ سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری و ساری ہے اوریہ لیاری ہے جو دو دہائیوں تک خوف و دہشت کے دلدل میں دھنسے رہنے کے بعد نکل کر بھی مسائلستان ہی نظر آتا ہے
Posts By: امجد بلیدی
دنیا بدل رہی ہے
کورونا وبا نے جہاں دنیا کو وبائی امراض سے لڑنا سکھایا ہے تو وہیں اس آفت نے دنیا کے زرعی،مالدار اور انڈسٹریل ملکوں کو خود کفیل ہونے کا موقع بھی فراہم کردیا ہے بظاہر ہم دنیا والوں کو مہنگائی میں اضافے کی وجہ کورونا وبا نظر آرہی ہے لیکن حالیہ واقعات اور مشاہدات کچھ الگ ہی کہانی سناتے ہیں تو چلیں اس کہانی کی طرف چلتے ہیں ۔
لیاری میں تاریکی کے بعد روشنی
لیاری جو کئی دہائیوں سے اپنوں کے ہی ہاتھوں کشت و خون میں رنگا رہا اب یہاں ان دنوں کی یاد بھی ایک گناہ کے طور مانی جاتی ہے تاریکی کے بعد جب گلی محلوں سے نکلنے والی چھوٹی چھوٹی ادبی محفلوں اور فنی سرگرمیوں نے لیاری کو اس کی اصل حالت میں رنگنا شروع کیا تو لیاری لٹریچر فیسٹیول کی صورت یہ رنگ قوس قزح کی طرح آسمان پر ایسے بکھرے کہ آج پورے شہر میں ہر زبان عام و خاص پر صرف لیاری کا ہی ذکر ہے۔
بلوچی فلموں کی میوزک لانچنگ و اسکریننگ
گھرکی مین لیاری چاکیواڑہ شفٹنگ کے بعد لیاری میں ایکٹیوٹیز کی بابت میں خودکو کچھ زیادہ ہی متحرک پارہا ہوں جس کا کریڈٹ لیاری کے ادبی و علمی طبقے کو جاتا ہے جنہوں نے لیاری میں طویل اندھیری رات یعنی بدامنی کے بعد لیاری میں اپنی سرگرمیوں کو وسعت بخشی ۔
تعلیم پر ایک بلوچی ڈاکو مینٹری
کافی عرصے سے کتابوں سے دوری اور غم دوراں نے کچھ ایسے باندھ رکھا تھا کہ کچھ لکھتے ہوئے بھی نہ لکھنے کی سوچ مسلسل قلم سے دورکرنا چاہ رہی تھی۔ اس سوچ کو مات دینے کیلئے بارہا کوشش کی مگر ہر بار ناکامی ہوئی ۔
لیاری میں الیکشن مہم ،مگرورلڈ کپ کے بعد
الیکشن کے انعقاد میں آج پورے ایک ماہ کا وقت رہتا ہے لیکن پورے ملک میں الیکشن کی بھرپور تیاریاں چل رہی ہیں کہیں پارٹی ورکرز اپنے نمائندوں کے قد آور بینرز اورپینافلیکس نصب کرتے دکھائی دیتے ہیں تو کہیں گھر اور چوراہوں پر اپنی جماعت کا پرچم لہرارہے ہیں۔
بے چارہ نورا
کسی زمانے میں ہمارے محلے کا نورا بڑا مشہور تھا کیونکہ چار گلی دور بھی کسی کی لڑائی ہوتی تو نورا وہاں جا پہنچتا ’’یا ‘‘نورا کو خصوصی طور پراس لڑائی کی بھنک لگ جاتی یا تو کوئی خاص جاسوس نورا کیلئے لڑائی کی تفصیلات لیکر بروقت نورا کے ٹھیے پر جا پہنچتا پھر کیا تھا نورا اس لڑائی میں جا کودتا مگر لڑتا نہیں بلکہ دو چار آوازیں نکالتا دو چار مغلظات بکتا یا پھر بااثر فریقین ہونے کی صورت میں نہایت نرمی سے کہتا تھوڑی دیر میری بات سن لیں نا میں ہوں نامیں سمجھاتا ہوں۔
افغانستان میں خودکش دھماکا، 19 اہلکاروں سمیت 30 افراد ہلاک
کابل: افغانستان میں خودکش دھماکے اور حملوں کے نتیجے میں19 اہلکاروں سمیت30 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہوگئے۔
لیاری پر رمضان بلوچ کی ایک اور کتاب کی تقریب رونمائی
26 دسمبر کے بعد لیاری کے حوالے سے ایک اور ایونٹ کی نوید آرٹس کونسل میں 26دسمبر کو ہی نازین بلوچ کی فلم’’لیاری اے پریزن ود آؤٹ وال‘‘کی اسکریننگ کے اختتام پر وحید نور صاحب نے سنادی تھی۔وحید نور صاحب نے رمضان بلوچ کی کتاب ’’ لیاری کی ان کہی کہانی‘‘ کی تقریب رونمائی میں شرکت کی دعوت بھی دی تھی۔ بے صبر ی سے 28 دسمبر کا انتظار تھا۔
لیاری کا قیدی
بڑی مدت کے بعد لیاری میں ایونٹ کے حوالے سے کوئی دعوت نامہ ملا تھا دل میں حسرت بھی تھی اور نہ جانے کی ہچکچاہٹ بھی۔۔دل میں بار بار خیال آرہا تھا یار اتنے عرصے بعد ایک ایونٹ اور وقت شام سات بجے یعنی کے آرٹس کونسل جانے کیلئے ٹریفک جام کا امتحان پاس کرنے کیلئے آدھ سے ایک گھنٹے کا صبر بھی درکار ہوگا۔